بوسنیا کی تاریخی مسجد پچاس سال بعد بحال

مسلم بلقان اور کیتھولک سربوں کے درمیان 24 سال جنگ جاری رہی تاہم بالآخر ان میں امن قائم ہو ہی گیا


Editorial May 06, 2019
مسلم بلقان اور کیتھولک سربوں کے درمیان 24 سال جنگ جاری رہی تاہم بالآخر ان میں امن قائم ہو ہی گیا۔ فوٹو: فائل

KARACHI: بوسنیا اور سربیا میں1992ء سے1995ء تک جاری رہنے والی تباہ کن اور خون آشام جنگ میں جو زبردست جانی و مالی نقصانات ہوئے ان کے ذکر کو ایک طرف رکھتے ہوئے وہاں مصالحتی کوششوں میں سولہویں صدی کی ایک تاریخی مسجد جو جنگ یا خانہ جنگی کے دوران منہدم ہو گئی تھی، اب اس تباہ شدہ مسجد کو دوبارہ تعمیر کرکے عبادت گزاروں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے ہزاروں لاکھوں افراد مسجد کے ارد گرد جمع ہو گئے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ یہ مسجد عثمانی دور کی شاندار نشانی تھی جسے اب دوبارہ اس کی اصل شکل میں بحال کر دیا گیا ہے۔ اس خوبصورت مسجد کو یونیسکو نے عالمی ثقافت کے شاندار نمونے کے طور پر اپنی فہرست میںشامل کر لیا تھا جو 1992ء تک اپنی تاریخی شان و شوکت کے تحت وہاں موجود رہی تھی، پھر یہ خانہ جنگی کی نذر ہو گئی اور اس کے قیمتی منقش پتھر ادھر ادھر بکھر گئے جن کی وجہ سے مسجد کو اس کی اصل شکل و صورت میں دوبارہ بحال کرنا تقریباً نا ممکن تصور کیا جاتا تھا۔ اس تاریخی مسجد کے انہدام کے بعد بوسنیا کے مشرقیشہر فوکا (Foca) قتل عام اور تباہ کاریوں کے لیے خاص شہرت کا حامل بن گیا۔ جنگ سے قبل اس شہر میں بوسنیائی مسلمانوں کی تعداد 51 فیصد تھی جب کہ 41,000 آبادی کے اس شہر میں باقی آبادی سربوں کی تھی۔ آج اس شہر کے18 ہزار باسیوں میں بوسنیائی مسلمانوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہے۔ ہر اس چیز جس کا تعلق مسلمانوں سے تھا اسے تباہ و برباد کر دیا گیا تھا۔

اس بات کی کوئی امید نہ رہی تھی کہ ان تمام چیزوں کو بازیاب کراکر دوبارہ سابقہ حالت میں بحال کیا جا سکے گا تاہم یہ مشکل اور کٹھن کام مکمل کر لیا گیا اور اب شہر میں دوبارہ دونوں قومیتیں باہمی امن و سکون کے ساتھ رہنے کے لیے تیار ہیں۔ فوکا شہر میں سلطنت عثمانیہ کے دور کی17 مساجد موجود تھیں جن میں سے 5 مساجد جنگ عظیم دوئم کے دوران تباہ ہو گئیں باقی کی12 مساجد 1990ء کی خانہ جنگی کی نذر ہو گئیں۔سربوں نے اس قصبے کا نام تبدیل کر کے ''سربنجی'' رکھ دیا تھا مگر 2004ء میں فوکا کا اصل نام بحال ہوگیا۔ فوکا اسمبلی کے اسپیکر محمد جوسک نے کہا ہے کہ اس تاریخی مسجد کی ازسرنو تعمیر سے باہمی امن کا اظہار ہوتا ہے۔ مسلم بلقان اور کیتھولک سربوں کے درمیان 24 سال جنگ جاری رہی تاہم بالآخر ان میں امن قائم ہو ہی گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں