جولائی تا اپریل 10 ماہ میں افراطِ زر 7 فیصد بڑھ گیا

اپریل میں اشیائے خورونوش کے مجموعی اوسط نرخ 23.6فیصد بڑھ گئے، وفاقی ادارہ شماریات

اپریل میں اشیائے خورونوش کے مجموعی اوسط نرخ 23.6فیصد بڑھ گئے، وفاقی ادارہ شماریات۔ فوٹو: فائل

گزشہ ماہ افراطِ زر کی شرح کم ہوکر 8.8 فیصد کی سطح پر آگئی۔

وفاقی ادارۂ شماریات کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق کور انفلیشن جو مارچ میں 8.5 فیصد تھا، اپریل میں کم ہوکر 7 فیصد پر آگیا۔ ہیڈلائن انفلیشن اور کورانفلیشن کی شرح حکومتی توقعات کے مطابق رہی ہے۔


آئی ایم ایف طویل عرصے سے پاکستان پر زور دے رہا ہے کہ انٹرسٹ ریٹ کو بڑھا کر 14 فیصد پر لایا جائے تاکہ افراطِ زر پر قابو پایا جاسکے، جس کے بارے میں عالمی ادارے کو یقین ہے کہ کرنسی کی قدر میں کمی اور مزید ٹیکسوں کے ممکنہ نفاذ کی وجہ سے یہ ( افراطِ زر) دہرے ہندسوں میں چلاجائے گا۔پاکستان انفلیشن ایڈجسٹڈ انٹرسٹ ریٹ کو مثبت رکھنے کی خواہش ظاہرکرچکا ہے۔ مارچ میں حقیقی انٹرسٹ ریٹ مثبت 2.25فیصد تھا تاہم گذشتہ ماہ یہ ریٹ مثبت 3.75 فیصد ہوگیا۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ ( جولائی تا اپریل) کے دوران افراطِ زر میں گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔ اوسط افراطِ زر اگرچہ حکومت کے سالانہ ہدف سے زیادہ ہے مگر یہ اسٹیٹ بینک کی دی گئی رینج کے قریب ہے۔ اپریل میں ہاؤسنگ، پانی، بجلی، اور گیس کی قیمتیں 10.1فیصد بڑھیں، اشیائے خورونوش کے گروپ کے نرخ 23.6فیصد بڑھ گئے، ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا۔
Load Next Story