کراچی میں خواتین بائیک رائیڈرز کی منفرد ریلی
ریلی میں مختلف مقامات سے 80 سے زائد خواتین نے حصہ لیا
لاہور:
خواتین کو ترقی یافتہ دور میں بااعتماد اور خود مختار بنانے کی غرض سے نجی ادارے کے تحت خواتین بائیک رائیڈرز کی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف علاقوں سے 80 سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔
پنک رائیڈرز کے تحت ریلی کا آغاز کراچی کے علاقے ناگن چورنگی سے ہوا، ریلی مختلف علاقوں کے ڈی اے چورنگی، کریم آباد، سہراب گوٹھ، نیپا چورنگی، حسن اسکوائر، کارساز، شارع فیصل، تین تلوار، دو تلوار، اولڈ کلفٹن، کلفٹن بیچ سے گزر کر سی ویو پر ختم ہوئی۔
ریلی میں کراچی کے مختلف علاقوں اورنگی ٹاؤن، گلستان جوہر، لیاقت آباد، گلشن اقبال، کورنگی اور دیگر علاقوں سے 80 سے زائد خواتین، کالجز اور یونیورسٹی طالبات نے حصہ لیا جنہوں نے 60 کلومیٹر کا طویل سفر طے کیا۔
گلشن اقبال کی رہائشی عالیہ نامی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ ایک یونیورسٹی کی طالب علم ہیں اور گزشتہ 6 ماہ سے بائیک چلا رہی ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی آنے جانے کی مد میں خرچ ہونے والے پیسوں کی بھی بچت ہورہی ہے۔
کورنگی کی رہائشی اور گھریلو خاتون گل ناز کا کہنا تھا کہ وہ اپنا گھر نوکری کرکے خود چلاتی ہے اور بائیک چلانا اس لیے سیکھنا چاہتی ہے کہ کسی کی محتاجی نہ رہے اور وہ اپنی ذمہ داریاں خود ادا کرسکیں۔
ریلی میں لڑکیوں اور خواتین نے گلابی رنگ کی جیکٹ زیب تن کی ہوئی تھی۔ اس موقع پر ٹریفک پولیس اہلکار بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔
خواتین کو ترقی یافتہ دور میں بااعتماد اور خود مختار بنانے کی غرض سے نجی ادارے کے تحت خواتین بائیک رائیڈرز کی ریلی کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف علاقوں سے 80 سے زائد خواتین نے حصہ لیا۔
پنک رائیڈرز کے تحت ریلی کا آغاز کراچی کے علاقے ناگن چورنگی سے ہوا، ریلی مختلف علاقوں کے ڈی اے چورنگی، کریم آباد، سہراب گوٹھ، نیپا چورنگی، حسن اسکوائر، کارساز، شارع فیصل، تین تلوار، دو تلوار، اولڈ کلفٹن، کلفٹن بیچ سے گزر کر سی ویو پر ختم ہوئی۔
ریلی میں کراچی کے مختلف علاقوں اورنگی ٹاؤن، گلستان جوہر، لیاقت آباد، گلشن اقبال، کورنگی اور دیگر علاقوں سے 80 سے زائد خواتین، کالجز اور یونیورسٹی طالبات نے حصہ لیا جنہوں نے 60 کلومیٹر کا طویل سفر طے کیا۔
گلشن اقبال کی رہائشی عالیہ نامی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ ایک یونیورسٹی کی طالب علم ہیں اور گزشتہ 6 ماہ سے بائیک چلا رہی ہیں جس کی وجہ سے یونیورسٹی آنے جانے کی مد میں خرچ ہونے والے پیسوں کی بھی بچت ہورہی ہے۔
کورنگی کی رہائشی اور گھریلو خاتون گل ناز کا کہنا تھا کہ وہ اپنا گھر نوکری کرکے خود چلاتی ہے اور بائیک چلانا اس لیے سیکھنا چاہتی ہے کہ کسی کی محتاجی نہ رہے اور وہ اپنی ذمہ داریاں خود ادا کرسکیں۔
ریلی میں لڑکیوں اور خواتین نے گلابی رنگ کی جیکٹ زیب تن کی ہوئی تھی۔ اس موقع پر ٹریفک پولیس اہلکار بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔