انتخابات میں عوام نے بھارت کےساتھ امن و دوستی کا مینڈیٹ دیا نوازشریف
پاکستان اور بھارت کو تنازعہ کشمیر کو حل اور ہتھیاروں کی دوڑ کو ختم کرنا چاہے، وزیراعظم کا برطانوی جریدے کو انٹرویو
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے بھارت کے خلاف کسی نعرے کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ نہیں بنایا اور ان کی جماعت کو ملنے والی اکثریت بھارت کےساتھ امن اور بہتر تعلقات استوار کرنے کا مینڈیٹ ہے۔
برطانوی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی انتخابی مہم میں بھارت مخالف نعرے شامل نہیں تھے، ماضی میں ہم بھارت مخالف نعروں کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بناتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے، میں نے عام انتخابات سے قبل بھی اور انتخابی مہم کے دوران بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پالیسی واضح تھی کہ اگر انہیں مینڈیٹ ملا تو وہ بھارت کے ساتھ 1999 کی سطح سے مذاکرات اور کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل حل کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کریں گے کیونکہ دونوں پڑوسی ممالک کو کشمیر پر اپنے تنازعے کو حل کرنا چاہیے اور ہتھیاروں کی دوڑ کو ختم کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کی فوج اور حکومت سمیت تمام اہم ادارے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک ہی نکتہ نظررکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 40 ہزار سے زائد پاکستانی جانیں دہشت گردی کا شکار ہو چکی ہیں اور دہشت گردوں سے اسی وقت مذاکرات ہو سکتے ہیں جب شدت پسند مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہوں گے۔ڈرون حملوں کے حوالے سے وزیر اعظم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ڈرون حملے پاکستانی کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔
برطانوی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی انتخابی مہم میں بھارت مخالف نعرے شامل نہیں تھے، ماضی میں ہم بھارت مخالف نعروں کو اپنی انتخابی مہم کا حصہ بناتے تھے مگر اب ایسا نہیں ہے، میں نے عام انتخابات سے قبل بھی اور انتخابی مہم کے دوران بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پالیسی واضح تھی کہ اگر انہیں مینڈیٹ ملا تو وہ بھارت کے ساتھ 1999 کی سطح سے مذاکرات اور کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل حل کرنے کے لیے بات چیت کا آغاز کریں گے کیونکہ دونوں پڑوسی ممالک کو کشمیر پر اپنے تنازعے کو حل کرنا چاہیے اور ہتھیاروں کی دوڑ کو ختم کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کی فوج اور حکومت سمیت تمام اہم ادارے بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے ایک ہی نکتہ نظررکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 40 ہزار سے زائد پاکستانی جانیں دہشت گردی کا شکار ہو چکی ہیں اور دہشت گردوں سے اسی وقت مذاکرات ہو سکتے ہیں جب شدت پسند مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہوں گے۔ڈرون حملوں کے حوالے سے وزیر اعظم نے دوٹوک انداز میں کہا کہ ڈرون حملے پاکستانی کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اور امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔