آزادی صحافت کا عالمی دن آج منایا جائے گا
9\11کے بعد پختونخوا و فاٹا صحافیوں کیلیے خطرناک ، کئی افراد نے جانوں کے نذرانے پیش کیے
LONDON:
آزادی صحافت کا عالمی دن آج 3مئی جمعہ کو منایا جائیگا جب کہ پاکستان بھر میں شعبہ صحافت سے وابستہ مختلف تنظیموں کے زیر اہتمام پروگرام ،کانفرنسزاورسیمینارز کا انعقا دکیا جائے گا اور ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔
ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق9\11 کے بعد پاکستان کے علاقوں سابق فاٹا اور خیبر پختونخواہ کے کئی صحافیوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ،ان میں نصراللہ خان آفریدی،ایوب خان خٹک، ولی خان بابر، عبدالرزاق، نثار احمد سولنگی، ڈینیل پرل ودیگر شامل ہیں۔
پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے سینئر وائس پریذیڈنٹ شمیم شاہد نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ 2002سے اب تک 72 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 9\11کے بعد خیبر پختونخواہ اور فاٹا صحافیوں کیلیے محفوظ نہیں رہے۔
صحافی اسلام گل آفریدی نے بتایا کہ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سابق فاٹا صحافیوں کیکلیے خطرناک ہوگیا۔ دہشت گردوں نے نام بدل کر ان علاقوں کا رخ کرلیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آف نیٹ ورک اقبال خٹک نے کہا کہ 2014میں اقوام متحدہ پاکستان سمیت 5ممالک میں صحافیوں کی حفاظت کیلئے پلان تشکیل دیا تھا۔
ادھر خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے صحافیوں کی وجہ سے آج پاکستان میں صحافت آزاد ہے۔انہوں نے کہا جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے صحافیوں کی قربانیوں کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
آزادی صحافت کا عالمی دن آج 3مئی جمعہ کو منایا جائیگا جب کہ پاکستان بھر میں شعبہ صحافت سے وابستہ مختلف تنظیموں کے زیر اہتمام پروگرام ،کانفرنسزاورسیمینارز کا انعقا دکیا جائے گا اور ریلیاں بھی نکالی جائیں گی۔
ایکسپریس ٹربیون کی رپورٹ کے مطابق9\11 کے بعد پاکستان کے علاقوں سابق فاٹا اور خیبر پختونخواہ کے کئی صحافیوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ،ان میں نصراللہ خان آفریدی،ایوب خان خٹک، ولی خان بابر، عبدالرزاق، نثار احمد سولنگی، ڈینیل پرل ودیگر شامل ہیں۔
پاکستان یونین آف جرنلسٹس کے سینئر وائس پریذیڈنٹ شمیم شاہد نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ 2002سے اب تک 72 صحافی فرائض کی انجام دہی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 9\11کے بعد خیبر پختونخواہ اور فاٹا صحافیوں کیلیے محفوظ نہیں رہے۔
صحافی اسلام گل آفریدی نے بتایا کہ افغانستان پر امریکی حملے کے بعد سابق فاٹا صحافیوں کیکلیے خطرناک ہوگیا۔ دہشت گردوں نے نام بدل کر ان علاقوں کا رخ کرلیا۔ ایگزیکٹو ڈائریکٹر آف نیٹ ورک اقبال خٹک نے کہا کہ 2014میں اقوام متحدہ پاکستان سمیت 5ممالک میں صحافیوں کی حفاظت کیلئے پلان تشکیل دیا تھا۔
ادھر خیبر پختونخواہ کے وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے کہا کہ دوران ڈیوٹی شہید ہونے والے صحافیوں کی وجہ سے آج پاکستان میں صحافت آزاد ہے۔انہوں نے کہا جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے صحافیوں کی قربانیوں کوہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔