ہتھیار پھینکنے والے شدت پسندوں سے مذاکرات کئے جائیں گےکابینہ کی دفاعی کمیٹی کا فیصلہ

غیر مسلح نہ ہونے والے ہر گروپ کو طاقت کے ذریعے کچل دیا جائے گا، دفاعی کمیٹی کا فیصلہ


ویب ڈیسک August 22, 2013
بھارت نے اس سال 240 مرتبہ ہماری حدود کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 2 افسران سمیت 8 جوان شہید ہوئے، ڈی جی ایم او کی کنٹرول لائن پر صورت حال کے حوالے سے دفاعی کمیٹی کو بریفنگ۔ فوٹو : آن لائن

وزیراعظم میاں نواز شریف کی سربراہی میں کابینہ کی دفاعی کمیٹی نے شدت پسندوں سے مذاکرات ہتھیار ڈالنے سے مشروط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعظم کی سربراہی میں دفاعی کمیٹی کےاجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وفاقی وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید، وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، نیول چیف ایڈمرل آصف سندھیلہ، پاک فضائیہ کے سربراہ طاہر رفیق بٹ، سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ آصف یاسین ملک، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، ڈی جی آئی بی، ڈی جی ایم آئی اور دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام نے شریک کی۔

اجلاس میں ملکی سیکیورٹی صورتحال، بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں، نیشنل سیکورٹی پالیسی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سمیت مختلف امور پرکا بھی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات یا ان کے خلاف آپریشن پر غور کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت ان ہی شدت پسندوں سے مذاکرات کرے گی جو ہتھیار پھینک دیں گے، غیر مسلح نہ ہونے والے ہر گروپ کو طاقت کے ذریعے کچل دیا جائے گا۔

اس موقع پر ڈی جی ایم او نے کنٹرول لائن پر صورت حال کے حوالے سے بریفنگ میں کہا کہ بھارت نے اس سال 240 مرتبہ ہماری حدود کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں 2 افسران سمیت 8 جوان شہید ہوئے، مسلسل گولہ باری سے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا ہے،جس پر وزیر اعظم نے ڈی جی ملٹری آپریشنز کو بھارتی ہم منصب سے مسلسل رابطہ رکھنے کی ہدایات کی۔ سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کنٹرول لائن کی خلاف ورزی پر کئی بار بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشیدگی کا فوری خاتمہ کیا جائے، بھارت کو سیز فائر لائن کا احترام کرنا چاہئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں