پاکستان اور چین کے درمیان ایم ایل ون معاہدے پر دستخط
پاکستان میں ریلوے کی تاریخ کا بڑا دن ہے، شیخ رشید
پاکستان اور چین کے درمیان ایم ایل ون (پشاور- کراچی) ریل ٹریک کی اپ گریڈیشن کا معاہدہ طے پا گیا۔
بیجنگ میں معاہدے پر پاکستان کی طرف سے وزیر ریلوے شیخ رشید جبکہ چین کی طرف سے پاکستان میں چین کے سفیر مآب یاؤ جِنگ نے ڈیکلیریشن برائے پریلمنری ڈیزائین (Declaration for Preliminary Design. ML1, Phase One) منصوبہ فیز ون، پشاور - کراچی پر دستخط کر دیئے۔
اس موقع ہر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور چین کے وزیر اعظم لی چی کیانگ معاہدے پر دستخط کی تقریب موجود تھے۔اس معاہدے کے اگلے مرحلے میں پاکستان کی وزات ریلوے اور چین کی نیشنل ریلوے ایڈمنسٹریشن ایم ایل ون منصوبے پر تعمیراتی کام شروع کرینگے۔
منصوبے کی حتمی تعمیراتی لاگت طے کی جائیگی اور اس کی فنانسنگ کے حوالے سے دستیاب وسائل اور آپشنز پر حتمی معاہدے کیے جائیں گے۔پشاور ۔کراچی ایم ایل ون منصوبہ اگلے پانچ سال میں مکمل ہوگا اس کے تحت پشاور اور کراچی کے درمیان 1872کلو میٹر لمبے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائیگا ریلوے ٹریل کی فینسگ کی جائیگی پل اور کراسنگز بنائی جائیگی۔
اس منصوبے کی تکمیل سے ٹرین کی اوسط اسپیڈ ایک سو بیس سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ ہو جائیگی ابھی یہ اسپیڈ اوسطاً ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔مسافر ٹرین راولپنڈی سے کراچی ریلوے اسٹیشن دس گھنٹوں میں پہنچے گی۔
اس وقت تیز ترین راولپنڈی اور کراچی کے درمیان چلنے والی ٹرین بائیس گھنٹوں میں کراچی پہنچتی ہے جبکہ راولپنڈی سے ٹرین صرف اڈھائی گھنٹے میں لاہور پہنچا کریگی اور ایم ایل ون منصوبے سے ٹرینوں کی تعداد دوگنی ہو جائیگی،فریٹ شیئر بیس فیصد ہو جائیگا جو آج صرف چار فیصد سے بھی کم ہے اس منصوبے سے پاکستان کی معاشی صورت حال اور دیگر منصوبوں پر ایلوکیشن کی وجہ سے حکومت نے ایم ایل ون منصوبے کو مرحلہ وار تین فیز میں ممکمل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
حالیہ معاہدہ اس سلسلے میں پہلے فیز کے لئے ہے۔ مکمل منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 8.2 ارب امریکی ڈالر ہے جسے تین فییز میں مکمل کیا جائیگا۔ اس منصوبے کی حتمی لاگت جون سے پہلے طے کر لی جائیگی تاکہ آئندہ بجٹ میں فیز ون کے لئے رقم مختص کر لی جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی چینی صدر سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
حالیہ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں باون کلومیٹر لمبے کلو وال۔ پنڈورہ سیکشن کو سیدھا کیا جائیگا۔ اس سیکشن پر دوسری لائین بھی بچھائی جائیگی ایک سو تراسی کلو میٹر لمبے نوابشاہ - روہڑی سیکشن کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔ لاہور اور ملتان سیکشن میں ٹریک کو اپ گریڈ کرکے سپیڈ کو ایک سو بیس کلو میٹر فی گھنٹہ لایا جائیگا۔
راولپنڈی اور پشاور کے درمیان ایک سو ساٹھ کلو میٹر سیکشن کو اپ گریڈ کیا جائیگا اور دوسری ریل لائین بچھائی جائے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پاک چین راہداری شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے، وزیراعظم
اس منصوبے کے تحت والٹن ریلوے اکیڈمی کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔ پاکستان ریلوے گوادر؛ کوئٹہ ، تافتان ایم ایل تھری اور ایم ایل ٹو کے ٹینڈر پہلے ہی جاری کر چکا ہے۔ یہ منصوبے بِلڈ، آپریٹ اور ٹرانسفر فارمولے پر تعمیر کئے جا رہے ہیں صرف ایم ایل ون منصوبے سے بیس ہزار ڈائریکٹ اور ڈیڑھ لاکھ ان ڈائریکٹ نوکریاں دستیاب ہونگی۔
بیجنگ میں معاہدے پر پاکستان کی طرف سے وزیر ریلوے شیخ رشید جبکہ چین کی طرف سے پاکستان میں چین کے سفیر مآب یاؤ جِنگ نے ڈیکلیریشن برائے پریلمنری ڈیزائین (Declaration for Preliminary Design. ML1, Phase One) منصوبہ فیز ون، پشاور - کراچی پر دستخط کر دیئے۔
اس موقع ہر وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور چین کے وزیر اعظم لی چی کیانگ معاہدے پر دستخط کی تقریب موجود تھے۔اس معاہدے کے اگلے مرحلے میں پاکستان کی وزات ریلوے اور چین کی نیشنل ریلوے ایڈمنسٹریشن ایم ایل ون منصوبے پر تعمیراتی کام شروع کرینگے۔
منصوبے کی حتمی تعمیراتی لاگت طے کی جائیگی اور اس کی فنانسنگ کے حوالے سے دستیاب وسائل اور آپشنز پر حتمی معاہدے کیے جائیں گے۔پشاور ۔کراچی ایم ایل ون منصوبہ اگلے پانچ سال میں مکمل ہوگا اس کے تحت پشاور اور کراچی کے درمیان 1872کلو میٹر لمبے ٹریک کو اپ گریڈ کیا جائیگا ریلوے ٹریل کی فینسگ کی جائیگی پل اور کراسنگز بنائی جائیگی۔
اس منصوبے کی تکمیل سے ٹرین کی اوسط اسپیڈ ایک سو بیس سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ ہو جائیگی ابھی یہ اسپیڈ اوسطاً ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔مسافر ٹرین راولپنڈی سے کراچی ریلوے اسٹیشن دس گھنٹوں میں پہنچے گی۔
اس وقت تیز ترین راولپنڈی اور کراچی کے درمیان چلنے والی ٹرین بائیس گھنٹوں میں کراچی پہنچتی ہے جبکہ راولپنڈی سے ٹرین صرف اڈھائی گھنٹے میں لاہور پہنچا کریگی اور ایم ایل ون منصوبے سے ٹرینوں کی تعداد دوگنی ہو جائیگی،فریٹ شیئر بیس فیصد ہو جائیگا جو آج صرف چار فیصد سے بھی کم ہے اس منصوبے سے پاکستان کی معاشی صورت حال اور دیگر منصوبوں پر ایلوکیشن کی وجہ سے حکومت نے ایم ایل ون منصوبے کو مرحلہ وار تین فیز میں ممکمل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
حالیہ معاہدہ اس سلسلے میں پہلے فیز کے لئے ہے۔ مکمل منصوبے کی ابتدائی لاگت تقریباً 8.2 ارب امریکی ڈالر ہے جسے تین فییز میں مکمل کیا جائیگا۔ اس منصوبے کی حتمی لاگت جون سے پہلے طے کر لی جائیگی تاکہ آئندہ بجٹ میں فیز ون کے لئے رقم مختص کر لی جائے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کی چینی صدر سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
حالیہ معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں باون کلومیٹر لمبے کلو وال۔ پنڈورہ سیکشن کو سیدھا کیا جائیگا۔ اس سیکشن پر دوسری لائین بھی بچھائی جائیگی ایک سو تراسی کلو میٹر لمبے نوابشاہ - روہڑی سیکشن کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔ لاہور اور ملتان سیکشن میں ٹریک کو اپ گریڈ کرکے سپیڈ کو ایک سو بیس کلو میٹر فی گھنٹہ لایا جائیگا۔
راولپنڈی اور پشاور کے درمیان ایک سو ساٹھ کلو میٹر سیکشن کو اپ گریڈ کیا جائیگا اور دوسری ریل لائین بچھائی جائے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: پاک چین راہداری شراکت داری میں تبدیل ہو چکی ہے، وزیراعظم
اس منصوبے کے تحت والٹن ریلوے اکیڈمی کو اپ گریڈ کیا جائیگا۔ پاکستان ریلوے گوادر؛ کوئٹہ ، تافتان ایم ایل تھری اور ایم ایل ٹو کے ٹینڈر پہلے ہی جاری کر چکا ہے۔ یہ منصوبے بِلڈ، آپریٹ اور ٹرانسفر فارمولے پر تعمیر کئے جا رہے ہیں صرف ایم ایل ون منصوبے سے بیس ہزار ڈائریکٹ اور ڈیڑھ لاکھ ان ڈائریکٹ نوکریاں دستیاب ہونگی۔