حساس اداروں کی رپورٹ پرچھان بین مکمل 120 نادرا ملازمین برطرف

پنجاب35 ہزار63، سندھ 46 ہزار 907، خیبر پختونخوا 37 ہزار 618، بلوچستان میں 23 ہزار 519 شناختی کارڈز جعلی نکلے

ساڑھے 3 لاکھ کارڈز مشکوک قراردے کر بلاک کیے گئے تھے، 603 غیرملکیوںکو بھی کارڈز جاری کیے جانے کا انکشاف۔ فوٹو:فائل

مشکوک شناختی کارڈ کی چھان بین کا عمل مکمل ہوگیا، نادرا نے غیرقانونی پروسیسنگ سے بنائے گئے ایک لاکھ 55 ہزار شناختی کارڈز کو جعلی قرار دیکرضبط کر لیا۔

نادرا کی جانب سے 603 غیرملکیوں کو بھی قومی شناختی کارڈز جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ حساس اداروں کی رپورٹس پر جعل سازی اور غیر قانونی پروسیسنگ سے غیر ملکیوںکو جا ری کیے گئے تمام شناختی کارڈز کو ڈیجیٹل بنیادوں پر ضبط کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکو موصول دستاویز کے مطابق حساس اداروں کی رپورٹس پر نادرا کی جانب سے ساڑھے 3 لاکھ سے زائد شناختی کارڈز کو مشکوک قرار دیتے ہوئے بلاک کیا تھا، حساس اداروںکی جانب سے مشکوک قرار دیئے جانے والے قومی شناختی کارڈز کی چھاب بین مکمل ہونے پر ملک بھرکے 149اضلاع میں ایک لاکھ پچپن ہزارقومی شناختی کارڈز کو جعلی قرار دیدیا گیا ہے۔


نادراکی جانب سے سندھ کے27اضلاع میں 46 ہزار907، خیبرپختونخواکے 25 اضلاع میں 37 ہزار 618، پنجاب کے36اضلاع میں35 ہزار63، بلوچستان کے31اضلاع میں23ہزار 519شناختی کارڈز جعلی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ڈیجیٹل بنیادوں پر ضبط کیا گیا ہے۔

دستاویزکے مطابق دوران تحقیقات اسلام آباد کے 3 ہزار603،جبکہ13 قبائلی اضلاع میں 5 ہزار 866 ، آزاد جموںوکشمیرکے 10اضلاع میں 1 ہزار 427 جبکہ گلگت بلتستان کے 6اضلاع میں 76شناختی کارڈز غیرقانونی پروسیسنگ اورجعلی سازی کے ذریعے بنائے جانے کی تصدیق ہونے پرمستقبل بنیادوں کرضبط کر لئے گئے ہیں۔

نادرا کی جانب سے انہتائی پیچیدہ اور روٹین کیسزکی چھان بین کے بعد افرادکی عدم موجودگی پر30 ہزار 528جبکہ اپنی شناختی دستاویزفراہمی میں ناکامی پر 1لاکھ24 ہزار518 افراد کے شناختی کارڈزضبط کیے گئے۔

دستاویزکے مطابق صوبہ سندھ کا دارالخلافہ اورپاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی پانچوں اضلاع میں مجموعی طورپرساڑھے 40ہزار جعلی شناختی کارڈز نکلے، خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالخلافہ کے پشاور ضلع میں 20ہزار 754جبکہ پنجاب کے راولپنڈی ضلع میں 8ہزار585 اور بلو چستان کے کوئٹہ ضلع میں چھان بین کے دوران 8ہزار 195جعلی شناختی کارڈز نکالے گئے۔
Load Next Story