
پیر کے روز بھارتی افواج کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر یہ تصاویر جاری کی گئیں جس کے فالوور کی تعداد 60 لاکھ سے زائد ہے۔ برف پر بنے نقوشِ پا کی لمبائی 32 انچ اور چوڑائی 15 انچ ہے جو ہمالیائی علاقے میں نیپال کے پاس واقع ماکالو فوجی کیمپ کے پاس دیکھے گئے ہیں۔
For the first time, an #IndianArmy Moutaineering Expedition Team has sited Mysterious Footprints of mythical beast 'Yeti' measuring 32x15 inches close to Makalu Base Camp on 09 April 2019. This elusive snowman has only been sighted at Makalu-Barun National Park in the past. pic.twitter.com/AMD4MYIgV7
— ADG PI - INDIAN ARMY (@adgpi) April 29, 2019
نیپالی کہانیوں میں ییٹی اور برفانی انسان کا تذکرہ ملتا ہے جو بن مانس نما ہوتا ہے لیکن اس کا قد عام انسان سے زائد ہوتا ہے۔ بعض داستاںوں کے مطابق یہ انسان نما برفانی مخلوق ہمالیہ، سائبیریا اور مشرقی ایشیا کے برفیلے علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ کئی ماہرین اس پر تحقیق بھی کررہے ہیں تاہم سنجیدہ ماہرین نے اسے مسترد کرتے ہوئے صرف ایک داستان ہی قرار دیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے ملکی افواج کے ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی برفانی انسان کے قدموں کا یہ پہلا تصویری ثبوت ہے جو 9 اپریل کو دیکھا گیا تھا ۔ بھارتی افواج نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ 'ثبوت' اس شعبے کے متعلقہ ماہرین کو سائنسی تجزیئے کے لیے دیدیئے گئے ہیں۔
اس ٹویٹ کے جواب میں لوگوں نے پھبتی کسی اور اس سے وابستہ لطائف کا سلسلہ شروع کردیا۔ ایک صارف نے اسے مضحکہ خیز کہا ہے تو دوسرے نے اسے امریکی ٹی وی سیریز 'گیم آف تھرونز' کی مخلوق کے نقشِ پا سے تشبیہ دی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ساری تصاویر میں ییٹی یا برفانی انسان کے صرف ایک قدم کے نشانات ہی دیکھے جاسکتے ہیں۔
بین الاقوامی ماہرین نے کہا ہے کہ اس سے قبل ییٹی کی جتنی علامات اور نشانیاں بتائی گئی ہیں وہ اس علاقے میں پائے جانے والے جانوروں کی ہیں۔ 2017ء میں ان تمام شواہد پر ایک تنقیدی رپورٹ بھی منظرِ عام پرآئی تھیں جس میں کہا گیا تھا کہ برفانی مخلوق کے بال اور قدموں کے نشانات کی اکثریت کا تعلق بھورے ریچھوں سے ہیں جو اس خطے میں عام پائے جاتے ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔