چھٹی مردم شماری کی حتمی رپورٹ میں آبادی 89 ہزار 894 کم ہو گئی

ملکی آبادی 20 کروڑ 76 لاکھ 84 ہزار 626 ہو گئی، پختونخوا 14451، پنجاب 22787، سندھ 31541، بلوچستان میں 9279 کی کمی


Syed Ashraf Ali April 28, 2019
فاٹا میں 8632، اسلام آباد 204 3 افراد کی کمی، ابتدائی رپورٹ بلاکس ڈیٹا حتمی رپورٹ فارم ٹو کی بنیاد پر مرتب ہوئی، ممبر سینسز اینڈ سروے۔ فوٹو: فائل

چھٹی مردم شماری کی مجوزہ حتمی رپورٹ میں ملک اور صوبوں کی آبادی عبوری رپورٹ کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔

پاکستان کی مجموعی آبادی اب 89ہزار 894کی کمی کے ساتھ 20 کروڑ 76لاکھ 84ہزار 626 ہوگئی ہے، گذشتہ سال مردم شماری کی عبوری نتائج شائع کیے گئے تھے جس کی بنیاد پر عام انتخابات کرائے گئے۔

مسلم لیگ (ن) کی وفاقی کابینہ اور مشترکہ مفادات کی کونسل نے فیصلہ کیا تھا کہ چھوٹے صوبوں کے تحفظات دور کرنے کیلیے مردم شماری کے پانچ فیصد ڈیٹا کی اسکروٹنی کی جائیگی جس پر تاحال عمل نہ ہوا، محکمہ شماریات کے معتبر ذرائع کے مطابق صوبوں ، فاٹا اور اسلام آباد کی آبادی کم ہورہی ہے، مردم شماری 2017 کی ابتدائی رپورٹ میں ملک کی مجموعی آبادی 20کروڑ 77لاکھ 74ہزار 520 ہے۔

حتمی رپورٹ کے تحت صوبوں کی آبادی بھی کم ہوگئی ہے، خیبر پختونخوا کی آبادی میں 14ہزار 451، پنجاب میں 22ہزار 787، سندھ میں 31ہزار 541 اور بلوچستان کی آبادی میں 9,279 کمی آئی ہے، فاٹا میں 8 ہزار 632 جبکہ اسلام آباد میں 3ہزار 204 افراد کی کمی آئی ہے۔

مردم شماری کی حتمی رپورٹ کے تحت پنجاب کی آبادی 109,989,655 ہو گئی ہے، سندھ کی آبادی 47,854,510 ہو گئی ہے، بلوچستان کی آبادی 12,335,129 ہو گئی ہے، خیبر پختونخوا کی آبادی 30,508,920، فاٹا کی آبادی4,993,044اور اسلام آباد کی آبادی2,003,468ہوگئی ہے۔

محکمہ شماریات کے متعلقہ افسروں نے ابتدائی اور فائنل رپورٹ میں آنے والے فرق کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی رپورٹ بلاکس کے ڈیٹا کی بنیاد پر مرتب کی گئی جبکہ حتمی رپورٹ مردم شماری کے فارم ٹو کا تفصیلی ریکارڈ مرتب کرکے تشکیل دی گئی ہے۔

محکمہ شماریات کے ایک افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 1998ء کی مردم شماری میں 32لاکھ کا فرق آیا تھا تاہم اس بار ایک فیصد بھی کم کا فرق ہے جو کہ دنیا بھر میں مردم شماری کے نتائج میں معمول کی بات ہے، محکمہ شماریات کے رکن سینسز اینڈ سروے حبیب خٹک کا کہنا ہے کہ حتمی رپورٹ مشترکہ مفادات کی کونسل کی منظوری کے بغیر جاری نہیں کی جا سکتی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں