ڈپٹی چیئرمین جانبداری برت رہے ہیں سینیٹ میں حکومتی ارکان کا احتجاج

کابینہ نے کوٹا سسٹم میں توسیع کی منظوری دے دی،ڈپٹی چیئرمین نے سنے بغیرسوال کامعاملہ استحقاق کمیٹی کے سپردکیا ،ظفرالحق


Numainda Express August 24, 2013
کابینہ نے کوٹا سسٹم میں توسیع کی منظوری دے دی،ڈپٹی چیئرمین نے سنے بغیرسوال کامعاملہ استحقاق کمیٹی کے سپردکیا ،ظفرالحق. فوٹو: فائل

لاہور: سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین صابر علی بلوچ کی جانب سے وزارت پٹرولیم سے متعلق سوال کا جواب نہ ملنے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کوبھجوانے پرحکومتی اراکین نے شدید احتجاج کیا جبکہ مشاہد اللہ خان اور رضاربانی آپس میں الجھ پڑے تاہم دیگر ارکان نے دونوں پارلیمانی لیڈرزکوگتھم گتھا ہونے سے روک لیا۔

اپوزیشن ارکان نے حکومتی رویے پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا تاہم قائد ایوان راجا ظفرالحق اور وزیر مملکت انوشہ رحمن انہیں مناکر واپس لے آئے، بعدازاں دونوں رہنمائوں اپنے اپنے الفاظ واپس لے کرایوان سے معذرت کی، جمعے کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹر رضا ربانی نے اصرارکیاکہ سینیٹر زاہد خان کا سوال کہ وزارت پٹرولیم میں کتنے ملازمین ہیں اور صوبوں کاکیا کوٹا ہے کا جواب نہ ملنے پر موخرکیا جائے ۔ وفاقی وزیرشاہد خاقان عباسی نے جواب دینا چاہا تاہم ڈپٹی چیئرمین صابرعلی بلوچ ان سے کہاکہ آپ نے جواب فراہم نہیں کیا اب آپ کیوں بات کرنا چاہتے ہیں۔ سینیٹراعتزاز احسن نے کہا کہ ایوان بالا میں تمام صوبوں اور وفاقی اکائیوں کی برابر نمائندگی ہے، یہ معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوایا جائے، حکومت وہاں جواب دے کہ وہ کوٹے کے معاملے پرکیا کر رہی ہے۔

ڈپٹی چیئرمین نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوادیا جس پر قائدایوان راجا ظفر الحق نے احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ کابینہ نے کوٹا سسٹم میں قانونی توسیع کی منظوری دیدی ہے،ڈپٹی چیئرمین نے سنے بغیرفیصلہ کیا، اس طرح ایوان نہیں چلے گا، اس کیساتھ ہی حکومتی بینچوں پرموجود ارکان نے کھڑے ہوکرشدید احتجاج کیا ۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ افسوس ہے وزیرکھڑے ہو کربات کرنے کی اجازت طلب کررہے ہیں اور ڈپٹی چیئرمین انہیں اجازت نہیں دے رہے جبکہ اپوزیشن کے ارکان بغیر اجازت کھڑے ہوکر بات کرتے ہیں، ڈپٹی چیئرمین جانبداری کامظاہرہ کرکے اور جیالے بن کرکارروائی چلا رہے ہیں۔ اس پر رضا ربانی نے بولنا چاہا تو مشاہد اللہ خان ان سے الجھ پڑے اور دونوں پارلیمانی لیڈرز کے مابین شدید تلخ کلامی ہوئی تاہم دیگر ارکان نے دونوں رہنمائوں کوگتھم گتھا ہونے سے بچالیا۔



اپوزیشن ارکان نے مشاہد اللہ خان کے رویے پر احتجاجاً ایوان سے واک آئوٹ کیا تو ڈپٹی چیئرمین نے قائد ایوان راجا ظفرالحق کوکہاکہ اپوزیشن کو مناکرلے آئیں ، راجا ظفرالحق نے انھیں جواب دیا کہ معاملہ آپ کی وجہ سے خراب ہوا آپ خود جاکر اپوزیشن کو لے آئیں تاہم بعد ازاں راجا ظفرالحق اوروزیرمملکت انوشہ رحمن اپوزیشن ارکان کو مناکر ایوان میں لے آئے ، مشاہد اللہ خان نے اعتزاز احسن اور رضاربانی کوگلے لگایا جس کا ارکان نے ڈیسک بجا کر خیرمقدم کیا ۔ رضاربانی اور مشاہد اللہ خان نے اپنے اپنے الفاظ واپس لیے اور ایوان سے معذرت کی ۔

ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ جو قابل اعتراض الفاظ دونوں طرف سے استعمال کیے گئے وہ حذف کیے جاتے ہیں۔ راجا ظفرالحق نے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا ہے ، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ دریں اثنا طاہر مشہدی کے سوال پر وفاقی وزیر ہائوسنگ عثمان ابراہیم نے ایوان کو بتایا کہ بھارہ کہو زون فائیو میں رہائشی اسکیم پر کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں،پیرکو منصوبے کا افتتاح ہو گا، 134 سرکاری کوارٹرز جن پر پولیس کا قبضہ ہے وزارت داخلہ کو فروخت کردیے جائیں گے۔ ایوان میں سول سرونٹس ترمیمی آرڈیننس 2013ء اور اسلام آبادمیںماس ٹرانسپورٹ پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کردی گئی۔ بعدازاں اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا، صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا آغاز منگل سے کیا جائیگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں