بلوچستان کو امدادی گاڑیوں پر ٹیکس سے چھوٹ دینے کی سفارش

سندھ حکومت کو یو ایس ایڈ سے ملنے والی گاڑیوںکو چھوٹ دینے کا سرٹیفکیٹ منسوخ


Irshad Ansari April 28, 2019
قانون کے مطابق ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چھوٹ دینے سے متعلق فیصلہ کیا جائیگا،ایف بی آر۔ فوٹو: فائل

وفاقی حکومت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بلوچستان کو غیر ملکی امداد کے تحت ملنے والی گاڑیوں کو کسٹمز ڈیوٹی اور جنرل سیلز ٹیکس سے چھوٹ دینے کی سفارش کردی ہے تاہم یو ایس ایڈ کے تعاون سے جاری منصوبے کے تحت سندھ حکومت کو ملنے والی گاڑیوں پر جاری کردہ کسٹمز ڈیوٹی سے چھوٹ کا سرٹیفکیٹ منسوخ کردیا ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے بتایا کہ وزارت اقتصادی امور ڈویژن کی جانب سے ملنے والے خطوط کا جائزہ لیا جارہا ہے اور قانون کے مطابق ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ دینے سے متعلق فیصلہ کیا جائیگا اور بین الاقوامی اداروں و ممالک کے ساتھ معاہدے کے مطابق جن اشیاء و آلات کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ حاصل ہے اس پر ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ کے سرٹیفکیٹ جاری کردیے جائیں گے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق حکومت سندھ اور بلوچستان کی درخواستوں پروزارت اقتصادی امور نے ایف بی آر کو لیٹر لکھ دیئے ہیں جن میں ایف بی آر سے سفارش کی گئی ہے کہ حکومتی سطع پر طے پانے والے امدادی پراجیکٹ کے تحت یو ایس ایڈ کی جانب سے سندھ میونسپل سروسز پروگرام کیلئے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویڑن سندھ حکومت کو ملنے والی پانچ کروڑ چھیالیس لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چھوٹ دی گئی ہے اور30 ستمبر 2010 کو طے پانیوالے پاکستان انحانسڈ پارٹنر شپ ایگریمنٹ (پی ای پی اے) کے تحت یو ایس ایڈ کی جانب سے اس منصوبے کیلئے فنانسنگ فراہم کی گئی ہے۔

سندھ حکومت کی پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کیلیے یو ایس ایڈ کی طرف سے دی جانیوالی گاڑیوں پر ڈیوٹی و ٹیکسوں سے چھوٹ سے متعلق فیڈرل بورڈ آف کو لکھے جانے والے خط میں کہا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے بھی یکم جولائی 2011 تک جاری کردہ متعدد لیٹرز میں اسکی توثیق کی ہے اور اس سے پہلے دسمبر 2018 میں ایگزمشن سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا جو کہ اب واپس لیا جاتا ہے اور منسوخ کیا جاتا ہے اور یہ گاڑیاں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی اجازت سے فروخت کی جائیں گی اور ان گاڑیوں پر جی ایس ٹی سے چھوٹ دینے کا سرٹیفکیٹ بھی ساتھ فراہم کیا گیا ہے لہٰذا فیڈرل بورڈ آف ریونیو نافذ العمل رولز اور ریگولیشنز کے مطابق مزید کارروائی عمل میں لائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں