پولیس نے سکندر اور اس کی فیملی کو حافظ آباد سے پسرور اور اسلام آباد چھوڑنے والے ٹیکسی ڈرائیور مبین خان کوگرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کردیا۔
جناح ایونیو فائرنگ کے دو روز قبل سکندر اپنی فیملی کے ہمراہ ٹیکسی ڈرائیور مبین خان کے ہمراہ حافظ آباد سے پہلے پسرور اور بعد میں اسلام آباد گیا، جہاں مبین خان انہیں چھوڑ کر واپس آگیا، جس کے بعد اسلام آباد پولیس اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حافظ آباد میں ٹیکسی ڈرائیور کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن شروع کردیا، بعد ازاں پولیس نے ٹیکسی ڈرائیور مبین خان کو اس کے گھر سے گرفتار کرکے اسلام آباد منتقل کر دیا۔
پولیس کے مطابق مبین خان اسلحہ لے جانے کے وقت سکندر کے ہمراہ تھا جب کہ ٹیکسی ڈرائیور مبین خان کی بیوی نے اپنا بیان ریکارڈ کروانے سے معذرت کرتے ہوئے صرف اتنا بتایا کہ اس کا خاوند بے قصور ہے اور اس کا سکندر کیس سے کوئی تعلق نہیں وہ معمول کے مطابق سکندر کو صرف ایک مسافر کی حیثیت سے لے کر گیا اور واپس آگیا تھا، جبکہ گاڑی کے مالک کا کہنا ہے کہ مبین خان پچھلے ڈیڑھ سال سے ان کی گاڑی چلا رہا ہے سکندر سے اس کا کوئی تعلق نہیں وہ سکندر اور اسکی فیملی کو اسلام آباد ضرور چھوڑنے گیا تھا مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سکندر کا ساتھی ہے۔
واضح رہے کہ 15 اگست کو اسلام آباد کے جناح ایونیو کو سکندر نامی شخص نے 5 گھنٹے سے زائد تک بندوق کی نوک پر یرغمال بنا رکھا تھا تاہم پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکار پیپلز پارٹی کے رہنما زمرد خان کی مدد سے سکندر اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔