خیبرپختونخوا میں رواں مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 40 فیصد حصہ بھی خرچ نہ ہو سکا
188 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے 73 ارب 34 کروڑ روپے ہی خرچ کئے جاسکے
خیبر پختونخوا میں رواں مالی کے 10 ماہ کے دوران 188 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا 39 فیصد حصہ خرچ ہوپایا۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق مالی سال 19-2018 کے 10 ماہ جولائی تا اپریل 2019)کے دوران صوبائی حکومت نے 188 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 105 ارب 19 کروڑ کے فنڈز جاری کیے جن میں سے 73 ارب 34 کروڑ کے فنڈز استعمال کیے جاسکے ہیں۔
ایکسپریس کو حاصل تفصیلات کے مطابق مختلف شعبہ جات میں جو اخراجات کیے گئے ہیں ان میں زراعت ایک ارب 52 کروڑ، مذہبی واقلیتی امور13 کروڑ16 لاکھ، بورڈ آف ریونیو 16 کروڑ 94 لاکھ،عمارات 39 کروڑ92 لاکھ ، ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام 15 ارب53 کروڑ، نکاسی و فراہمی آب 2 ارب45 کروڑ، ابتدائی وثانوی تعلیم 7 ارب84 کروڑ، انرجی اینڈ پاور7 کروڑ75 لاکھ ، ماحولیات 37 لاکھ ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 2 کروڑ48 لاکھ ،خزانہ 23 کروڑ94 لاکھ،خوراک 17 کروڑ47 لاکھ ،جنگلات ایک ارب99 کروڑ،صحت 5 ارب،اعلیٰ تعلیم 4 ارب41 کروڑ،داخلہ 85 کروڑ96 لاکھ ،ہاﺅسنگ 19 کروڑ72 لاکھ ،صنعت 83 کروڑ،اطلاعات ایک کروڑ26 لاکھ ،لیبر 46 لاکھ ،قانون وانصاف 79 کروڑ49 لاکھ ،بلدیات ایک ارب81 کروڑ،معدنیات 10 کروڑ30 لاکھ ،ملٹی سیکٹر ڈیویلپمنٹ 2 ارب27 کروڑ،علاقائی ترقی کے لیے کسی قسم کے فنڈز تو مختص نہیں کیے گئے تاہم 2 کروڑاس مد میں جاری کیے گئے البتہ اخراجات نہیں ہوسکے۔
10 ماہ کے دوران ریلیف و بحالی 63 کروڑ 34 لاکھ ،سڑکوں کے شعبہ میں 9 ارب 74 کروڑ، سماجی بہبود 12 کروڑ 39 لاکھ ، خصوصی پروگرام 81 کروڑ29 لاکھ ،کھیل وسیاحت ایک ارب17 کروڑ،سائنس اینڈٹیکنالوجی وانفارمیشن ٹیکنالوجی 7 کروڑ37 لاکھ ،ٹرانسپورٹ 4 ارب77 کروڑ، شہری ترقی ایک ارب79 کروڑ اور شعبہ آب میں 7 ارب 26 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق مالی سال 19-2018 کے 10 ماہ جولائی تا اپریل 2019)کے دوران صوبائی حکومت نے 188 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت 105 ارب 19 کروڑ کے فنڈز جاری کیے جن میں سے 73 ارب 34 کروڑ کے فنڈز استعمال کیے جاسکے ہیں۔
ایکسپریس کو حاصل تفصیلات کے مطابق مختلف شعبہ جات میں جو اخراجات کیے گئے ہیں ان میں زراعت ایک ارب 52 کروڑ، مذہبی واقلیتی امور13 کروڑ16 لاکھ، بورڈ آف ریونیو 16 کروڑ 94 لاکھ،عمارات 39 کروڑ92 لاکھ ، ضلعی سالانہ ترقیاتی پروگرام 15 ارب53 کروڑ، نکاسی و فراہمی آب 2 ارب45 کروڑ، ابتدائی وثانوی تعلیم 7 ارب84 کروڑ، انرجی اینڈ پاور7 کروڑ75 لاکھ ، ماحولیات 37 لاکھ ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 2 کروڑ48 لاکھ ،خزانہ 23 کروڑ94 لاکھ،خوراک 17 کروڑ47 لاکھ ،جنگلات ایک ارب99 کروڑ،صحت 5 ارب،اعلیٰ تعلیم 4 ارب41 کروڑ،داخلہ 85 کروڑ96 لاکھ ،ہاﺅسنگ 19 کروڑ72 لاکھ ،صنعت 83 کروڑ،اطلاعات ایک کروڑ26 لاکھ ،لیبر 46 لاکھ ،قانون وانصاف 79 کروڑ49 لاکھ ،بلدیات ایک ارب81 کروڑ،معدنیات 10 کروڑ30 لاکھ ،ملٹی سیکٹر ڈیویلپمنٹ 2 ارب27 کروڑ،علاقائی ترقی کے لیے کسی قسم کے فنڈز تو مختص نہیں کیے گئے تاہم 2 کروڑاس مد میں جاری کیے گئے البتہ اخراجات نہیں ہوسکے۔
10 ماہ کے دوران ریلیف و بحالی 63 کروڑ 34 لاکھ ،سڑکوں کے شعبہ میں 9 ارب 74 کروڑ، سماجی بہبود 12 کروڑ 39 لاکھ ، خصوصی پروگرام 81 کروڑ29 لاکھ ،کھیل وسیاحت ایک ارب17 کروڑ،سائنس اینڈٹیکنالوجی وانفارمیشن ٹیکنالوجی 7 کروڑ37 لاکھ ،ٹرانسپورٹ 4 ارب77 کروڑ، شہری ترقی ایک ارب79 کروڑ اور شعبہ آب میں 7 ارب 26 کروڑ روپے کے اخراجات کیے گئے ہیں۔