ن لیگ کا نواز شریف کی جیل منتقلی کے موقع پر سیاسی قوت کے مظاہرے کا فیصلہ

شہباز شریف کے مصالحتی بیانیے کی بجائے نواز شریف کے سخت گیر بیانیے کو ہی پارٹی کا اصل بیانیہ گردانے جانے کا اعلان متوقع

جیل جانے سے قبل نواز شریف کی پارٹی کی نئی قیادت سے اہم ملاقاتیں متوقع ہیں فوٹو: فائل

PESHAWAR:
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے اپنے پارٹی قائد نواز شریف کی ضمانت کی مدت ختم ہونے پر 7 مئی کی رات جاتی امرا سے کوٹ لکھپت جیل منتقلی کے موقع پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی نئی تنظیم سازی کے بعد گزشتہ روز ماڈل ٹاؤن لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی سیکرٹریٹ میں نئے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی، مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال اور مسلم لیگ (ن) پنجاب کے نئے صدر رانا ثناء اللہ کی مشترکہ صدارت میں اجلاس ہوا۔

پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران محمد نواز شریف کی 7 مئی کی رات جیل منتقلی کے لئے حکمت عملی پر غور کیا گیا۔ کچھ اراکین اسمبلی کی رائے تھی کہ نواز شریف نے ریلی وغیرہ کی صورت میں جانے سے منع کیا ہے اس لئے نواز شریف کی ہدایت اور رمضان المبارک کی وجہ سے کارکنوں کو جاتی امرا آنے سے منع کردیا جائے جبکہ زیادہ تر رہنماؤں کی رائے تھی کہ پارٹی کارکنوں کو متحرک اور فعال رکھنے کے لئے نواز شریف کی جیل منتقلی کے موقع پر سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا جائے۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: نواز شریف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ 7 مئی کو نماز تراویح کے بعد نواز شریف رات 12 بجے سے پہلے پہلے از خود جیل منتقل ہوں گے اور رات 8 بجے انہیں ان کی رہائشگاہ جاتی امرا رائیونڈ سے بڑی ریلی کی صورت میں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے گا۔ جس کے روٹ کا فیصلہ اتوار کی شام تک کر لیا جائے گا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں سیاسی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اس لئے نواز شریف سے اظہار یکجہتی کے موقع کو استعمال کیا جائے۔ کارکنوں اور رہنماؤں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو جاتی امرا سے کوٹ لکھپت تک مختلف مقامات پر استقبال کیمپ لگانے، نواز شریف، مریم نواز اور دیگر مرکزی قیادت کے خطابات کے لئے ساؤنڈ سسٹم اور گاڑیوں کا انتظام کرنے سمیت دیگر امور کی ذمہ دار ہوں گی۔ کوٹ لکھپت جیل کے باہر پارٹی کارکنوں سے نواز شریف اور مریم نواز کلیدی خطاب کریں گے جس میں شہباز شریف کے مصالحتی بیانیے کی بجائے نواز شریف کے سخت گیر بیانیے کو ہی پارٹی کا اصل بیانیہ گردانے جانے کا اعلان بھی متوقع ہے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق جیل جانے سے قبل نواز شریف کی پارٹی کی نئی قیادت سے اہم ملاقاتیں متوقع ہیں جن میں رمضان المبارک کے بعد متحدہ اپوزیشن کے ذریعے حکومت کو ہر ممکن ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی طے کرنے اور بلدیاتی اداروں کے خاتمے کیخلاف پارٹی کی نئی قیادت کو ٹاسک بھی دیئے جائیں گے اور پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کی سیاسی گرومنگ کے لئے ان کی صدارت میں پارٹی اجلاسوں میں نواز شریف بیانیے کو ملک کے طول و عرض میں پھیلانے کے لئے تمام تر فیصلے کئے جائیں گے۔
Load Next Story