بے بی نشوہ اور 25 سالہ عصمت کی وجہ موت کا تاحال تعین نہیں ہو سکا
پولیس سرجن کراچی کا فوری رپورٹ کیلیے ڈاؤ یونیورسٹی اور سندھ کیمیکلز ایگزامنر کو خط
دارالصحت اسپتال میں بے بی نشوہ اور سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں 25 سالہ عصمت دوران علاج جاں بحق ہونے کے واقعات نے حکومت سندھ کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے جب کہ اسپتال میں عصمت کی پراسرار موت پر عالمی ادارے بھی سرگرم ہو گئے۔
محکمہ صحت کی ہدایت پر پولیس سرجن کراچی نے بے بی نشوہ اور عصمت کی وجہ موت کے تعین کیلیے ڈاؤ یونیورسٹی اور سندھ کیمکلز ایگزامنر کو مکتوب لکھ دیے جس میں کیمیائی تجزیے کی رپورٹس ارجنٹ بنیادوں پر تیار کرنے کا کہا گیا ہے، بے بی نشوہ اور عصمت کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم کے بعض حصوں سے نمونے لے کر سندھ کیمکلز ایگزامنر اورڈاؤ یونیورسٹی کی لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔
سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں عصمت کا پوسٹ مارٹم 18اپریل کو جناح اسپتال جبکہ بے بی نشوہ کا پوسٹ 22 اپریل کو پروفیسر فرحت مرزا کی نگرانی میں کیا گیا تھا، بے بی نشوہ اور عصمت کے نمونے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی نے ہسٹوپیتھالوجی اور عصمت کے نمونے سندھ کیمکلز ایگزامنر حکومت سندھ لیبارٹری میں بھیجے تھے۔
عصمت کے کیمیائی تجزیے کی رپورٹ9 دن گزرنے کے بعد بھی پولیس سرجن اور پوسٹ مارٹم ٹیم کو موصول نہیں ہوئی جبکہ 22 اپریل کو بے بی نشوہ کی وجہ موت کی تصدیق کیلیے اس کے اجزا ڈاؤ یونیورسٹی میں ہسٹوپیتھالوجی کیلیے بھیجے تھے جس کی رپورٹ بھی تاحال تحقیقاتی اور پوسٹ مارٹم ٹیم کو موصول نہیں ہوئی جس پر صوبائی سیکریٹری صحت نے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی کو ہدایت دی ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی اور سندھ کیمیکلز ایگزامنرکے ڈائریکٹرکو مکتوب لکھا جائے جس میں انھیں ہدایت دی جائے کہ دونوں کی کیمیکل اور ہسٹوپیتھالوجی رپورٹ فوری تیار کرکے محکمہ صحت اور پوسٹ مارٹم ٹیم کو ارسال کرے۔
اس ہدایت کے بعد پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی نے 26 اپریل کو ڈائریکٹر لیبارٹری سندھ کیمکلز ایگزامنر حکومت سندھ کے نام بھیجے جانے والے مکتوب میں لکھا ہے کہ 18اپریل کو25سالہ عصمت کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم کے بعض حصوںکے نمونے لے کرکیمیائی تجزیے کیلیے سندھ کیمکلز ایگزامنر لیبارٹری بھیجے تھے 9 دن گزرنے کے بعد بھی آج (ہفتے کو) کیمکلز ایگزامنر کی جانب سے رپورٹ تیار نہیں کی گئی لہذا عصمت کی کیمیکلز ایگزامنر رپورٹ ہنگامی بنیادوں پر تیار کرکے فوری ارسال کی جائے جبکہ 22 اپریل کو بے بی نشوہ کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم کے بعض حصوں کے نمونے لے کر ڈاؤ یونیورسٹی کی لیب میں ہسٹوپیتھالوجی کیلیے بھیجے گئے تھے 5 دن گزرنے کے بعد بھی بے بی نشوہ کی رپورٹ محکمہ صحت اورپوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم کو موصول نہیں ہوئے۔
معلوم ہوا ہے کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں 25سالہ عصمت کی اسپتال میں موت کے شبے میں اسپتال کے 2 ڈاکٹروں پر شبہ ظاہرکیا جا رہا ہے ، پولیس نے گزشتہ روز دونوں ڈاکٹروں کے DNA ٹیسٹ کے نمونے حاصل کر لیے ہیں، ڈی این اے ٹیسٹ میں متوفی کے ساتھ زیادتی ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کی جاتی ہے، عصمت اور دونوں ڈاکٹروں کے ڈی این اے نمونوںکومیچ کیا جائے گا، پازٹیو آنے کی صورت میں ڈاکٹروںکی تصدیق کی جا سکے گی۔
ادھر ہیومن رائٹس کمیشن اسلام آباد میں سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں جاں بحق ہونے والی عصمت کے معاملے کا سخت نوٹس لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ روز سیکریٹری صحت کو اسلام آباد طلب کیا تھا جس پر ہیومن رائٹس کمیشن کے حکام نے سیکریٹری صحت کوہدایت کی کہ عصمت کے کیمیائی تجزیے اور ڈی این اے کی رپورٹس کو جلد یقینی بنائے تاکہ ذمے داروںکا تعین جلد کیا جا سکے کیونکہ سرکاری اسپتال میں خاتون کی پراسرار موت کی وجہ سے عالمی ادارے بھی مانیٹرکر رہے ہیں کہ 25سالہ عصمت کی وجہ موت کیا ہے۔
محکمہ صحت کی ہدایت پر پولیس سرجن کراچی نے بے بی نشوہ اور عصمت کی وجہ موت کے تعین کیلیے ڈاؤ یونیورسٹی اور سندھ کیمکلز ایگزامنر کو مکتوب لکھ دیے جس میں کیمیائی تجزیے کی رپورٹس ارجنٹ بنیادوں پر تیار کرنے کا کہا گیا ہے، بے بی نشوہ اور عصمت کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم کے بعض حصوں سے نمونے لے کر سندھ کیمکلز ایگزامنر اورڈاؤ یونیورسٹی کی لیبارٹری بھیجے گئے تھے۔
سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں عصمت کا پوسٹ مارٹم 18اپریل کو جناح اسپتال جبکہ بے بی نشوہ کا پوسٹ 22 اپریل کو پروفیسر فرحت مرزا کی نگرانی میں کیا گیا تھا، بے بی نشوہ اور عصمت کے نمونے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی نے ہسٹوپیتھالوجی اور عصمت کے نمونے سندھ کیمکلز ایگزامنر حکومت سندھ لیبارٹری میں بھیجے تھے۔
عصمت کے کیمیائی تجزیے کی رپورٹ9 دن گزرنے کے بعد بھی پولیس سرجن اور پوسٹ مارٹم ٹیم کو موصول نہیں ہوئی جبکہ 22 اپریل کو بے بی نشوہ کی وجہ موت کی تصدیق کیلیے اس کے اجزا ڈاؤ یونیورسٹی میں ہسٹوپیتھالوجی کیلیے بھیجے تھے جس کی رپورٹ بھی تاحال تحقیقاتی اور پوسٹ مارٹم ٹیم کو موصول نہیں ہوئی جس پر صوبائی سیکریٹری صحت نے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی کو ہدایت دی ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی اور سندھ کیمیکلز ایگزامنرکے ڈائریکٹرکو مکتوب لکھا جائے جس میں انھیں ہدایت دی جائے کہ دونوں کی کیمیکل اور ہسٹوپیتھالوجی رپورٹ فوری تیار کرکے محکمہ صحت اور پوسٹ مارٹم ٹیم کو ارسال کرے۔
اس ہدایت کے بعد پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر قرار عباسی نے 26 اپریل کو ڈائریکٹر لیبارٹری سندھ کیمکلز ایگزامنر حکومت سندھ کے نام بھیجے جانے والے مکتوب میں لکھا ہے کہ 18اپریل کو25سالہ عصمت کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم کے بعض حصوںکے نمونے لے کرکیمیائی تجزیے کیلیے سندھ کیمکلز ایگزامنر لیبارٹری بھیجے تھے 9 دن گزرنے کے بعد بھی آج (ہفتے کو) کیمکلز ایگزامنر کی جانب سے رپورٹ تیار نہیں کی گئی لہذا عصمت کی کیمیکلز ایگزامنر رپورٹ ہنگامی بنیادوں پر تیار کرکے فوری ارسال کی جائے جبکہ 22 اپریل کو بے بی نشوہ کے پوسٹ مارٹم کے دوران جسم کے بعض حصوں کے نمونے لے کر ڈاؤ یونیورسٹی کی لیب میں ہسٹوپیتھالوجی کیلیے بھیجے گئے تھے 5 دن گزرنے کے بعد بھی بے بی نشوہ کی رپورٹ محکمہ صحت اورپوسٹ مارٹم کرنے والی ٹیم کو موصول نہیں ہوئے۔
معلوم ہوا ہے کہ سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں 25سالہ عصمت کی اسپتال میں موت کے شبے میں اسپتال کے 2 ڈاکٹروں پر شبہ ظاہرکیا جا رہا ہے ، پولیس نے گزشتہ روز دونوں ڈاکٹروں کے DNA ٹیسٹ کے نمونے حاصل کر لیے ہیں، ڈی این اے ٹیسٹ میں متوفی کے ساتھ زیادتی ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کی جاتی ہے، عصمت اور دونوں ڈاکٹروں کے ڈی این اے نمونوںکومیچ کیا جائے گا، پازٹیو آنے کی صورت میں ڈاکٹروںکی تصدیق کی جا سکے گی۔
ادھر ہیومن رائٹس کمیشن اسلام آباد میں سندھ گورنمنٹ کورنگی اسپتال میں جاں بحق ہونے والی عصمت کے معاملے کا سخت نوٹس لیا گیا ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ روز سیکریٹری صحت کو اسلام آباد طلب کیا تھا جس پر ہیومن رائٹس کمیشن کے حکام نے سیکریٹری صحت کوہدایت کی کہ عصمت کے کیمیائی تجزیے اور ڈی این اے کی رپورٹس کو جلد یقینی بنائے تاکہ ذمے داروںکا تعین جلد کیا جا سکے کیونکہ سرکاری اسپتال میں خاتون کی پراسرار موت کی وجہ سے عالمی ادارے بھی مانیٹرکر رہے ہیں کہ 25سالہ عصمت کی وجہ موت کیا ہے۔