ذہنی بیماری جسمانی بیماری سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے مقررین

حکومت نوجوانوں کی ذہنی صحت پر توجہ دے، سیمینار سے ڈاکٹر ہارون احمد، شاہد رسام، کرامت علی و دیگر کا خطاب


Staff Reporter May 08, 2019
شہری جادو ٹونہ جیسی باتوں اور وہم سے باہرنکل آئیں، دماغی بیماریوں کے بارے میں آگاہی کی کمی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان ایسوسی ایشن آف مینٹل ہیلتھ کے صدر ڈاکٹرہارون احمد کا کہنا ہے کہ ذہنی بیماری جسمانی بیماری سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔

آرٹس کونسل میں '' ڈی سگماٹائز مینٹل ال نس''کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن آف مینٹل ہیلتھ کے صدر ڈاکٹرہارون احمد کا کہنا ہے کہ ذہنی بیماری جسمانی بیماری سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے، دماغی بیماری دنیا میں کسی بھی صحت کے مسئلے کا سب سے بڑا اقتصادی بوجھ ہے ،شمالی امریکا میں دماغی بیماریوں پر 480 بلین روپے لگائے جاتے ہیں جبکہ سال 2017 میں مجموعی طور پر یہ لاگت 2.5 ٹریلین تھی تاہم 2030 میں اس منصوبے کی لاگت چھ ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی جس میں 2/3 لاگت معذوری اور کام کے نقصان سے منسوب ہوگئی ،انڈیا میں معاشی بوجھ کا 20 فیصد دماغی بیماری، آسٹریا میں سالانہ 12 بلین ڈالر لگایا جاتا ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک میں 90 فیصد لوگ ہیلتھ کیئرپالیسی حاصل نہیں کرتے تاہم ترقی یافتہ ممالک میں یہ شرح 60 فیصد ہے،حکومت نوجوانوں کی ذہنی صحت پر توجہ دے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بہترین وقت ہے کہ ہم اس بیماری کو ممنوعہ سمجھنے کے بجائے اس پر بات کریں اور مسائل کا حل نکالیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ جادو ٹونہ جیسی باتوں اور وہم سے باہر آئیں،34 فیصد لوگ دماغی بیماری کو قبول کر چکے ہیں، شیزوفرنیا (دماغی بیماری) میں ایک فیصد لوگ مبتلا ہیں۔

مقررین نے کہا کہ پاکستان میں صحت کے لیے مختص کیے گئے بجٹ میں سے صرف 2 فیصد دماغی امراض اور ان کے علاج کے لیے خرچ کیا جاتا ہے، ایڈووکیٹ آئی اے رحمان، ایچ آر سی پی اور سوشل کمنٹیٹر غازی صلاح الدین ، پائلر سے کرامت علی، مصنفہ بینا شاہ ، ہم نیٹ ورک کی چیئرپرسن سلطانہ صدیقی، پینٹر شاہد رسام، زہرہ یوسف زبیدہ مصطفی، ڈاکٹر روبینہ سمیت دیگرماہرین طب نے اظہار خیال کیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں