4 ماہ کی ننھی مروہ کو ماں مل گئی

لاہور کی رہائشی بیگم شیراز کی 14 سال سے اولاد کے لئے ترستی گود بھرگئی


Numainda Express May 09, 2019
بے اولاد جوڑے نوزائیدہ بچوں بالخصوص لڑکوں کو گود لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں فوٹو: ایکسپریس

ISLAMABAD: ہمارے معاشرے میں جہاں کئی والدین اپنی مجبوریوں اورمعاشی حالات کی وجہ سے اپنے جگرگوشوں کو لاوارث پھینک دیتے ہیں وہیں کئی رحم دل ایسے بھی ہیں جو ان معصوموں کو اپنے سینے سے لگالیتے ہیں، لاہورکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے ایک ماہ کے دوران پانچ بچوں کو گودلیاگیا ہے۔

لاہورکی رہائشی بیگم شیراز کی 14 سال سے اولاد کے لئے ترستی گود بھرگئی ہے، انہوں نے لاہورکے چائلڈ پروٹیکشن بیورو سے 4 ماہ کی ایک ننھی پری کو گود لیا ہے۔ اس معصوم بچی کو اس کی ماں لاہور کے ایک سرکاری اسپتال میں جنم دینے کے بعد لاوارث چھوڑ گئی تھی مگرآج اس ننھی پری کو ایک اورماں مل گئی ہے جس کی بانہیں چودہ سال سے اولادکے لئے ترس رہی تھیں۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے ننھی پری فروہ کو اس رحم دل جوڑے کے حوالے کیا، بچی کو گود لینے والے جوڑے کا کہنا تھا کہ خدا نے اتنے برسوں بعد ان کی دعا سن لی اور آج انہیں یہ ننھی پری عطا کی ہے۔ ان کی خود کی کوئی اولاد نہیں ہے لیکن ان کے پاس اللہ کی دی ہر نعمت ہے ۔ وہ اس بچی کو اپنی سگی اولاد کی طرح پالیں گے اور اس کا ہر طرح سے خیال رکھیں گے۔



شیراز شیرازی نے کہا یہ بچی اتنی پیاری ہے کہ ان کا خاندان بھی اسے قبول کرلے گا ، ان کی کوشش ہوگی کہ وہ اس بچی کو ایک اچھامستقبل دے سکیں۔

چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا معاشرے میں جہاں بعض لوگ اپنی مجبوروں اورحالات کی وجہ سے اپنے جگرگوشوں کو چھوڑدیتے ہیں وہیں ان جیسے کئی رحم دل افرادبھی ہیں جو ایسے بچوں کوسینے سے لگاتے ہیں، ان کے پاس اب بھی بچوں کو گودلینے کے حوالے سے درجنو ں درخواستیں پڑی ہیں، اگر کوئی بھی خاندان کسی بچے کو گود لینا چاہے تو وہ درخواست دیتا ہے اس کے بعد ادارہ اس خاندان سے متعلق تحقیقات کرتا ہے، اس خاندان کی مالی حیثیت ، تعلیم اور گھر کے ماحول کا جائزہ لینے کے بعد چائلڈ پروٹیکشن کورٹ اس خاندان کو بچے کی عارضی کسٹڈی دیتی ہے ، بچے کو گود دیئے جانے کے بعد بھی ہم اس سے رابطہ رکھتے ہیں ۔ رواں ماہ کے دوران یہ پانچواں بچہ ہے جو کسی بے اولاد خاندان نے گود لیا ہے۔

سارہ احمد نے کہا کہ زیادہ تر بے اولاد جوڑے نوزائیدہ بچوں بالخصوص لڑکوں کو گود لینے کے خواہش مند ہوتے ہیں تاہم بعض فیملیز ایسی بھی ہوتی ہیں جو بچیوں کی درخواست کرتی ہیں، ان کے پاس لاوارث، بے سہارا اور یتیم بچیوں کی تعداد بچوں کی نسبت زیادہ ہے۔

علاوہ ازیں رمضان المبارک کے دوران چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں مقیم لاوارث اور بے سہارا بچوں کی افطاری بھی کروائی گئی جب کہ پہلی بار روزہ رکھنے والے بچوں کی روزہ کشائی بھی ہوئی ، ان بچوں نے دودھ ، کجھور، سموسے اور پھلوں کے ساتھ روزہ افطارکیا۔ یہاں مقیم کئی بچوں کا کہنا تھا یہاں افطاری کا بہترین انتطام ہے لیکن ایسے مواقع پرماں باپ کی یاد انہیں رلا دیتی ہے جو اپنی مجبوریوں کی وجہ سے انہیں یہاں چھوڑ گئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں