ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ضمنی انتخاب
ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات عمومی طور پر بخیر و خوبی مکمل ہو نا جمہوریت کے لیے اچھا شگون ہے۔
KARACHI:
جمعرات کو ہونے والے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات چند پولنگ اسٹیشنوں پر جھگڑوں، فائرنگ اور بعض افراد کی ہلاکتوں کے باوجود عمومی طور پر بخیر و خوبی مکمل ہو گئے جو جمہوریت کے لیے اچھا شگون ہے۔ ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 15 اور صوبائی اسمبلیوں کی 26 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے پانچ قومی اور 11 پنجاب اسمبلی کی سیٹیں جیت کر میدان مار لیا۔ ان ضمنی انتخابات میں کئی اپ سیٹ بھی ہوئے ہیں، تحریک انصاف عمران خان کی پشاور اور میانوالی کی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی سیٹیں اور ن لیگ ڈی جی خان اور راجن پور میں شہباز شریف اور ذوالفقار کھوسہ کی چھوڑی ہوئی صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے ہار گئی۔
سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی شازیہ مری فنکشنل لیگ کی نشست لے اڑیں۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی41 نشستوں کے لیے ہونے والی پولنگ میں ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 5 ، پیپلز پارٹی نے 3، تحریک انصاف 2، ایم کیو ایم، اے این پی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے ایک ایک نشست جیت لی۔ این اے 5 نوشہرہ اور این اے 27 لکی مروت میں انتخابی نتائج روک دیے گئے۔ عام انتخابات کا فیز ضمنی انتخابات کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جو مطالبات کیے گئے' وہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کے موقع پر پورے کیے، جہاں فوج کا مطالبہ کیا گیا وہاں فوج تعینات کی۔ ضمنی انتخابات پر امن ماحول میں مکمل ہوئے کسی بھی جگہ اور کسی جماعت نے دھاندلی کی کوئی شکایت الیکشن کمیشن کو درج نہیں کرائی۔
انتخابات کے دوران فتح و شکست لازمی ہوتی ہے' ضمنی الیکشن سے یہ حیثیت واضح ہوتی ہے کہ تمام تر مسائل اور مشکلات کے باوجود ملک کی ساری جماعتیں جمہوریت پر متفق ہیں اور انھوں نے حالیہ ضمنی الیکشن میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے'ضمنی الیکشن کے نتائج پر غور کیا جائے تو تین بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن' پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے کسی حد تک اپنی پوزیشنیں برقرار رکھی ہیں' تحریک انصاف نے اپنی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی دو نشستیں ہاری ہیں تاہم لکی مروت میں اس کے امیدوار کو برتری حاصل ہے' ممکن ہے کہ وہ یہ نشست جیت جائے اسی طرح اس نے پنجاب اسمبلی کی دو نشستیں جیت کر اس نے اپنی پوزیشن بہتر بنائی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی پوزیشن میں اضافہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی اپنی کارکردگی بہتر بنائی ہے' یوں دیکھا جائے تو تینوں جماعتوں نے بھرپور انداز میں الیکشن میں حصہ لیا ہے۔ان ضمنی انتخابات کے بعد جمہوری عمل مکمل ہو گیا ہے اور یہ سیاسی جماعت کی عددی پوزیشن بھی واضح ہو گئی ہے' ان انتخابات سے کسی سیاسی جماعت کی عددی پوزیشن میں کوئی غیر معمولی فرق نہیں پڑا تاہم ایک جمہوری عمل خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچنے سے پاکستان کا عالمی سطح پر امیج بہتر ہوا ہے اور عوامی سطح پر بھی جمہوری روایات پہلے سے زیادہ مستحکم ہوئی ہیں۔
جمعرات کو ہونے والے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ضمنی انتخابات چند پولنگ اسٹیشنوں پر جھگڑوں، فائرنگ اور بعض افراد کی ہلاکتوں کے باوجود عمومی طور پر بخیر و خوبی مکمل ہو گئے جو جمہوریت کے لیے اچھا شگون ہے۔ ملک بھر میں قومی اسمبلی کی 15 اور صوبائی اسمبلیوں کی 26 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن نے پانچ قومی اور 11 پنجاب اسمبلی کی سیٹیں جیت کر میدان مار لیا۔ ان ضمنی انتخابات میں کئی اپ سیٹ بھی ہوئے ہیں، تحریک انصاف عمران خان کی پشاور اور میانوالی کی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی سیٹیں اور ن لیگ ڈی جی خان اور راجن پور میں شہباز شریف اور ذوالفقار کھوسہ کی چھوڑی ہوئی صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے ہار گئی۔
سانگھڑ سے پیپلز پارٹی کی شازیہ مری فنکشنل لیگ کی نشست لے اڑیں۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی41 نشستوں کے لیے ہونے والی پولنگ میں ن لیگ نے قومی اسمبلی کی 5 ، پیپلز پارٹی نے 3، تحریک انصاف 2، ایم کیو ایم، اے این پی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے ایک ایک نشست جیت لی۔ این اے 5 نوشہرہ اور این اے 27 لکی مروت میں انتخابی نتائج روک دیے گئے۔ عام انتخابات کا فیز ضمنی انتخابات کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے جو مطالبات کیے گئے' وہ الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کے موقع پر پورے کیے، جہاں فوج کا مطالبہ کیا گیا وہاں فوج تعینات کی۔ ضمنی انتخابات پر امن ماحول میں مکمل ہوئے کسی بھی جگہ اور کسی جماعت نے دھاندلی کی کوئی شکایت الیکشن کمیشن کو درج نہیں کرائی۔
انتخابات کے دوران فتح و شکست لازمی ہوتی ہے' ضمنی الیکشن سے یہ حیثیت واضح ہوتی ہے کہ تمام تر مسائل اور مشکلات کے باوجود ملک کی ساری جماعتیں جمہوریت پر متفق ہیں اور انھوں نے حالیہ ضمنی الیکشن میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے'ضمنی الیکشن کے نتائج پر غور کیا جائے تو تین بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن' پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے کسی حد تک اپنی پوزیشنیں برقرار رکھی ہیں' تحریک انصاف نے اپنی چھوڑی ہوئی قومی اسمبلی کی دو نشستیں ہاری ہیں تاہم لکی مروت میں اس کے امیدوار کو برتری حاصل ہے' ممکن ہے کہ وہ یہ نشست جیت جائے اسی طرح اس نے پنجاب اسمبلی کی دو نشستیں جیت کر اس نے اپنی پوزیشن بہتر بنائی ہے۔
اسی طرح مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں اپنی عددی پوزیشن میں اضافہ کیا ہے۔ پیپلز پارٹی نے بھی اپنی کارکردگی بہتر بنائی ہے' یوں دیکھا جائے تو تینوں جماعتوں نے بھرپور انداز میں الیکشن میں حصہ لیا ہے۔ان ضمنی انتخابات کے بعد جمہوری عمل مکمل ہو گیا ہے اور یہ سیاسی جماعت کی عددی پوزیشن بھی واضح ہو گئی ہے' ان انتخابات سے کسی سیاسی جماعت کی عددی پوزیشن میں کوئی غیر معمولی فرق نہیں پڑا تاہم ایک جمہوری عمل خوش اسلوبی سے پایہ تکمیل تک پہنچنے سے پاکستان کا عالمی سطح پر امیج بہتر ہوا ہے اور عوامی سطح پر بھی جمہوری روایات پہلے سے زیادہ مستحکم ہوئی ہیں۔