افغانستان میں امن افغان عوام کے ذریعے ہی آسکتا ہے شاہ محمود قریشی
پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی اور سہولت کار ہے، وزیر خارجہ
لاہور:
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن افغانستان کے اپنے لوگوں کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔
پاک افغان ٹریک ٹو ڈائیلاگ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹریک ٹو مذاکرات ضروری ہیں، افغانستان پاکستان کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے، افغانستان سے اچھے تعلقات ہماری ترجیح ہے، افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس کو لاگو کرنا ہوگا تاکہ اعتماد سازی میں مدد مل سکے، افغانستان میں امن افغانستان کے اپنے لوگوں کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل میں امریکا کی تمام تر معاونت کر رہا ہے، انٹرا افغان ڈائیلاگ کے ذریعے ہی معاملات ٹھیک کیے جاسکتے ہیں، ٹریک ٹو مذاکرات حکومتوں کو قریب لانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی اور سہولت کار ہے، دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا التواء بدقسمتی ہے، پاکستان افغانستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے، حال ہی میں محمد علی جناح اسپتال کا کابل میں افتتاح کیا گیا جب کہ 50 ہزار سے زائد افغان طلبہ پاکستان میں تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان عوام نے کبھی تسلط برداشت نہیں کیا مگر دوستوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، افغانستان میں پشتونوں کے علاوہ بھی لوگ بستے ہیں، سب ساتھ بیٹھیں، افغانستان پاکستان کو اپنے مشترکہ مفادات کا بخوبی اندازہ ہے، افغانستان میں جنگ ہوئی تو پاکستان نے کھلے ہاتھوں سے افغان بھائیوں کو اپنایا جب کہ کونسا افغان لیڈر ہے جس نے پاکستان میں اپنا گزر بسر نہ کیا ہو۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن افغانستان کے اپنے لوگوں کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔
پاک افغان ٹریک ٹو ڈائیلاگ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹریک ٹو مذاکرات ضروری ہیں، افغانستان پاکستان کے لیے کافی اہمیت کا حامل ہے، افغانستان سے اچھے تعلقات ہماری ترجیح ہے، افغانستان پاکستان ایکشن پلان فار پیس کو لاگو کرنا ہوگا تاکہ اعتماد سازی میں مدد مل سکے، افغانستان میں امن افغانستان کے اپنے لوگوں کے ذریعے ہی آسکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن عمل میں امریکا کی تمام تر معاونت کر رہا ہے، انٹرا افغان ڈائیلاگ کے ذریعے ہی معاملات ٹھیک کیے جاسکتے ہیں، ٹریک ٹو مذاکرات حکومتوں کو قریب لانے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کا حامی اور سہولت کار ہے، دوحا میں ہونے والے مذاکرات کا التواء بدقسمتی ہے، پاکستان افغانستان میں انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے، حال ہی میں محمد علی جناح اسپتال کا کابل میں افتتاح کیا گیا جب کہ 50 ہزار سے زائد افغان طلبہ پاکستان میں تعلیم حاصل کرچکے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان عوام نے کبھی تسلط برداشت نہیں کیا مگر دوستوں کا خیر مقدم کرتے ہیں، افغانستان میں پشتونوں کے علاوہ بھی لوگ بستے ہیں، سب ساتھ بیٹھیں، افغانستان پاکستان کو اپنے مشترکہ مفادات کا بخوبی اندازہ ہے، افغانستان میں جنگ ہوئی تو پاکستان نے کھلے ہاتھوں سے افغان بھائیوں کو اپنایا جب کہ کونسا افغان لیڈر ہے جس نے پاکستان میں اپنا گزر بسر نہ کیا ہو۔