شام میں سرکاری فوج کی جانب سے زہریلی گیس کا استعمال 100 سے زائد افراد ہلاک
کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام اقوام متحدہ کی تحقیقات کا رخ موڑنے کے لئے لگایا جارہا ہے۔ شامی حکومت
شام میں خانہ جنگی سے متاثرہ علاقوں میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم نے سرکاری فوج کی جانب سے مخالفین پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام عائد کیا ہے جبکہ شامی حکومت نے ان الزمات کی تردید کی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت دمشق کے قریب واقع باغیوں کے مضبوط گڑھ غوطہ پر شامی فوج کے حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ بمباری کا یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ علاقے میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی فوج نے بمباری کے دوران کیمائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، قصبے میں ہونے والی ہلاکتیں بھی زہریلی گیس کے حملے کے باعث ہوئی ہیں۔
دوسری جانب شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے فوج پر الزامات اقوام متحدہ کی تحقیقات کا رخ موڑنے کے لئے لگائے جارہے ہیں جو ناکام ہوں گے۔
واضح رہے کہ کئی ممالک کی جانب سے شامی حکومت پر باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں تفتیش کاعندیہ دیا تھااور شامی حکومت نے بھی اس سلسلے میں تعاون کا یقین دلایا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق دارالحکومت دمشق کے قریب واقع باغیوں کے مضبوط گڑھ غوطہ پر شامی فوج کے حملے میں 100 سے زائد افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے ہیں جبکہ بمباری کا یہ سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ علاقے میں امدادی کارروائیوں میں حصہ لینے والی بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شامی فوج نے بمباری کے دوران کیمائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے، قصبے میں ہونے والی ہلاکتیں بھی زہریلی گیس کے حملے کے باعث ہوئی ہیں۔
دوسری جانب شام کی سرکاری نیوز ایجنسی نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے فوج پر الزامات اقوام متحدہ کی تحقیقات کا رخ موڑنے کے لئے لگائے جارہے ہیں جو ناکام ہوں گے۔
واضح رہے کہ کئی ممالک کی جانب سے شامی حکومت پر باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات عائد کئے جاتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں تفتیش کاعندیہ دیا تھااور شامی حکومت نے بھی اس سلسلے میں تعاون کا یقین دلایا تھا۔