خبردار خطرہ انجکشن چودہ عدد
وہ اتنے خورسند ہوئے کہ تقریب کا خرچہ دینے کے لیے بھی تیار ہو گئے۔
ایک واقف حال، دانائے راز اورکاشف الاسرار دوست سے ہم نے پوچھا کہ آخر یہ ریٹائرڈ لوگ بھوت دانشورکیوں بن جاتے ہیں یا لوگ انھیں کیوں ''ماہرین'' بنا دیتے ہیں، تو اس نے نہایت ہی تسلی بخش، اطمینان بخش بلکہ بخشابخش جواب دیا لیکن حسب عادت ایک کہانی میں لپیٹ کر کہ ایک عالم شخص کسی گائوں میں وارد ہوا، دیہاتیوں سے ملنے کے لیے ایک حجرے میں گیا تو لوگوں نے احتراماً پہلی صف میں جگہ دی ۔ اس نے دیکھا کہ ایک صاحب کا پچھلا دامن اور شلوار گوبر میں لتھڑے ہوئے ہیں، اس نے ان صاحب کی توجہ دلائی تو وہ شرمندہ ہوئے بغیر بولا۔
ہاں اکثر تو نہیں لیکن جب کبھی میں نشے میں ہوتا ہوں تو ایسا ہو جاتا ہے، مہمان نے تعجب سے پوچھا ،آپ نشہ بھی کرتے ہیں، وہ صاحب بولے، اکثر تو نہیں لیکن جب میں ''کوٹھے'' پر جاتا ہوں تو کر لیتا ہوں، مہمان کو اور جھٹکا لگا، آپ کوٹھے پر بھی جاتے ہیں؟ بولا ، اکثر تو نہیں لیکن جب جوئے میں جیت جاتا ہوں تو... آپ جوا بھی کھیلتے ہیں؟ نہیں اکثر تو نہیں لیکن جب کوئی کامیاب ڈاکہ ڈالتا ہوں تو...
اس پر وہ مہمان گھوم کر دیہاتیوں سے بولا، یہ تم لوگوں نے کس قسم کے آدمی کو آگے بیٹھا رکھا ہے؟ اس پرانھوں نے کہا کیا کریں، اگر اسے آگے اپنی آنکھوں کے سامنے نہ رکھیں تو پیچھے سے جوتے چرا لیتا ہے لیکن آپ یہ ہرگز مت پوچھئے کہ ہم جن ریٹائرڈ بھوت دانشوروں کی بات کر رہے ہیں، ان کو بھی اخباروں، چینلوں اور تقریبات والوں نے اسی لیے دانشور رکھا ہوا ہے کہ پیچھے سے جوتے نہ چرا لیں۔ تو آپ بالکل غلط سوچ رہے ہیں، بھوت دانشور اب اتنے بھی گئے گزرے نہیں ہوتے۔
آخر حکومت کے کسی محکمے یا ادارے کو جی بھر کر چوس چکے ہوتے ہیں بلکہ اکثر تو بعد از بھوت بھی کئی کئی اداروں کو لاحق ہو جاتے ہیں اور اس دوران میں اپنے سپوتوں اور سپوتنیوں کو بھی کسی جگہ لاحق کر چکے ہوتے ہیں، مطلب یہ کہ جوتے چرانے یا کسی اور ایسی ذلیل حرکت کے بارے میں تو نہ یہ سوچ سکتے ہیں اور نہ ہم ان کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اور اچھے خاصے تعلیم یافتہ سلجھے ہوئے اور سیدھے سبھائو والے شریف لوگ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی بندہ بشر ہیں، امراض تو کسی کی ''سی وی'' دیکھ کر لاحق نہیں ہوتے چنانچہ اگر ان کو بھی ''دانشوری'' سے باندھ کر نہ رکھا جائے تو پھر وہ بیماری لاحق ہو جاتی ہے جس کے کاٹے کے لیے چودہ انجکشن لگانا پڑتے ہیں وہ بھی عین پیٹ میں... اس لیے یہی بہتر ہے کہ انھیں دانشوری کی زنجیر ڈال کر خلق خدا کو انجکشن لگانے پر مجبور نہ کیا جائے۔
اور یہ بات کوئی سنی سنائی نہیں ہے بلکہ ہم نے ایسے کئی ریٹائرڈ بھوت دیکھے ہیں جو عوام الناس تو کیا اپنے گھر والوں کے لیے بھی خطرہ ''چودہ انجکشن'' بن جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہمارے کئی ایسے جاننے والے ہیں جو کسی سرکاری پوسٹ پر تعینات رہے اور اپنے اردگرد قدر دانوں، خوشامدیوں اور سرسر کہنے والوں کے ہجوم کے عادی تھے اور جب ریٹائرمنٹ کی موت مر کر بھوت بنے تو یہ توقع رکھے ہوئے تھے کہ لو گ ویسے ہی ان کو سرآنکھوں پر بٹھاتے ہوئے ''دانشور'' بنا دیں گے لیکن لوگوں نے غلطی کر کے ان کو دانشور نہیں بنایا... بے وقوف تھے اگر دانشور بنا کر مصروف کر دیتے تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا کہ علاقے کے اسپتالوں میں ''چودہ انجکشنوں'' کی شارٹیج کا یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
ابھی چند روز پہلے کی بات ہے ایک دوست کو ہم نے دیکھا کہ بوکھلائے بوکھلائے ہمارے پاس آئے اورکچھ روپے قرض مانگے، وجہ پوچھی تو بولا، یہ دیکھو فلاں ریٹائرڈ بھوت نے کاٹا ہے، شہر کے اسپتالوں میں چودہ انجکشن شارٹ ہو چکے ہیں اس لیے بازار سے غیر ملکی انجکشن خرید کر لگوانا پڑیں گے۔ اور اب چند گھنٹے باقی ہیں جلدی سے پیسے دو کہ میں انجکشن لگوائوں ورنہ اگر وقت نکل گیا تو یہیں بیٹھ کر سب سے پہلے تجھے کاٹوں گا۔
مجبوری تھی اس سے خود کو کٹوا کر خود انجکشن لینے سے بہتر تھا کہ اسے رقم دے دیتے۔ سو دیدی لیکن دل میں ایک اور خدشے نے سر ابھارا کہ مذکورہ کاٹنے والے سے تو ہمارا بھی ملنا جلنا ہے، کہیں ہمیں کاٹ لیا تو پھر...؟
لیکن اچھا ہوا کہ اس دانائے راز واقف اسرار ماہر بھوت شناس سے ملاقات ہوئی اور اس نے ہمیں ایک ایسا طریقہ سمجھا دیا کہ ہم خود بھی کاٹنے سے محفوظ ہو جائے اورخلق خد ا کو بھی اس سے مامون کر سکتے تھے چنانچہ فوراً ایک تقریب کا اہتمام کیا اور اس خطرناک بھوت کو بتا دیا کہ ہم اس کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام کر رہے ہیں جس میں آپ کو نہ صرف بابائے دانش کا خطاب دیا جائے گا بلکہ باقاعدہ دستار بندی بھی ہو گی اور آپ کے شعری مجموعے ''آئینہ خرافات'' کے محاسن پر مقالے بھی پڑھے جائیں گے، احتیاطاً یہ بھی بتا دیا کہ ہم نے خود اس کے اس مجموعہ لگام بے لگام کی شرح و تفسیر تقریباً چار جلدوں میں لکھنی شروع کی ہوئی ہے۔
وہ اتنے خورسند ہوئے کہ تقریب کا خرچہ دینے کے لیے بھی تیار ہو گئے۔ سنا ہے وہ اب لوگوں کو کاٹنے کی بجائے اس تقریب کی دعوت دے رہے ہیں اور ساتھ یہ خوشخبری بھی سنا رہے ہیں کہ ہم ان کی شاعری پر شرح و تفسیر بھی لکھ رہے ہیں، بڑا تیربہدف نسخہ ہے، اگرآپ کے اردگرد بھی ایسا کوئی خطرہ چودہ انجکشن ہو تو دیر مت کیجیے، اگر اس نے ایک بھی شعر کہا ہو تو آپ اس ایک شعر پر بھی شاعر فلاں بنا کر حلق خدا اور اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں اور اس میں مشکل بھی کیا ہے، جھوٹ کسی کے باپ کا تو نہیں ایسے بہت سارے دانشور بھوت پہلے سے بھی بے شمار پھر رہے ہیں ایک آپ کا بنایا ہوا بھی سہی...
درکار خیر حاجت ہیچ استخارہ نیست
ہاں اکثر تو نہیں لیکن جب کبھی میں نشے میں ہوتا ہوں تو ایسا ہو جاتا ہے، مہمان نے تعجب سے پوچھا ،آپ نشہ بھی کرتے ہیں، وہ صاحب بولے، اکثر تو نہیں لیکن جب میں ''کوٹھے'' پر جاتا ہوں تو کر لیتا ہوں، مہمان کو اور جھٹکا لگا، آپ کوٹھے پر بھی جاتے ہیں؟ بولا ، اکثر تو نہیں لیکن جب جوئے میں جیت جاتا ہوں تو... آپ جوا بھی کھیلتے ہیں؟ نہیں اکثر تو نہیں لیکن جب کوئی کامیاب ڈاکہ ڈالتا ہوں تو...
اس پر وہ مہمان گھوم کر دیہاتیوں سے بولا، یہ تم لوگوں نے کس قسم کے آدمی کو آگے بیٹھا رکھا ہے؟ اس پرانھوں نے کہا کیا کریں، اگر اسے آگے اپنی آنکھوں کے سامنے نہ رکھیں تو پیچھے سے جوتے چرا لیتا ہے لیکن آپ یہ ہرگز مت پوچھئے کہ ہم جن ریٹائرڈ بھوت دانشوروں کی بات کر رہے ہیں، ان کو بھی اخباروں، چینلوں اور تقریبات والوں نے اسی لیے دانشور رکھا ہوا ہے کہ پیچھے سے جوتے نہ چرا لیں۔ تو آپ بالکل غلط سوچ رہے ہیں، بھوت دانشور اب اتنے بھی گئے گزرے نہیں ہوتے۔
آخر حکومت کے کسی محکمے یا ادارے کو جی بھر کر چوس چکے ہوتے ہیں بلکہ اکثر تو بعد از بھوت بھی کئی کئی اداروں کو لاحق ہو جاتے ہیں اور اس دوران میں اپنے سپوتوں اور سپوتنیوں کو بھی کسی جگہ لاحق کر چکے ہوتے ہیں، مطلب یہ کہ جوتے چرانے یا کسی اور ایسی ذلیل حرکت کے بارے میں تو نہ یہ سوچ سکتے ہیں اور نہ ہم ان کے بارے میں سوچ سکتے ہیں اور اچھے خاصے تعلیم یافتہ سلجھے ہوئے اور سیدھے سبھائو والے شریف لوگ ہوتے ہیں لیکن پھر بھی بندہ بشر ہیں، امراض تو کسی کی ''سی وی'' دیکھ کر لاحق نہیں ہوتے چنانچہ اگر ان کو بھی ''دانشوری'' سے باندھ کر نہ رکھا جائے تو پھر وہ بیماری لاحق ہو جاتی ہے جس کے کاٹے کے لیے چودہ انجکشن لگانا پڑتے ہیں وہ بھی عین پیٹ میں... اس لیے یہی بہتر ہے کہ انھیں دانشوری کی زنجیر ڈال کر خلق خدا کو انجکشن لگانے پر مجبور نہ کیا جائے۔
اور یہ بات کوئی سنی سنائی نہیں ہے بلکہ ہم نے ایسے کئی ریٹائرڈ بھوت دیکھے ہیں جو عوام الناس تو کیا اپنے گھر والوں کے لیے بھی خطرہ ''چودہ انجکشن'' بن جاتے ہیں۔
مثال کے طور پر ہمارے کئی ایسے جاننے والے ہیں جو کسی سرکاری پوسٹ پر تعینات رہے اور اپنے اردگرد قدر دانوں، خوشامدیوں اور سرسر کہنے والوں کے ہجوم کے عادی تھے اور جب ریٹائرمنٹ کی موت مر کر بھوت بنے تو یہ توقع رکھے ہوئے تھے کہ لو گ ویسے ہی ان کو سرآنکھوں پر بٹھاتے ہوئے ''دانشور'' بنا دیں گے لیکن لوگوں نے غلطی کر کے ان کو دانشور نہیں بنایا... بے وقوف تھے اگر دانشور بنا کر مصروف کر دیتے تو یہ دن نہ دیکھنا پڑتا کہ علاقے کے اسپتالوں میں ''چودہ انجکشنوں'' کی شارٹیج کا یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
ابھی چند روز پہلے کی بات ہے ایک دوست کو ہم نے دیکھا کہ بوکھلائے بوکھلائے ہمارے پاس آئے اورکچھ روپے قرض مانگے، وجہ پوچھی تو بولا، یہ دیکھو فلاں ریٹائرڈ بھوت نے کاٹا ہے، شہر کے اسپتالوں میں چودہ انجکشن شارٹ ہو چکے ہیں اس لیے بازار سے غیر ملکی انجکشن خرید کر لگوانا پڑیں گے۔ اور اب چند گھنٹے باقی ہیں جلدی سے پیسے دو کہ میں انجکشن لگوائوں ورنہ اگر وقت نکل گیا تو یہیں بیٹھ کر سب سے پہلے تجھے کاٹوں گا۔
مجبوری تھی اس سے خود کو کٹوا کر خود انجکشن لینے سے بہتر تھا کہ اسے رقم دے دیتے۔ سو دیدی لیکن دل میں ایک اور خدشے نے سر ابھارا کہ مذکورہ کاٹنے والے سے تو ہمارا بھی ملنا جلنا ہے، کہیں ہمیں کاٹ لیا تو پھر...؟
لیکن اچھا ہوا کہ اس دانائے راز واقف اسرار ماہر بھوت شناس سے ملاقات ہوئی اور اس نے ہمیں ایک ایسا طریقہ سمجھا دیا کہ ہم خود بھی کاٹنے سے محفوظ ہو جائے اورخلق خد ا کو بھی اس سے مامون کر سکتے تھے چنانچہ فوراً ایک تقریب کا اہتمام کیا اور اس خطرناک بھوت کو بتا دیا کہ ہم اس کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام کر رہے ہیں جس میں آپ کو نہ صرف بابائے دانش کا خطاب دیا جائے گا بلکہ باقاعدہ دستار بندی بھی ہو گی اور آپ کے شعری مجموعے ''آئینہ خرافات'' کے محاسن پر مقالے بھی پڑھے جائیں گے، احتیاطاً یہ بھی بتا دیا کہ ہم نے خود اس کے اس مجموعہ لگام بے لگام کی شرح و تفسیر تقریباً چار جلدوں میں لکھنی شروع کی ہوئی ہے۔
وہ اتنے خورسند ہوئے کہ تقریب کا خرچہ دینے کے لیے بھی تیار ہو گئے۔ سنا ہے وہ اب لوگوں کو کاٹنے کی بجائے اس تقریب کی دعوت دے رہے ہیں اور ساتھ یہ خوشخبری بھی سنا رہے ہیں کہ ہم ان کی شاعری پر شرح و تفسیر بھی لکھ رہے ہیں، بڑا تیربہدف نسخہ ہے، اگرآپ کے اردگرد بھی ایسا کوئی خطرہ چودہ انجکشن ہو تو دیر مت کیجیے، اگر اس نے ایک بھی شعر کہا ہو تو آپ اس ایک شعر پر بھی شاعر فلاں بنا کر حلق خدا اور اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں اور اس میں مشکل بھی کیا ہے، جھوٹ کسی کے باپ کا تو نہیں ایسے بہت سارے دانشور بھوت پہلے سے بھی بے شمار پھر رہے ہیں ایک آپ کا بنایا ہوا بھی سہی...
درکار خیر حاجت ہیچ استخارہ نیست