زکوٰۃ کے احکام
ہر عاقل، بالغ، مال دار مسلمان مرد ہو یا عورت پر زکوٰۃ واجب ہے بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔
ہر مسلمان صاحب پر اس کے مال سے جس پر سال گزر گیا ہو مال کا چالیسواں حصہ یعنی 2.5 فیصد زکوٰۃ کی ادائیگی فرض ہے اور اس کو مستحق تک پہنچانا لازمی ہے۔
زکوٰۃ ان چیزوں پر واجب ہے۔سونا چاندی، سونے چاندی کے زیورات، نقدی یا نقد پذیر دستاویزات، مال تجارت بیچ کر نفع کمانے کی نیت سے لیا گیا پلاٹ، کاروبارکی نیت سے خریدی گئی تمام چیزیں، کمیٹی کی جمع کرائی گئی اقساط، دیا گیا قرض جس کی واپسی کی امید ہو، انشورنس اور پرائز بانڈ کی اصل رقم، زمین کی پیداوار، باہر چرنے والے جانور۔ان چیزوں پر زکوٰۃ واجب نہیں۔ضروریات زندگی، رہنے کا مکان، واجب الادا قرضے، استعمال کی گاڑیاں، ضرورت سے زائد سامان جو تجارت کے لیے نہ ہو، پہننے کے کپڑے، یوٹیلیٹی بلز، ملازمین کی تنخواہیں۔
زکوٰۃ ادا نہ کرنے کا وبال:
1۔ زکوٰۃ کا انکار کرنے والا کافر ہے۔ (حم السجدۃ آیت نمبر 7۔6)'2۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والے کو قیامت کے دن سخت عذاب دیا جائے گا۔ (التوبہ35-34)'3۔ زکوٰۃ ادا نہ کرنے والی قوم قحط سالی کا شکار ہوجاتی ہے۔ (طبرانی)'4۔ ''زکوٰۃ کا منکر قیامت کے دن جہنم میں ہوگا۔'' (کنزالعمال: 131)'5۔ زکوٰۃ ادا کرنے والے قیامت کے دن ہر قسم کے غم اور خوف سے محفوظ ہوں گے۔ (البقرہ277)
61زکوٰۃ کس پر واجب ہے؟
ہر عاقل، بالغ، مال دار مسلمان مرد ہو یا عورت پر زکوٰۃ واجب ہے بشرط یہ کہ وہ صاحب نصاب ہو۔
سونے کی زکوٰۃ:
88 گرام یعنی ساڑھے سات تولے سونے پر زکوٰۃ واجب ہے۔ (ابن ماجہ1448/1)
نوٹ: سونا محفوظ جگہ ہو یا استعمال میں ہر ایک پر زکوٰۃ واجب ہے۔ (سنن ابو داؤد کتاب الزکوٰۃ اور دیکھیے حاکم جز اول صفحہ 390۔ فتح الباری جز چار صفحہ 13)
چاندی کی زکوٰۃ:
2 گرام یعنی ساڑھے باون تولے چاندی پر زکوٰۃ واجب ہے اس سے کم وزن پر نہیں۔ (ابن ماجہ)
زکوٰۃ کی شرح:
زکوٰۃ کی شرح بلحاظ قیمت یا بلحاظ وزن ڈھائی فیصد ہے۔ (صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
زمین کی پیداوار پر زکوٰۃ:
زرعی زمین والے افراد گندم، مکئی، چاول، باجرہ، آلو، سورج مکھی، کپاس، گنا اور دیگر قسم کی پیداوار سے زکوٰۃ یعنی (عشر) درج ذیل تفصیل کے مطابق نکالیں۔مصنوعی ذرائع سے سیراب ہونے والی زمین کی پیداوار پر 5 فیصد عشر واجب ہے۔قدرتی ذرائع سے سیراب ہونے والی پیداوار پر شرح زکوٰۃ دسواں حصہ ہے۔ دیکھیے (صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
اونٹوں کی زکوٰۃ:
پانچ اونٹوں کی زکوٰۃ ایک بکری اور دس اونٹوں کی زکوٰۃ دو بکریاں ہیں۔ پانچ سے کم اونٹوں پر زکوٰۃ واجب نہیں۔ (صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
بھینسوں اورگایوں کی زکوٰۃ:
30 گایوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے۔40 گایوں پر دو سال سے بڑا بچھڑا زکوٰۃ دیں۔ (ترمذی 1/509)' بھینسوں کی زکوٰۃ شرح بھی گایوں کی طرح ہے۔
بھیڑ بکریوں کی زکوٰۃ:
40 سے ایک سو بیس بھیڑ بکریوں پر ایک بکری زکوٰۃ ہے۔120 سے لے کر 200 تک دو بکریاں زکوٰۃ ہے۔ چالیس بکریوں سے کم پر زکوٰۃ نہیں۔ (صحیح بخاری کتاب الزکوٰۃ)
کرایہ پر دیے گئے مکان پر زکوٰۃ:
کرایہ پر دیے گئے مکان پر زکوٰۃ نہیں لیکن اگر اس کا کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے جو نصاب تک پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو پھر اس کرائے پر زکوٰۃ واجب ہے۔ اگر کرایہ سال پورا ہونے سے پہلے خرچ ہوجائے تو پھر زکوٰۃ نہیں۔ شرح زکوٰۃ ڈھائی فیصد ہوگی۔
گاڑیوں پر زکوٰۃ:
کرایہ پر چلنے والی گاڑیوں پر زکوٰۃ نہیں بلکہ اس کے کرائے پر ہے وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ کرایہ سال بھر جمع ہوتا رہے اور نصاب تک پہنچ جائے۔
نوٹ: گھریلو استعمال والی گاڑیوں، جانوروں، حفاظتی ہتھیار، مکان وغیرہ پر زکوٰۃ نہیں۔ (صحیح بخاری)
سامان تجارت پر زکوٰۃ:
دکان کسی بھی قسم کی ہو اس کے سامان تجارت پر زکوٰۃ دینا واجب ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ مال نصاب کو پہنچ جائے اور اس پر ایک سال گزر جائے۔
نوٹ: دکان کے تمام مال کا حساب کرکے اس کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ دیں یعنی دکان کی اس آمدنی پر زکوٰۃ نہیں جو ساتھ ساتھ خرچ ہوتی رہے صرف اس آمدنی پر زکوٰۃ دینا ہوگی جو پورا سال پڑی رہے اور وہ پیسے اتنے ہوں کہ ان سے ساڑھے باون تولے چاندی خریدی جاسکے۔
پلاٹ یا زمین پر زکوٰۃ:
جو پلاٹ منافع حاصل کرنے کے لیے خریدا ہو اس پر زکوٰۃ ہوگی ذاتی استعمال کے لیے خریدا گیا پلاٹ پر زکوٰۃ نہیں۔ (سنن ابی داؤد کتاب الزکوٰۃ حدیث نمبر 1562)
کس کس کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے؟
ماں باپ اور اولاد کے سوا، اسی طرح میاں بیوی کا ایک دوسرے کے سوا سب زکوٰۃ کے مستحق مسلمانوں کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔ والدین، اولاد اور بیوی پر اصل مال خرچ کریں زکوٰۃ نہیں۔
نوٹ: ماں باپ میں دادا دادی، نانا نانی اور اولاد میں پوتے پوتیاں، نواسیاں نواسے بھی شامل ہیں۔