پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں پھر اضافہ

مٹی کا تیل چونکہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرے والے گھرانوں کے استعمال میں رہتا ہے


Editorial May 06, 2019
مٹی کا تیل چونکہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرے والے گھرانوں کے استعمال میں رہتا ہے۔ فوٹو: فائل

حکومت کی خدمت میں بار بار کی جانے والی درخواستوں اور التجاوں کے باوجود کہ پٹرول، گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ توانائی کے شعبے میں ہونے والی ذرا سے ہلچل کا تمام اشیائے ضرورت پر اثر پڑتا ہے اور ہر چیز مہنگی ہو جاتی ہے اور ان کے دام کسی معقول تناسب سے نہیں بڑھتے بلکہ نرخوں میں من مانا اضافہ کر دیا جاتا ہے جن کو روکنا حکومتی کوششوں کے بس میں نہیں رہتا۔ صارفین بے شک جتنا مرضی بلکتے رہیں۔

ان کا کوئی مداوا نہیں ہو سکتا اور حکومت کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ جائے گا۔ پٹرول کی قیمت میں اضافے کی افواہیں کافی عرصے سے اٹھ رہی تھیں مگر عوام کو امید تھی کہ ان کی پسند کی حکومت ایسا نہیں کرے گی لیکن وہی بات کہ :طریق کوہکن میں بھی وہی حیلے ہیں پرویزی والی بات۔ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنے پر مجبور ہو گئی حالانکہ عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا رجحان ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا جس کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 9 روپے 14 پیسے اضافہ کیا گیا ہے جس سے پٹرول کی نئی قیمت 108 روپے فی لٹر مقرر ہو گئی ہے۔ ڈیزل کی نئی قیمت 122 روپے 32 پیسے ہو گئی۔

مٹی کا تیل 7 روپے 46 پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل 6 روپے40 پیسے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے۔ مٹی کا تیل چونکہ غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرے والے گھرانوں کے استعمال میں رہتا ہے اس لیے حکومت پر لازم تھا کہ رمضان کے مقدس مہینے میں غریب غربا پر رحم کی نظر کی جاتی اور انھیں ریلیف دیا جاتا جس سے حکومت کو بھی ثواب حاصل ہوتا مگر خیر۔۔۔ گویا اگر عالمی مارکیٹ نے پٹرول کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا تو حکومت نے ٹیکس بڑھا کر اپنا کھاتا پورا کر لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں