فلم ’مولاجٹ‘ ریلیز ہوگی یانہیں ہائی کورٹ نے درخواست سنسر بورڈ کو بھجوادی
سنسر بورڈ اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ یہ کریکٹر، نام اور ڈائیلاگ استعمال ہو سکتے ہیں یا نہیں، عدالت
DUBAI:
ہائی کورٹ نے فلم 'دی لیجنڈ آف مولاجٹ' کی نمائش کی درخواست سنسر بورڈ کو بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ سنسر بورڈ اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ فلم کے کرداروں کے نام اورڈائیلاگز استعمال ہوسکتے ہیں یا نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں فلم'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کے ٹائٹل، کرداروں کے نام اور ڈائیلاگز استعمال کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان نے بلال لاشاری کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ اوریجنل فلم 'مولاجٹ' کے پروڈیوسر سرور بھٹی کی جانب سے ایڈووکیٹ احسن مسعود عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت درخواستگزار کے وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا بلال لاشاری نے غیر قانونی طور پر فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' بنائی ہے، جس میں 'مولاجٹ' کے ٹائٹل، کریکٹر اور ڈائیلاگ کو استعمال کیا گیا ہے۔
وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا بغیر اجازت 'مولا جٹ' فلم کا نام، مکالمے اور کردار استعمال کیے جارہے ہیں جب کہ فلم کے تمام جملہ حقوق اور ٹریڈ مارک ان کے پاس ہیں۔'مولاجٹ' فلم کا ٹائٹل یا اس سے ملتا جلتا ٹائٹل استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا فلم کو غیر قانونی طور پر بنانے، نمائش کرنے اور سنسر کرنے پر کارروائی کی جائے اور عدالت اپنے فیصلے تک فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کرے۔
دوسری جانب فلم 'دی لیجنڈ آف مولاجٹ' کے ہدایت کار بلال لاشاری کے وکیل نے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا 19 مارچ کے فیصلے میں عدالت نے فلم کی نمائش پر پابندی نہیں لگائی، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کرکے حکم امتناعی کا کہا جارہا ہے، قانون موجود ہے کہ ہم کریکٹر، نام اور ڈائیلاگ استعمال کرسکتے ہیں۔
دونوں جانب کے فریق کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست فلم کی نمائش کی اجازت دینے والے بورڈ کو بھجوا دی اور کہا بورڈ قانون دیکھ کر فلم کے ڈائیلاگ، کریکٹر اور نام استعمال کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرے۔ عدالت نے مزید کہا سنسر بورڈ اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ یہ کریکٹر، نام اور ڈائیلاگ استعمال ہو سکتے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ 1979 میں فلم 'مولا جٹ' ریلیز ہوئی تھی جس نے نہ صرف کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے تھے بلکہ فلم کو آج تک پاکستان فلم انڈسٹری کی کامیاب ترین فلم قرار دیا جاتا ہے، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے نامور ہدایت کار بلال لاشاری نے فلم کا سیکوئل 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' بنانے کا فیصلہ کیا جس میں اداکارہ ماہرہ خان، فواد خان اور حمزہ علی عباسی مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، تاہم کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی پر فلم کی نمائش کو چیلنج کیا گیا ہے۔
ہائی کورٹ نے فلم 'دی لیجنڈ آف مولاجٹ' کی نمائش کی درخواست سنسر بورڈ کو بھجواتے ہوئے کہا ہے کہ سنسر بورڈ اس بات کا فیصلہ کرسکتا ہے کہ فلم کے کرداروں کے نام اورڈائیلاگز استعمال ہوسکتے ہیں یا نہیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں فلم'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کے ٹائٹل، کرداروں کے نام اور ڈائیلاگز استعمال کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس امین الدین خان نے بلال لاشاری کی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ اوریجنل فلم 'مولاجٹ' کے پروڈیوسر سرور بھٹی کی جانب سے ایڈووکیٹ احسن مسعود عدالت میں پیش ہوئے، دوران سماعت درخواستگزار کے وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا بلال لاشاری نے غیر قانونی طور پر فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' بنائی ہے، جس میں 'مولاجٹ' کے ٹائٹل، کریکٹر اور ڈائیلاگ کو استعمال کیا گیا ہے۔
وکیل نے موقف اختیار کرتے ہوئے کہا بغیر اجازت 'مولا جٹ' فلم کا نام، مکالمے اور کردار استعمال کیے جارہے ہیں جب کہ فلم کے تمام جملہ حقوق اور ٹریڈ مارک ان کے پاس ہیں۔'مولاجٹ' فلم کا ٹائٹل یا اس سے ملتا جلتا ٹائٹل استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا فلم کو غیر قانونی طور پر بنانے، نمائش کرنے اور سنسر کرنے پر کارروائی کی جائے اور عدالت اپنے فیصلے تک فلم کی ریلیز پر پابندی عائد کرے۔
دوسری جانب فلم 'دی لیجنڈ آف مولاجٹ' کے ہدایت کار بلال لاشاری کے وکیل نے اپنا موقف اختیار کرتے ہوئے کہا 19 مارچ کے فیصلے میں عدالت نے فلم کی نمائش پر پابندی نہیں لگائی، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح کرکے حکم امتناعی کا کہا جارہا ہے، قانون موجود ہے کہ ہم کریکٹر، نام اور ڈائیلاگ استعمال کرسکتے ہیں۔
دونوں جانب کے فریق کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست فلم کی نمائش کی اجازت دینے والے بورڈ کو بھجوا دی اور کہا بورڈ قانون دیکھ کر فلم کے ڈائیلاگ، کریکٹر اور نام استعمال کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرے۔ عدالت نے مزید کہا سنسر بورڈ اس بات کا فیصلہ کر سکتا ہے کہ یہ کریکٹر، نام اور ڈائیلاگ استعمال ہو سکتے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ 1979 میں فلم 'مولا جٹ' ریلیز ہوئی تھی جس نے نہ صرف کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے تھے بلکہ فلم کو آج تک پاکستان فلم انڈسٹری کی کامیاب ترین فلم قرار دیا جاتا ہے، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے نامور ہدایت کار بلال لاشاری نے فلم کا سیکوئل 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' بنانے کا فیصلہ کیا جس میں اداکارہ ماہرہ خان، فواد خان اور حمزہ علی عباسی مرکزی کردار ادا کررہے ہیں، تاہم کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی پر فلم کی نمائش کو چیلنج کیا گیا ہے۔