ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی واپسی ن لیگ اور تحریک انصاف کو دھچکا
الیکشن جیتنے سے پیپلز پارٹی نفسیاتی طور پر دوبارہ میدان میں آ گئی ہے۔
ضمنی انتخابات میں پیپلز پارٹی کی واپسی ہوئی ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کو اپنی جیتی ہوئی نشستیں ہارنے سے سیٹ بیک ہوا ہے اور ان دونوں جماعتوں کے ووٹ بھی کم ہوئے ہیں۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کے بیٹے خرم جہانگیر وٹو، سابق گورنر مخدوم احمد محمود کے بھائی مخدوم سید علی اکبر اور سابق وزیر خارجہ حناربانی کھر کے والد نور ربانی کھر کے الیکشن جیتنے سے پیپلز پارٹی نفسیاتی طور پر دوبارہ میدان میں آ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کسی بڑے لیڈر نے ضمنی الیکشن میں کسی جلسے سے خطاب بھی نہیں کیا۔ سندھ میں پیپلز پارٹی پہلے سے بھی بہتر پوزیشن میں آ گئی ہے۔ 2013 کے الیکشن میں راجن پور کی نشست سے وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف منتخب ہوئے تھے۔ اب ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن )کے عبدالقادر ممدوٹ اس سیٹ پر الیکشن ہارے ہیں۔ وہ جعفر خان لغاری کے بھانجے ہیں اور جعفر خان لغاری انہیں ٹکٹ دلوانے کیلئے بضد تھے۔
مسلم لیگ ن یہ نشست سردار جعفر لغاری اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کی سرد جنگ کے باعث ہاری ہے۔ شیر علی گورچانی اس نشست پر اپنے والد کو ٹکٹ دلوانا چاہتے تھے۔2008 میں شیر علی گورچانی اس حلقے سے الیکشن جیتے تھے۔ جعفر خان لغاری 2013ء کے الیکشن میں شیر علی گورچانی کو پینل میں نہیںلینا چاہتے تھے جس پر شہباز شریف خود اس حلقے سے امیدوار بن گئے۔ اس حلقے سے سردار نصر اللہ خان دریشک کے بیٹے علی رضا دریشک الیکشن جیتے ہیں۔
وہ مشرف دور میں سابق ضلع ناظم بھی تھے اور ضمنی الیکشن سے چند روز قبل تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ سردار نصراللہ دریشک اس وقت بھی آزاد حیثیت میں پنجاب اسمبلی کے ممبر ہیں۔2013 کے الیکشن میںڈیرہ غازی خان کی صوبائی نشست سے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سردار ذوالفقار کھوسہ کامیاب ہوئے تھے، ضمنی الیکشن میں اس نشست سے ان کے بیٹے سردار حسام الدین کھوسہ ہار گئے ہیں، ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے احمد علی دریشک الیکشن جیت گئے ہیں۔ سردار سیف الدین کھوسہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر امیدوار تھے۔ لغاری خاندان نے مسلم لیگ ن کے امیدوار حسام الدین کھوسہ کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا۔ این اے 177میں جاوید دستی مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار تھے۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو کے بیٹے خرم جہانگیر وٹو، سابق گورنر مخدوم احمد محمود کے بھائی مخدوم سید علی اکبر اور سابق وزیر خارجہ حناربانی کھر کے والد نور ربانی کھر کے الیکشن جیتنے سے پیپلز پارٹی نفسیاتی طور پر دوبارہ میدان میں آ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کسی بڑے لیڈر نے ضمنی الیکشن میں کسی جلسے سے خطاب بھی نہیں کیا۔ سندھ میں پیپلز پارٹی پہلے سے بھی بہتر پوزیشن میں آ گئی ہے۔ 2013 کے الیکشن میں راجن پور کی نشست سے وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف منتخب ہوئے تھے۔ اب ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ (ن )کے عبدالقادر ممدوٹ اس سیٹ پر الیکشن ہارے ہیں۔ وہ جعفر خان لغاری کے بھانجے ہیں اور جعفر خان لغاری انہیں ٹکٹ دلوانے کیلئے بضد تھے۔
مسلم لیگ ن یہ نشست سردار جعفر لغاری اور ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی شیر علی گورچانی کی سرد جنگ کے باعث ہاری ہے۔ شیر علی گورچانی اس نشست پر اپنے والد کو ٹکٹ دلوانا چاہتے تھے۔2008 میں شیر علی گورچانی اس حلقے سے الیکشن جیتے تھے۔ جعفر خان لغاری 2013ء کے الیکشن میں شیر علی گورچانی کو پینل میں نہیںلینا چاہتے تھے جس پر شہباز شریف خود اس حلقے سے امیدوار بن گئے۔ اس حلقے سے سردار نصر اللہ خان دریشک کے بیٹے علی رضا دریشک الیکشن جیتے ہیں۔
وہ مشرف دور میں سابق ضلع ناظم بھی تھے اور ضمنی الیکشن سے چند روز قبل تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے۔ سردار نصراللہ دریشک اس وقت بھی آزاد حیثیت میں پنجاب اسمبلی کے ممبر ہیں۔2013 کے الیکشن میںڈیرہ غازی خان کی صوبائی نشست سے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سردار ذوالفقار کھوسہ کامیاب ہوئے تھے، ضمنی الیکشن میں اس نشست سے ان کے بیٹے سردار حسام الدین کھوسہ ہار گئے ہیں، ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے احمد علی دریشک الیکشن جیت گئے ہیں۔ سردار سیف الدین کھوسہ پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر امیدوار تھے۔ لغاری خاندان نے مسلم لیگ ن کے امیدوار حسام الدین کھوسہ کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیا۔ این اے 177میں جاوید دستی مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار تھے۔