بدانتظامی کا الزام وی سی سرسید یونیورسٹی2سال قبل ہی عہدے سے سبکدوش
ایچ ای سی رپورٹ میں بعض معاملات کی نشاندہی پر افضل الحق کو عہدے سے فارغ کیاگیا
سرسید یونیورسٹی کی انتظامیہ نے غیرروایتی اورغیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلراورمعروف انجینئرڈاکٹرافضل الحق کوقبل از وقت ان کے عہدے سے برطرف کردیا۔
''ایکسپریس''کوسرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے ذرائع نے بتایاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن میں دھڑے بندی کے اثرات سرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی پرآنے شروع ہوگئے تھے جبکہ اسی اثنا میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی جانب سے یونیورسٹی کو''Institutional performance report''موصول ہوئی جس میں ایچ ای سی کی جانب سے بعض نقائص کی نشاندہی کاتمام ترذمے داروائس چانسلرکوقراردیتے ہوئے انھیں سبکدوشی کاباقاعدہ خط جاری کیاگیاجس میں یونیورسٹی کے چانسلرکی جانب سے ایچ ای سی کی'' آئی پی ریویو'' رپورٹ 2019کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ شعبہ جاتی سربراہوں کی خراب کارکردگی کی ذمے داری انتظامی سربراہ پرہی عائد ہوگی کیونکہ اگرشعبہ جاتی سربراہوں کی بہترکارکردگی کاسہرابھی انتظامیہ سربراہ ہی کوملتاہے سبکدوشی کے خط میں وائس چانسلرڈاکٹرافضل الحق پردیگرچارجز لگاتے ہوئے انھیں ''ٹرمینیشن''سے آگاہ کردیاگیاہے۔
بتایاجارہاہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے اراکین کے دوگروہوں کے مابین اختلافات کی نوعیت شدت اختیارکرگئی ہے اورمعاملات عدالت تک جاپہنچے ہیں ادھرمحکمہ انڈسٹریزکی جانب سے ایک انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی ہے جس میں ایسوسی ایشن پرایڈمنسٹریٹرمقررکرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں یونیورسٹی کے چانسلرجاوید انور سے جب''ایکسپریس''نے رابطہ کرکے اس بات کی تصدیق کرنی چاہی کہ وائس چانسلرکوقبل از وقت ان کے عہدے سے سبکدوش کیاگیاہے جس پرچانسلرنے پربات چیت کی ابتداء میں بتایاکہ یہ بات کل واضح ہوگی تاہم مزیداستفسارپران کاکہناتھاکہ ڈاکٹرافضل الحق خود ہی چلے گئے ہیں ان کاکہناتھاکہ یونیورسٹی کے حوالے سے ایچ ای سی نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں یونیورسٹی کی کارکردگی پرکچھ اعتراضات تھے۔
ایک سوال میں انھوں نے دعویٰ کیاکہ اس رپورٹ کاتعلق یونیورسٹی کے وائس چانسلرسے ہوتاہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے حوالے سے کیے گئے سوال پرجاوید انورنے اس بات کی تصدیق کی کہ محکمہ انڈسٹریزکی جانب سے کی گئی انکوائری میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن میں ایڈمنسٹریٹرکی تقرری کی سفارش کی گئی ہے جس پر فیصلہ عدالت ہی کرے گی تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیاکہ اس رپورٹ کے پہلے ہی ''پیراگراف''میں یہ واضح کیاگیاہے کہ ایسوسی ایشن کی موجودہ باڈی کی جانب سے کسی قسم کی ''فنانشل مس منیجمنٹ''سامنے نہیں آئی ہے۔
انھوں نے سوال کیاکہ ایسے میں ایڈمنسٹریٹرآکرکیاکرے گاکچھ ''پروسیجرل مسٹیک'' ہوسکتی ہیں دوسری جانب ''ایکسپریس''نے جب قبل از وقت سبکدوش کیے گئے وائس چانسلرڈاکٹرافضل الحق سے رابطے کرکے ان کاموقف لیناچاہاتوانھوں نے اس معاملے پر تبصرے سے معذرت کرلی۔
''ایکسپریس''کوسرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے ذرائع نے بتایاکہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن میں دھڑے بندی کے اثرات سرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈٹیکنالوجی پرآنے شروع ہوگئے تھے جبکہ اسی اثنا میں اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی جانب سے یونیورسٹی کو''Institutional performance report''موصول ہوئی جس میں ایچ ای سی کی جانب سے بعض نقائص کی نشاندہی کاتمام ترذمے داروائس چانسلرکوقراردیتے ہوئے انھیں سبکدوشی کاباقاعدہ خط جاری کیاگیاجس میں یونیورسٹی کے چانسلرکی جانب سے ایچ ای سی کی'' آئی پی ریویو'' رپورٹ 2019کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ شعبہ جاتی سربراہوں کی خراب کارکردگی کی ذمے داری انتظامی سربراہ پرہی عائد ہوگی کیونکہ اگرشعبہ جاتی سربراہوں کی بہترکارکردگی کاسہرابھی انتظامیہ سربراہ ہی کوملتاہے سبکدوشی کے خط میں وائس چانسلرڈاکٹرافضل الحق پردیگرچارجز لگاتے ہوئے انھیں ''ٹرمینیشن''سے آگاہ کردیاگیاہے۔
بتایاجارہاہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز ایسوسی ایشن کے اراکین کے دوگروہوں کے مابین اختلافات کی نوعیت شدت اختیارکرگئی ہے اورمعاملات عدالت تک جاپہنچے ہیں ادھرمحکمہ انڈسٹریزکی جانب سے ایک انکوائری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی ہے جس میں ایسوسی ایشن پرایڈمنسٹریٹرمقررکرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں یونیورسٹی کے چانسلرجاوید انور سے جب''ایکسپریس''نے رابطہ کرکے اس بات کی تصدیق کرنی چاہی کہ وائس چانسلرکوقبل از وقت ان کے عہدے سے سبکدوش کیاگیاہے جس پرچانسلرنے پربات چیت کی ابتداء میں بتایاکہ یہ بات کل واضح ہوگی تاہم مزیداستفسارپران کاکہناتھاکہ ڈاکٹرافضل الحق خود ہی چلے گئے ہیں ان کاکہناتھاکہ یونیورسٹی کے حوالے سے ایچ ای سی نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں یونیورسٹی کی کارکردگی پرکچھ اعتراضات تھے۔
ایک سوال میں انھوں نے دعویٰ کیاکہ اس رپورٹ کاتعلق یونیورسٹی کے وائس چانسلرسے ہوتاہے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے حوالے سے کیے گئے سوال پرجاوید انورنے اس بات کی تصدیق کی کہ محکمہ انڈسٹریزکی جانب سے کی گئی انکوائری میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن میں ایڈمنسٹریٹرکی تقرری کی سفارش کی گئی ہے جس پر فیصلہ عدالت ہی کرے گی تاہم انھوں نے یہ بھی واضح کیاکہ اس رپورٹ کے پہلے ہی ''پیراگراف''میں یہ واضح کیاگیاہے کہ ایسوسی ایشن کی موجودہ باڈی کی جانب سے کسی قسم کی ''فنانشل مس منیجمنٹ''سامنے نہیں آئی ہے۔
انھوں نے سوال کیاکہ ایسے میں ایڈمنسٹریٹرآکرکیاکرے گاکچھ ''پروسیجرل مسٹیک'' ہوسکتی ہیں دوسری جانب ''ایکسپریس''نے جب قبل از وقت سبکدوش کیے گئے وائس چانسلرڈاکٹرافضل الحق سے رابطے کرکے ان کاموقف لیناچاہاتوانھوں نے اس معاملے پر تبصرے سے معذرت کرلی۔