وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو قید کی سزا
جولین اسانج نے سویڈن حوالگی سے بچنے سے کے لیے ایکواڈور کی سفارت خانے میں سیاسی پناہ لی تھی اور 7 سال بعد گرفتار ہوئے
PESHAWAR:
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ضمانت کے قوانین کی خلاف ورزی پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ضمانت کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سویڈن حوالگی مقدمے کا سامنا نہیں کرنے اور سات سال تک برطانیہ میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں گرفتاری کے خوف سے چھپے رہنے کے جرم میں 50 ہفتے قید کی سزا سنادی۔
برطانوی جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ جولین اسانج نے مقدمہ کا سامنا کرنے کے بجائے 7 سال تک ایکوڈور سفارت خانے میں سیاسی پناہ حاصل کر کے رہتے ہیں، اس طرح انہوں نے ٹیکس دہندہ برطانوی شہریوں کے 16 ملین پاؤنڈز ضائع کیئے اور انصاف کی راہ میں روڑے اٹکائے تاکہ فیصلہ ملتوی ہوتا رہے۔
سویڈین کی حکومت نے برطانیہ سے زنا اور جنسی زیادتی کے مقدمے میں مطلوب 47 سالہ آسٹریلوی شہری جولین اسانج کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جس پر جولین اسانج نے 2012 میں سویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی تھی۔
بعد ازاں ایکواڈور حکومت نے صدر لینن مورینو کی نجی زندگی سے متعلق معلومات افشا کرنے کے الزام پر وکی لیکس کے بانی کی سیاسی پناہ کو منسوخ کرتے ہوئے برطانوی حکومت سے جولین اسانج کو گرفتار کرنے کی دعوت دی تھی تاہم جولین اسانج کو کسی ایسے ملک کے حوالے نہیں کیا جائے گا جہاں ان پر تشدد یا موت کی سزا دی جا سکے۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ضمانت کے قوانین کی خلاف ورزی پر 50 ہفتے قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی عدالت نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو ضمانت کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سویڈن حوالگی مقدمے کا سامنا نہیں کرنے اور سات سال تک برطانیہ میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں گرفتاری کے خوف سے چھپے رہنے کے جرم میں 50 ہفتے قید کی سزا سنادی۔
برطانوی جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ جولین اسانج نے مقدمہ کا سامنا کرنے کے بجائے 7 سال تک ایکوڈور سفارت خانے میں سیاسی پناہ حاصل کر کے رہتے ہیں، اس طرح انہوں نے ٹیکس دہندہ برطانوی شہریوں کے 16 ملین پاؤنڈز ضائع کیئے اور انصاف کی راہ میں روڑے اٹکائے تاکہ فیصلہ ملتوی ہوتا رہے۔
سویڈین کی حکومت نے برطانیہ سے زنا اور جنسی زیادتی کے مقدمے میں مطلوب 47 سالہ آسٹریلوی شہری جولین اسانج کی حوالگی کا مطالبہ کیا تھا جس پر جولین اسانج نے 2012 میں سویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لی تھی۔
بعد ازاں ایکواڈور حکومت نے صدر لینن مورینو کی نجی زندگی سے متعلق معلومات افشا کرنے کے الزام پر وکی لیکس کے بانی کی سیاسی پناہ کو منسوخ کرتے ہوئے برطانوی حکومت سے جولین اسانج کو گرفتار کرنے کی دعوت دی تھی تاہم جولین اسانج کو کسی ایسے ملک کے حوالے نہیں کیا جائے گا جہاں ان پر تشدد یا موت کی سزا دی جا سکے۔