سندھ کابینہ پولیس کو صوبائی حکومت کے ماتحت رکھنے کی سفارشات منظور

2002 کا پولیس نظام بعض ترامیم کے ساتھ 2011 کے پولیس آرڈر کی شکل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بحال کرنے کا فیصلہ

کراچی: وزیر اعلیٰ سید مرادعلی شاہ سندھ کابینہ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں۔ فوٹو: فائل

حکومت سندھ نے نئے پولیس ایکٹ کے بجائے 2002 کا پولیس نظام بعض ترامیم کے ساتھ 2011 کے پولیس آرڈر کی شکل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور سندھ پولیس کو صوبائی حکومت کے ماتحت رکھنے کی سفارشات کی منظوری دے دی گئی۔

کابینہ نے سندھ سیف سٹی اتھارٹی ایکٹ 2019 منظورکرتے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کا مانیٹرنگ نظام اتھارٹی کے ماتحت کرنے کی سفارش منظورکرلی،15 ارکان پر مشتمل اتھارٹی کے چیئرمین وزیراعلیٰ سندھ اور وائس چیئرمین سیکریٹری داخلہ ہونگے، سندھ کچی آبادی اتھارٹی کا نام تبدیل کر کے سندھ ہیومن سیٹلمنٹ اتھارٹی اورسندھ میں ڈرگ کورٹس کے قیام کے لیے کمیٹی کے قیام کی بھی منظوری دے دی گئی، یہ فیصلہ منگل کو وزیر اعلی ہاؤس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں منعقدہ سندھ کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ،صوبائی وزرا ، وزیر اعلی سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام اور تمام متعلقہ محکموں کے سیکریٹریز نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ قانون اور امن وامان کی بحالی حکومت کی ذمے داری ہے، ہماری سیاسی مرضی کے ساتھ صوبے میں، خاص طور پر کراچی شہر کے لیے قانون سازی کو بحال کرنا ضروری ہے، پولیس نے جب اپنے طورپر مختلف معاملات پر کام کرنا شروع کردیے تو اس کی وجہ سے صوبائی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑا، 2002 کے ایکٹ کے تحت آئی جی پولیس پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر بن جائے گا جس کے تحت ان کے محکمے کے مالیاتی مسائل حل ہوجائیں گے۔

پولیس کاخود مختار اورکمیونٹی دوست ہونا ضروری ہے، لوگوں کو پولیس کی موجودگی میں سیکیورٹی اور تحفظ کا احساس ہونا چاہیے، ہم پولیس قانون میں مزید ترامیم کرسکتے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ اچھی پولیسنگ ہونی چاہیے۔


وزیراعلی ٰسندھ نے کہاکہ قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے،سندھ اسمبلی ایک جدید پولیس قانون بنانا چاہتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت کے بعد سندھ کابینہ نے 2002کا پولیس قانون کچھ ترامیم کے ساتھ صوبائی اسمبلی کو بھیجنے کی منظوری دی، سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی پولیس ایکٹ میں ترامیم کے لیے سفارشات کے لیے سول سوسائٹی اور دیگر اداروں سے بھی تجاویز طلب کرے گی اورانہیں اپنا موقف پیش کرنے کی سہولت فراہم کرے گی۔

اس موقع پرفیصلہ کیا گیا کہ سندھ اسمبلی کے موجودہ جاری اجلاس میں نیا پولیس قانون ٹیبل کیا جائے گا اور اس میں سلیکٹ کمیٹی اپنی تجاویز اور ترامیم منظور کرے گی، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیرنے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نئے پولیس قانون کی بنیاد 2002 ء کی پالیسی اورپولیس آرڈرپرہونا چاہیے۔

سول سوسائٹی کی جو بنیادی پیٹیشن تھی وہ بھی پولیس آرڈر 2002 ء کی بحالی تھا، سندھ کابینہ نے سندھ سیف سٹی اتھارٹی ایکٹ 2019 پرغورکرتے ہوئے پورے صوبے میں کمانڈ اینڈ کنٹرول اور کمیونیکیشن سسٹم قائم کرنے کی منظوری دے دی، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر نے کابینہ کوبتایا کہ سندھ سیف سٹی اتھارٹی 15 ممبرز پرمشتمل ہوگی ، وزیراعلیٰ سندھ اتھارٹی کے چیئرمین اورسیکریٹری داخلہ وائس چیئرمین جبکہ مختلف محکموں کے سیکریٹریزاتھارٹی کے ممبرہونگے۔

اتھارٹی کے قیام کے بعد سندھ بھرمیں سی سی ٹی وی کیمرا مانیٹرنگ ،کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹراتھارٹی کی نگرانی میں چلیں گے،وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر سندھ سیف سٹی اتھارٹی ایکٹ کے جائزے کیلیے امتیاز شیخ ، تیمور تالپور ، مکیش کمار چاولہ اور مرتضیٰ وہاب پر مشتمل کابینہ کمیٹی قائم کردی گئی جو 15 دن کے اندر اپنی رپورٹ کابینہ کوپیش کرے گی اورایکٹ کی حتمی منظوری دی جائے گی۔

علاوہ ازیں سندھ کابینہ میں دی سندھ پروہیبیٹیشن آف شیشہ اسموکنگ بل 2019'' بھی منظوری کے لیے پیش کیا گیا۔ بل کے تحت شیشہ اسموکنگ ، شیشہ بنانا اوراسکی امپورٹ کوغیرقانونی قراردیتے ہوئے اس پرمکمل پابندی لگانے کی سفارش کی اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف شیشہ اسموکنگ کوڈ آف کرمنل پروسیڈر 1998 ء کے تحت مقدمات درج کرنے کی منظوری دی گئی،کابینہ نے بل مزید غورکے لیے کابینہ کمیٹی کو بھیجوانے کی سفارش کی جو 15 دن میں قانون کومزید مؤثربنانے کے لیے اپنی رپورٹ دے گی۔

صوبائی کابینہ نے سندھ پروہیبیٹیشن آف پری پاریشین، مینوفیکچرنگ، اسٹوریج اینڈ گٹکا کے استعمال اور مین پوری بل 2019 پربھی تبادلہ خیال کیا ،بل کے تحت سندھ میں مین پوری، گٹکا کی ٹرانسپورٹیشن اورترسیل جبکہ اس کی تیاری اور فروخت پرمکمل پابندی کی تجاویزمنظورکرتے ہوئے بل سندھ اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی کو ریفر کردیا۔
Load Next Story