بھارت سے ویزا شرائط میں نرمی کا معاہدہ جلد ہوگا پاکستانی پارلیمانی وفد
صوبائی حکومتیں بھی رابطے بڑھائیں،خرم دستگیر، پاکستان دہشت گردی کامرکزنہیں،حاجی عدیل،18رکنی وفدواپس آگیا
پاکستانی پارلیمانی وفد بھارت کے دورہ کے بعد واہگہ کے راستے واپس آگیا۔18رکنی وفد میں سینیٹر جہانگیر بدر، نفیسہ شاہ، زاہد حامد ،خرم دستگیر ،انوشہ رحمان، حاجی عدیل، ندیم افضل چن سمیت دیگر افراد شامل تھے۔
اس موقع پرجہانگیر بدر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت میں باہمی تعلقات بہتربنانے پر بات چیت ہوئی،دونوں ملک چاہتے ہیں کہ جنوبی ایشیامیںامن ہونا چاہیے، دونوںمعیشت بہتر بنانے کیلیے اقدامات پر رضا مند ہیں،ویزہ شرائط میں نرمی کے معاملے پرپیشرفت ہوئی اوراس پر جلد معاہدہ متوقع ہے،شہری ،طلباء اورماہرین کے وفودکے تبادلوں کوآسان بنایاجائیگا، دونوں طرف امن کی خواہش موجودہے ،پرانے تنازعات کے حل میں تیزی لاناہوگی ۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہاکہ بھارت میں ویزا شرائط نرم کرنے پر بات چیت ہوئی ،مسائل کی موجودگی کے باوجودامن کیلیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔ وفاقی حکومت ہی نہیں ،صوبائی حکومتوں کوبھی آپس میں رابطے کرنے چاہئیں۔ اے این پی کی انوشہ رحمٰن نے کہاکہ ہم بھارتی دعوت پرگئے، وہاں تجارت کے فروغ پرگفتگوہوئی،وفداپنی سفارشات پارلیمنٹ میں پیش کرے گا ۔
سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ بہار کی ترقی قابل تقلید ہے،صوبے کے وزیراعلی کو دورے کی دعوت دے دی ہے وہ نومبر،دسمبر میں پاکستان آئیں گے۔انھوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز نہیں بلکہ خوددہشت گردی کا نشانہ بناہواہے۔اے پی پی کے مطابق پاکستان اور بھارت کے پارلیمنٹرینز کے درمیان لوکل باڈیز سسٹم، صحت، تعلیم، ویزا معاملات سمیت قیدیوں کی واپسی کے متعلق بات چیت ہوئی۔وہ زیر بحث آنیوالے معاملات پر سفارشات اور تجاویز اپنی اپنی حکومتوں کے سامنے رکھیں گے۔
وطن واپسی پرجہانگیر بدر نے بتایا کہ مذاکرات میں لوکل باڈیزسسٹم، صحت، تعلیم ،معیشت، ویزا پالیسی اورقیدیوں کی واپسی کے متعلق گفتگوہوئی ۔ آئندہ مذاکرات میں کشمیر،پانی،سیاچن سمیت دیگردیرینہ تنازعات پرگفتگواور انکے حل کیلئے تجاویز پیش کی جائیں گی۔ غربت مشترکہ دشمن ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس میں پروان چڑھیں۔ مذاکرات میںکہا گیا کہ سینئرشہریوں، تعلیم اور صحت کے شعبے کے ماہرین، طلبہ اور تاجروں کے لئے ویزا شرائط میں آسانی اورجلد دستخط ہونے چاہئیں جبکہ مریضوں کوایک دوسرے کے ممالک میں صحت کی سہولتوںسے استفادہ کرنے دینا چاہیے۔
اس موقع پرجہانگیر بدر نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھارت میں باہمی تعلقات بہتربنانے پر بات چیت ہوئی،دونوں ملک چاہتے ہیں کہ جنوبی ایشیامیںامن ہونا چاہیے، دونوںمعیشت بہتر بنانے کیلیے اقدامات پر رضا مند ہیں،ویزہ شرائط میں نرمی کے معاملے پرپیشرفت ہوئی اوراس پر جلد معاہدہ متوقع ہے،شہری ،طلباء اورماہرین کے وفودکے تبادلوں کوآسان بنایاجائیگا، دونوں طرف امن کی خواہش موجودہے ،پرانے تنازعات کے حل میں تیزی لاناہوگی ۔
مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خرم دستگیر نے کہاکہ بھارت میں ویزا شرائط نرم کرنے پر بات چیت ہوئی ،مسائل کی موجودگی کے باوجودامن کیلیے کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔ وفاقی حکومت ہی نہیں ،صوبائی حکومتوں کوبھی آپس میں رابطے کرنے چاہئیں۔ اے این پی کی انوشہ رحمٰن نے کہاکہ ہم بھارتی دعوت پرگئے، وہاں تجارت کے فروغ پرگفتگوہوئی،وفداپنی سفارشات پارلیمنٹ میں پیش کرے گا ۔
سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ بہار کی ترقی قابل تقلید ہے،صوبے کے وزیراعلی کو دورے کی دعوت دے دی ہے وہ نومبر،دسمبر میں پاکستان آئیں گے۔انھوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی کا مرکز نہیں بلکہ خوددہشت گردی کا نشانہ بناہواہے۔اے پی پی کے مطابق پاکستان اور بھارت کے پارلیمنٹرینز کے درمیان لوکل باڈیز سسٹم، صحت، تعلیم، ویزا معاملات سمیت قیدیوں کی واپسی کے متعلق بات چیت ہوئی۔وہ زیر بحث آنیوالے معاملات پر سفارشات اور تجاویز اپنی اپنی حکومتوں کے سامنے رکھیں گے۔
وطن واپسی پرجہانگیر بدر نے بتایا کہ مذاکرات میں لوکل باڈیزسسٹم، صحت، تعلیم ،معیشت، ویزا پالیسی اورقیدیوں کی واپسی کے متعلق گفتگوہوئی ۔ آئندہ مذاکرات میں کشمیر،پانی،سیاچن سمیت دیگردیرینہ تنازعات پرگفتگواور انکے حل کیلئے تجاویز پیش کی جائیں گی۔ غربت مشترکہ دشمن ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس میں پروان چڑھیں۔ مذاکرات میںکہا گیا کہ سینئرشہریوں، تعلیم اور صحت کے شعبے کے ماہرین، طلبہ اور تاجروں کے لئے ویزا شرائط میں آسانی اورجلد دستخط ہونے چاہئیں جبکہ مریضوں کوایک دوسرے کے ممالک میں صحت کی سہولتوںسے استفادہ کرنے دینا چاہیے۔