ایف بی آربینکوں اورسرکاری اداروں کوتجارتی ڈیٹاتک رسائی دے گا

وی بوک کوای ڈی بی،ٹی ڈی اے پی،تجارت وپورٹس کی وزارتوں کے ساتھ لنک کیاجائیگا


Numainda Express August 23, 2013
ڈیٹاکی چوری روکنے کے لیے رسک مینجمنٹ یونٹ کی تشکیل نوکر دی گئی،ذرائع فوٹو: فائل

ایف بی آر نے بینکوں اور اہم سرکاری اداروں کو ایف بی آر کے تجارتی ڈیٹا تک رسائی دینے اور اس ڈیٹاکی چوری و لیکیج کے امکانات ختم کرنے کیلیے ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کیلیے رسک مینجمنٹ یونٹ کی تشکیل نو کردی گئی ہے ۔ ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ ایف بی آرنے درآمدی و برآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کیلیے متعارف کرائے جانیوالے ویب بیسڈ ون کسٹمز(وی بوک) سسٹم کو انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ، وزارت تجارت، وزارت پورٹس اینڈ شپنگ اور بینکوں کے ساتھ لنک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت یہ ادارے اور وزارتیں ایف بی آر کے درآمدی و برآمدی ڈیٹا تک براہ راست رسائی حاصل کرسکیں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ وی بوک کے ڈیٹا کو تمام کلکٹریٹس اور دیگر ڈپارٹمنٹس کے ساتھ منسلک کرنے سے درآمدی و برآمدی کنسائنمنٹس کی تیز ترین کلیئرنس بھی یقینی ہوسکے گی تاہم اس ڈیٹا کو دیگر متعلقہ حکومتی ڈپارٹمنٹس کے ساتھ شیئر کرنے سے اس ڈیٹا کی لیکیج کے امکانات ہیں۔



جنہیں ختم کرنے کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ اس ڈیٹا کو محفوظ بنانے اور خفیہ رکھنے کو یقینی بنایاجاسکے۔ ذرائع نے بتایا کہ وی بوک کے تحت دستیاب درآمدی و برآمدی ڈیٹا کوہیلتھ ڈپارٹمنٹ، ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی، پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ، ٹی ڈی اے پی، اینیمل کوارنٹائن ڈپارٹمنٹ سمیت دیگر اداروں کے ساتھ بھی لنک کیاجائیگا۔

ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے وی بوک کے ڈیٹا کی لیکیج اور اسکے ہیک ہونے کے امکانات و خطرات سے نمٹنے کیلیے رسک مینجمنٹ یونٹ کی بھی تشکیل نو کردی ہے اور کلکٹر ایم سی سی اپریزمنٹ ایسٹ کراچی عبدالرشید شیخ کو رسک مینجمنٹ یونٹ(آر ایم یو)کا ڈائریکٹر تعینات کردیا گیا ہے جبکہ اس رسک مینجمنٹ یونٹ کے دیگر ممبران میں کلکٹر اپریزمنٹ ویسٹ کراچی،کلکٹر ایم سی سی اپریزمنٹ پورٹ قاسم کراچی، کلکٹر ایم سی سی ایکسپورٹ کسٹمز ہاؤس کراچی،کلکٹر ایم سی سی پریوینٹو کراچی، ڈائریکٹر پوسٹ کلیئرنس آڈٹ(پی سی اے)کراچی اور اور ڈائریکٹر انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن کسٹمز کراچی شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔