ترقی غیر قانونی قرار ایم ڈی واٹر بورڈ کو فارغ کیا جائے ہائیکورٹ

حکومت سندھ منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعیناتی کے لیے مستقل بنیادوں پر تقرری کرے


Staff Reporter August 23, 2013
دورکنی بینچ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف انجینئر قطب الدین شیخ کی درخواست نمٹاتے ہوئے قراردیا ہے کہ مصباح الدین فرید کی گریڈ19سے گریڈ20میں ترقی غیرقانونی ہے. ۔فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید کی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعیناتی اور گریڈ20 میں ترقی کو غیر قانونی قراردیدیا اور ہدایت کی ہے کہ ان کو اس عہدے سے فارغ کرکے اس عہدے پر اسی گریڈ کے سینئرافسر کی تقرری کی جائے۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف انجینئر قطب الدین شیخ کی درخواست نمٹاتے ہوئے قراردیا ہے کہ مصباح الدین فرید کی گریڈ19سے گریڈ20میں ترقی غیرقانونی ہے اور منیجنگ ڈائریکٹر ایک اہم اور مستقل عہدہ ہے جس پر عارضی بنیادوں پر طویل مدت کیلیے او پی ایس کی بنیاد پر تعیناتی نہیں کی جاسکتی، اس لیے حکومت سندھ منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعیناتی کے لیے مستقل بنیادوں پر تقرری کرے، فاضل بینچ نے مجاز اتھارٹی کو یہ ہدایت بھی کی کہ وہ کے ڈبلیو ایس بی کے ڈی پی سی ون کے تحت ہونے والی تمام ترقیوں کا ازسر نو جائزہ لے اور اس سلسلے میں کمیٹی تشکیل دی جائے۔

عدالت نے مصباح الدین فرید کی گریڈ20میں ترقی کی منظوری دینے والے ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کے اجلاس میں شریک دیگر تینوں افسران کی اگلے گریڈ میں ترقی بھی غیر قانونی قرار دیدی، کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیف انجینئر قطب الدین شیخ نے نواز شیخ ایڈووکیٹ کے توسط سے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید نے غیر قانونی طور پر ازخود گریڈ19سے گریڈ20 میں ترقی حاصل کرلی۔



ایم ڈی واٹر بورڈ نے اکتوبر2012میں ایک اجلاس طلب کیا اور اپنی سربراہی میں خود گریڈ19سے گریڈ20میں ترقی حاصل کرلی، مذکورہ اجلاس کی روداد غائب کردی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وہ مصباح الدین فرید سے سنیئر اور اس عہدے پر تقرری کے حق دار ہیں۔

انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مصباح الدین فرید کی ترقی کو غیر قانونی قراردے کر درخواست گزارکو اس عہدے پر تعینات کرنے کی ہدایت کی جائے، حکومت سندھ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل سندھ خالد جاوید خان نے بھی موقف اختیارکیا کہ مصباح الدین فرید کی گریڈ 20میں ترقی کا طریقہ کار مناسب اور قانونی نہیں اس لیے وزیر اعلیٰ سندھ نے ان کی ترقی کی منظوری نہیں دی تھی، انھوں نے موقف اختیارکیا کہ اصولی طور پر اہم عہدوں پر او پی ایس بنیادوں پر غیر محدود عرصے کے لیے تعیناتی نہیں ہونی چاہیے او پی ایس بنیادوں پر صرف عارضی بنیادوں پر تقرری ہوسکتی ہے لیکن جونیئر افسران کی اعلیٰ عہدوں پر تعیناتی سے اداروں میں افسران کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے.

فاضل بینچ نے ان کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے قطب الدین شیخ کی درخوست نمٹادی، مصباح الدین فرید کی جانب سے ابرارحسن ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے اپنی ترقی کی منظوری خود نہیں دی بلکہ جب ان کی ترقی کا کیس کمیٹی کے سامنے آیا تو وہ اجلاس سے چلے گئے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں