ننھے احسن کی ہلاکت کی تحقیقات مکمل ایک کانسٹیبل ذمہ دار اور تین بے قصور قرار

اہلکاروں میں لڑائی نہیں ہوئی، اہلکاروں نے مشکوک موٹر سائیکل سوار کا تعاقب کرتے ہوئے فائر کیا تھا


Staff Reporter May 04, 2019
اہلکاروں میں لڑائی نہیں ہوئی، اہلکاروں نے مشکوک موٹر سائیکل سوار کا تعاقب کرتے ہوئے فائر کیا تھا (فوٹو: فائل)

صفورہ چورنگی کے قریب پولیس فائرنگ سے شیر خوار احسن کے جاں بحق ہونے کی تحقیقات مکمل ہوگئیں، بچہ گرفتار پولیس اہلکار امجد خان کی فائرنگ سے جاں بحق ہوا جب کہ تین اہلکار بے قصور قرار پائے ہیں۔


ایکسپریس کے مطابق 16 اپریل کو سچل تھانے کے علاقے یونیورسٹی روڈ صفورہ چورنگی کے قریب پولیس اہلکاروں کی مبینہ فائرنگ سے رکشا میں سوار 20 ماہ کا شیر خوار محمد احسن جاں بحق اور والد کاشف زخمی ہوگئے تھے۔ رکشا میں سوار مقتول احسن کی والدہ معجزانہ طور پر محفوظ رہی تھیں۔


فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں نے موقف اختیارکیا تھا کہ ڈاکوؤں سے مقابلے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کمسن محمد احسن ہلاک ہوا تاہم مقتول کے اہل خانہ نے پولیس اہلکاروں کے موقف کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے براہ راست فائرنگ کی۔


واقعے کے بعد سچل تھانے کے ہیڈ کانسٹیبل پیار علی، ہیڈ کانسٹیبل خالداقبال ، کانسٹیبل عبدالصمد اور کانسٹیبل امجدخان کو گرفتارکرلیا گیا تھا، ایڈیشنل آئی جی کراچی نے مقتول محمد احسن کے اہل خانہ کی درخواست پر واقعے کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عبداللہ شیخ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کمیٹی بھی تشکیل دی تھی اورتحقیقاتی کمیٹی میں ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ بھی شامل تھے۔


گزشتہ روز سی ٹی ڈی پولیس نے گرفتار چاروں اہلکاروں سے تحقیقات مکمل کرلیں، تحقیقات کے دوران گرفتار پولیس اہلکار امجد قصور وار اور دیگر گرفتار 3 پولیس اہلکار کو بے قصور قرار دے دیا گیا۔

ایس ایس پی سی ٹی ڈی انٹیلی جنس اور ایس ایس پی سی ٹی ڈی انویسٹی گیشن قمر زمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ مقتول محمد احسن کی ہلاکت کا ذمے دار کانسٹیبل امجد خان ہے جبکہ گرفتار دیگر 3 پولیس اہلکار واقعے میں ملوث نہیں، تحقیقات کے دوران ثابت ہوا کہ گرفتار پولیس اہلکاروں کے درمیان کوئی لڑائی نہیں ہوئی۔

قمر زمان کے مطابق 16 اپریل کو شام 6 سے 8 بجے کے درمیان موسمیات کے قریب سابق ایس ایچ او سچل جاوید ابڑو، ہیڈ محرر سچل اور پولیس پارٹی اسنیپ چیکنگ میں مصروف تھی اسی دوران ایک شہری کی اطلاع پر پولیس اہلکاروں نے مشکوک موٹر سائیکل کا تعاقب کرتے ہوئے فائر کیا اور گولی رکشا میں سوار احسن کے جسم سے آر پار ہو کر والد کو چھوتی ہوئی گزری۔

انھوں نے مزید بتایا کہ جائے وقوع سے ایک ہی گولی کا خول ملا تھا اور جب چاروں پولیس اہلکاروں کو وقوع کے روز دی جانے والی گولیاں گنی گئیں تو کانسٹیبل امجد کی ایک گولی کم تھی اور دیگر تین اہلکاروں کی گولیاں پوری تھیں، فارنزک پورٹ میں بھی جائے وقوع سے ملنے والا خول پولیس اہلکار امجد کے اسلحے سے میچ ہوا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں