علماء فرقہ وارانہ قتل کو حرام قرار دینے کیلئے متفقہ فتویٰ دیں الطاف حسین
علماپاکستان کیخلاف سازشوںکوناکام بنانے کیلیے آپ کے ساتھ ہیں،مولاناتنویرالحق،اسددیوبندی،ڈاکٹر جمیل کی ٹیلی فون پرگفتگو
ISLAMABAD:
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ فرقہ واریت کی بنیادپربے گناہ مسلمانوں کابہیمانہ قتل اورمذہبی انتہاپسندی ،دین اسلام اورپاکستان کے خلا ف گھنائونی سازش ہے، تمام مکاتب فکر کے علمائے حق پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کی سازش کیخلاف اپنا بھرپورکردارادا کریں۔الطاف حسین نے تمام مکاتب فکر کے علماسے اورمشائخ سے اپیل کی کہ وہ فرقہ وارایت کی بنیاد پربے گناہ افراد کے قتل کوحرام قرار دینے کیلیے متفقہ فتویٰ دیں۔
ان خیالات کا اظہارالطاف حسین نے ممتازسنی علمائے کرام مولاناتنویرالحق تھانوی،مولانا اسددیوبندی اورمولانا ڈاکٹرجمیل راٹھور سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس مو قع پرعلمائے کرام نے مذہبی انتہاپسندی اورفرقہ واریت کی بنیادپراہل تشیع حضرات کے قتل کے واقعات کی مذمت کی،اس ظلم وبربریت کے خلاف صدائے حق بلندکرنے پرالطا ف حسین کو خراج تحسین پیش کیااوراتحاد بین المسلمین کیلیے ان کے جرأتمندانہ مؤقف کوسراہا۔
الطاف حسین نے علمائے کرام سے گفتگوکر تے ہوئے کہاکہ میںکئی برسوں سے علمائے کرام کے اجتماع میں یہ کہتارہاہوں کہ قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق دین میںکوئی جبرنہیں لہٰذا فقہ اورمسالک کی بنیادپرایک دوسرے کے گردنیں نہ کاٹوکیونکہ اگرمسلک کی بات آئے گی توپھر بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے مسلک کی بات بھی آئے گی،گزشتہ ایک سال سے اہل تشیع افرادکو بسوں سے اتارکرباقاعدہ شناخت کرنے کے بعدقتل کیاجارہاہے جس پرمجھے یہ حقائق بیان کرنے پڑے کہ قائداعظم محمد علی جناح خودخوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے اورانھوں نے 1898میں بمبئی کے مجسٹریٹ کے سامنے حلف نامہ داخل کرکے بعداسماعیلی مسلک ترک کرکے اثناعشری مسلک اختیار کرلیاتھا۔
قائد اعظم کوئی بھی مسلک رکھتے ہوں وہ'' اپنے عقیدے کو چھوڑو مت اوردوسروں کے عقیدے کوچھیڑو مت''کے قائل تھے،11اگست 1947کوپاکستان کی دستورساز اسمبلی سے خطاب کر تے ہوئے قائداعظم نے واضح کر دیاتھاکہ اب پاکستان آزادملک ہے،اس میں بسنے والے تمام پاکستانی ہیں،سب اپنے اپنے مذہب اورعقیدے کے مطابق عبادت کرنے میں آزادہیں۔الطاف حسین نے کہاکہ اسلام میں پانچ بڑے امامین گزرے ہیں جنھوں نے اپنے علم کی بنیادپر نہ صرف دین اسلام کی تبلیغ کی بلکہ اپنے پیرو کاروں کوتعلیمات بھی دیںلیکن کسی بھی امام نے کبھی ایک دوسرے کوکافر قرار نہیں دیالہٰذاجو عناصرآج فرقہ واریت کی بنیادپرایک دوسرے کو کافر قرار دے رہے ہیں وہ تمام امامین کی تعلیمات کی بھی نفی کررہے ہیں۔
الطاف حسین نے تمام مکاتب فکر کے علماا ورمشائخ سے اپیل کی کہ وہ علمائے حق کااجتماع منعقد کرکے فر قہ واریت کی بنیادپربے گناہ افراد کی قتل اورجبرکے ذریعہ اپنے عقیدے کو وسروں پرتھوپنے کے عمل کوحرام قرار دینے کیلیے متفقہ فتویٰ دیں کیونکہ دین اسلام میںکوئی جبرنہیں،فقہ کی بنیادپرمعصوم شہریوںکاقتل بنیادی طور پر ملت اسلامیہ،دین اسلام اورپاکستان کے خلاف گھنائونی سازش ہے،فقہ اورمسلک کی بنیادپربے گناہ شہریوں کوقتل کرنا یا لوگوںکوایساکرنے کادرس دینا بھی اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ میری حق پرستانہ باتوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلیے میرے خلاف من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جاتارہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میرے دادامولوی حافظ محمدرمضان مفتی شہرآگرہ تھے،ان کے کے تحریرکر دہ فتوے آج بھی جامعہ مسجدآگرہ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں،وہ وہاں باقاعدگی سے تراویح بھی پڑھایاکر تے تھے جبکہ میرے ناناپیرحافظ رحیم بخش بھی اپنے وقت کی ایک بزرگ ہستی تھے،دوبارپیدل مکہ مکرمہ جاکر حج کی سعادت حاصل کی تھی،میرے والدین نے ہمیشہ یہ درس دیاکہ یہ مت دیکھو کہ اکثریت کہاں ہے بلکہ ہمیشہ یہ دیکھو کہ حق پرکون ہے۔
الطاف حسین نے علمائے حق سے اپیل کی کہ وہ مذہبی انتہاپسندی کے خاتمے کیلیے میدان عمل میں آئیں اور دین اسلام کی سر بلندی اورپاکستان کو مضبوط ومستحکم رکھنے کیلیے اپنابھرپورکرداراداکریں،علمااپنے وعظ اوردرس میں فر قہ وارانہ ہم آہنگی،بھائی چارے کے فروغ اوراتحادبین المسلمین کادرس دیں۔اس موقع پرمولاناتنویر الحق تھانوی،مولانا اسددیو بندی اور ڈاکٹرجمیل راٹھورنے قائداعظم محمدعلی جناح کے بارے میں بیان کیے گئے حقائق سے مکمل اتفاق کیا اورفرقہ وارانہ قتل وغارتگری کے خلاف صدائے حق بلند کرنے پر الطاف حسین کوخراج تحسین پیش کیااورالطاف حسین کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان کوسازشوں سے بچانے ، فرقہ وارانہ قتل وغارتگری اورنفرت وتعصبات کے خاتمہ اوراتحادبین المسلمین کی حق پرستانہ جدوجہد میں خودکوتنہانہ سمجھیں بلکہ علمائے حق بھی آپ کے ساتھ ہیں، علمائے حق دین اسلام اور پاکستان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنانے اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلیے آپ کی کاوشوں کو عام کرنے کیلیے اپنابھرپور کرداربھی اداکریںگے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے کہاہے کہ فرقہ واریت کی بنیادپربے گناہ مسلمانوں کابہیمانہ قتل اورمذہبی انتہاپسندی ،دین اسلام اورپاکستان کے خلا ف گھنائونی سازش ہے، تمام مکاتب فکر کے علمائے حق پاکستان کوغیرمستحکم کرنے کی سازش کیخلاف اپنا بھرپورکردارادا کریں۔الطاف حسین نے تمام مکاتب فکر کے علماسے اورمشائخ سے اپیل کی کہ وہ فرقہ وارایت کی بنیاد پربے گناہ افراد کے قتل کوحرام قرار دینے کیلیے متفقہ فتویٰ دیں۔
ان خیالات کا اظہارالطاف حسین نے ممتازسنی علمائے کرام مولاناتنویرالحق تھانوی،مولانا اسددیوبندی اورمولانا ڈاکٹرجمیل راٹھور سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس مو قع پرعلمائے کرام نے مذہبی انتہاپسندی اورفرقہ واریت کی بنیادپراہل تشیع حضرات کے قتل کے واقعات کی مذمت کی،اس ظلم وبربریت کے خلاف صدائے حق بلندکرنے پرالطا ف حسین کو خراج تحسین پیش کیااوراتحاد بین المسلمین کیلیے ان کے جرأتمندانہ مؤقف کوسراہا۔
الطاف حسین نے علمائے کرام سے گفتگوکر تے ہوئے کہاکہ میںکئی برسوں سے علمائے کرام کے اجتماع میں یہ کہتارہاہوں کہ قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق دین میںکوئی جبرنہیں لہٰذا فقہ اورمسالک کی بنیادپرایک دوسرے کے گردنیں نہ کاٹوکیونکہ اگرمسلک کی بات آئے گی توپھر بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح کے مسلک کی بات بھی آئے گی،گزشتہ ایک سال سے اہل تشیع افرادکو بسوں سے اتارکرباقاعدہ شناخت کرنے کے بعدقتل کیاجارہاہے جس پرمجھے یہ حقائق بیان کرنے پڑے کہ قائداعظم محمد علی جناح خودخوجہ شیعہ اثنائے عشری تھے اورانھوں نے 1898میں بمبئی کے مجسٹریٹ کے سامنے حلف نامہ داخل کرکے بعداسماعیلی مسلک ترک کرکے اثناعشری مسلک اختیار کرلیاتھا۔
قائد اعظم کوئی بھی مسلک رکھتے ہوں وہ'' اپنے عقیدے کو چھوڑو مت اوردوسروں کے عقیدے کوچھیڑو مت''کے قائل تھے،11اگست 1947کوپاکستان کی دستورساز اسمبلی سے خطاب کر تے ہوئے قائداعظم نے واضح کر دیاتھاکہ اب پاکستان آزادملک ہے،اس میں بسنے والے تمام پاکستانی ہیں،سب اپنے اپنے مذہب اورعقیدے کے مطابق عبادت کرنے میں آزادہیں۔الطاف حسین نے کہاکہ اسلام میں پانچ بڑے امامین گزرے ہیں جنھوں نے اپنے علم کی بنیادپر نہ صرف دین اسلام کی تبلیغ کی بلکہ اپنے پیرو کاروں کوتعلیمات بھی دیںلیکن کسی بھی امام نے کبھی ایک دوسرے کوکافر قرار نہیں دیالہٰذاجو عناصرآج فرقہ واریت کی بنیادپرایک دوسرے کو کافر قرار دے رہے ہیں وہ تمام امامین کی تعلیمات کی بھی نفی کررہے ہیں۔
الطاف حسین نے تمام مکاتب فکر کے علماا ورمشائخ سے اپیل کی کہ وہ علمائے حق کااجتماع منعقد کرکے فر قہ واریت کی بنیادپربے گناہ افراد کی قتل اورجبرکے ذریعہ اپنے عقیدے کو وسروں پرتھوپنے کے عمل کوحرام قرار دینے کیلیے متفقہ فتویٰ دیں کیونکہ دین اسلام میںکوئی جبرنہیں،فقہ کی بنیادپرمعصوم شہریوںکاقتل بنیادی طور پر ملت اسلامیہ،دین اسلام اورپاکستان کے خلاف گھنائونی سازش ہے،فقہ اورمسلک کی بنیادپربے گناہ شہریوں کوقتل کرنا یا لوگوںکوایساکرنے کادرس دینا بھی اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ میری حق پرستانہ باتوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلیے میرے خلاف من گھڑت پروپیگنڈہ کیا جاتارہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میرے دادامولوی حافظ محمدرمضان مفتی شہرآگرہ تھے،ان کے کے تحریرکر دہ فتوے آج بھی جامعہ مسجدآگرہ کے ریکارڈ کا حصہ ہیں،وہ وہاں باقاعدگی سے تراویح بھی پڑھایاکر تے تھے جبکہ میرے ناناپیرحافظ رحیم بخش بھی اپنے وقت کی ایک بزرگ ہستی تھے،دوبارپیدل مکہ مکرمہ جاکر حج کی سعادت حاصل کی تھی،میرے والدین نے ہمیشہ یہ درس دیاکہ یہ مت دیکھو کہ اکثریت کہاں ہے بلکہ ہمیشہ یہ دیکھو کہ حق پرکون ہے۔
الطاف حسین نے علمائے حق سے اپیل کی کہ وہ مذہبی انتہاپسندی کے خاتمے کیلیے میدان عمل میں آئیں اور دین اسلام کی سر بلندی اورپاکستان کو مضبوط ومستحکم رکھنے کیلیے اپنابھرپورکرداراداکریں،علمااپنے وعظ اوردرس میں فر قہ وارانہ ہم آہنگی،بھائی چارے کے فروغ اوراتحادبین المسلمین کادرس دیں۔اس موقع پرمولاناتنویر الحق تھانوی،مولانا اسددیو بندی اور ڈاکٹرجمیل راٹھورنے قائداعظم محمدعلی جناح کے بارے میں بیان کیے گئے حقائق سے مکمل اتفاق کیا اورفرقہ وارانہ قتل وغارتگری کے خلاف صدائے حق بلند کرنے پر الطاف حسین کوخراج تحسین پیش کیااورالطاف حسین کو یقین دلایا کہ وہ پاکستان کوسازشوں سے بچانے ، فرقہ وارانہ قتل وغارتگری اورنفرت وتعصبات کے خاتمہ اوراتحادبین المسلمین کی حق پرستانہ جدوجہد میں خودکوتنہانہ سمجھیں بلکہ علمائے حق بھی آپ کے ساتھ ہیں، علمائے حق دین اسلام اور پاکستان کے خلاف کی جانے والی سازشوں کو ناکام بنانے اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلیے آپ کی کاوشوں کو عام کرنے کیلیے اپنابھرپور کرداربھی اداکریںگے۔