ٹیپو سلطان شہید سے عمران خان کی اُلفت
ممتاز بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے تو اِس خبر کو اپنے صفحہ اوّل پرجگہ دی ہے۔
وزیر اعظم جناب عمران خان کے خطبات، اُن کی لکھی گئی کتابیں اور مختلف مواقع پر دیے گئے بیانات بتاتے ہیں کہ اُن کے ہیرو بدلتے رہتے ہیں ۔شائد اِسی کا نام انھوں نے ''تبدیلی'' رکھ چھوڑا ہے ۔ ایک دَور میں اُن کے ہیرو ملائشیا کے مہاتر محمد تھے ۔ اب بھی اُن کے نام کی مالا جپتے ہیں ۔وہ جدید چینی قیادت کو بھی اپنا ہیرو مانتے ہیں اور خواہش رکھتے ہیں کہ پاکستان کو چینی قیادت کے نقوشِ قدم پر چلنا چاہیے۔
جناب عمران خان اب بڑی عقیدت سے ٹیپو سلطان شہید کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ابھی چند دن پہلے ،4مئی کو انھوں ٹیپو شہید کی یاد میں ایک ٹویٹ یوں کی:''آج 4مئی ، ٹیپو سلطان کا یومِ شہادت ہے ۔ ٹیپو سلطان وہ ہستی ہے جس نے غلامی کی زندگی پر آزادی کو ترجیح دی اور اِسی کے لیے لڑتے لڑتے اپنی جان قربان کر دی۔
ٹیپو سلطان سے میری اُلفت کی بھی یہی وجہ ہے ۔'' لاریب ٹیپو سلطان شہید ہمارے ہیرو ہیں۔ برطانوی سامراج کے خلاف اُن کی مجاہدانہ اور ولولہ انگیز زندگی کے واقعات ہمارا لہو گرما ڈالتے ہیں ۔سلطان ٹیپو نے اپنے دین ، اپنے وطن اور اپنے نظرئیے کے تحفظ کے لیے جس طرح مردانہ وار جنگ لڑتے ہُوئے اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی تھی ، اُس کی بازگشت دو صدیاں گزرنے کے باوصف آج بھی پاکستان اور ہندوستان کی فضاؤں میں صاف سنائی دیتی ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ بھارتی اخبارات نے بھی ٹیپو سلطان شہید سے وابستہ عمران خان کی اس محبت کو نمایاں طور پر شایع کیا ہے ۔
ممتاز بھارتی اخبار ''ٹائمز آف انڈیا'' نے تو اِس خبر کو اپنے صفحہ اوّل پرجگہ دی ہے۔ 7مئی کو ''انڈیا ٹوڈے'' نے سینئر بھارتی کانگریسی رہنما، ششی تھرور، کا ایک بیان شایع کیا ہے جس میں وہ ٹیپو سلطان بارے عمران خان کے الفاظ کی تعریف کررہے ہیں۔ باعثِ مسرت ہے یہ بات کہ ہمارے وزیر اعظم صاحب ٹیپو سلطان شہید سے محبت واُلفت رکھتے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ خانصاحب نے ٹیپو سلطان شہید سے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے۔
فروری2019ء میں بھی انھوں نے ٹیپو شہید سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہُوئے انھیں شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا تھا۔ اُس وقت ''پلوامہ'' کے پُر اسرار سانحہ پر پاک، انڈیا تعلقات سخت کشیدگی کا شکار تھے، بھارت ''بالا کوٹ'' پر حملہ کرکے ہزیمت کھا چکاتھا، پاکستان بھارت کے دو جنگی طیارے گرا چکا تھا اور بھارتی فائٹر پائلٹ، ابھینندن، بھی گرفتارکر لیا گیاتھا۔ کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہُوئے ٹیپو شہید کی غیرتمند اور غیور زندگی کا والہانہ طور پر ذکر کیا تھا۔
آج سے ٹھیک220 برس قبل ٹیپو سلطان نے ، اِسی ماہِ مئی میں، شہادت کا تاج پہنا تھا اور اُن کی عمر صرف48 سال تھی ۔ مکار اور دسیسہ کار انگریز اُن کی شہادت کے بعد بھی خوف میں مبتلا رہے تھے۔ رات گئے لاتعداد شمعوں کی روشنی میں ٹیپو شہید کی میت دیکھی تو انھیں اطمینان ملا تھا۔اسکاٹ لینڈ قلعہ کے میوزیم میں محفوظ سر ڈیوڈ ولکائی کی سلطان ٹیپو کی شہادت کی رات کے پس منظر میں بنائی گئی پینٹنگ دیکھ کر دل بھر آتا ہے ۔ شیر دل ٹیپو کا جسدِ خاکی کئی جان نثاروں کی نعشوں کے نیچے دبا ملا تھا۔ یعنی سلطان وطن اور دین کے عشق میں دشمنوں سے جنگ کرتا ہُوا بہت پہلے اپنا سر کٹوا چکا تھا۔
معتبر کتابوں میں لکھا ہے کہ سلطان کو فرانسیسی مشیروں نے بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ قلعہ کی خفیہ سرنگ کے ذریعے فرار ہوکر کسی محفوظ مقام تک پہنچ سکتے ہیں لیکن سلطان نے کڑک کر وہ جملہ ارشاد فرمایا تھا جس کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے:'' شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سَو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔''سچ یہ ہے کہ مملکتِ خداداد سلطنتِ میسور بچانے کے لیے سلطان ٹیپو نے بڑا زور لگایا تھا لیکن اپنوں کی سازشوں اور دغا بازیوں نے اُن کی ہر جنگی حکمت ناکام بنا دی۔ نظام دکن اورمیر صادق ایسے ہم مذہب غداروں نے بھی اپنا حصہ ڈالا تھا۔
سلطان ٹیپو شہید ہو کر بھی آج تک با عزت زندہ ہے اور غدار وقتی طور پر فتحیاب ہو کر آج بھی لعنتی کہلاتے ہیں ۔ ننگِ ملّت، ننگِ دین ، ننگِ وطن !! سابق بھارتی صدر ، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام،نے1991ء میں بنگلور میں '' ٹیپو سلطان شہید میموریل لیکچرز'' میں ٹیپو شہید کو شاندار اسلوب میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہُوئے کہا تھا: ''سلطان ٹیپو شہید کا یہ بھی اعزاز ہے کہ انھوں نے دُنیا میں پہلی بار جنگ میں راکٹ کا بطورِ ہتھیار استعمال کیا۔''بھارت میں تو ٹیپو سلطان شہید کی پُرعزم زندگی پر کئی فلمیں بن چکی ہیں۔ ایک فلم میں شاہ رخ خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
میسور(بھارت) میں آج بھی سلطان ٹیپو شہید کو ''ٹیپو صاحب'' کے محترم نام سے پکارا جاتا ہے ۔ بھارت میں ایک ٹرین کا نام ہی ''ٹیپو ایکسپریس'' ہے ۔ یہ ٹرین ہبالی سے میسور تک چلتی ہے۔ جب سے بی جے پی بھارتی سیاست پر چھائی ہے ، اس نے ٹیپو شہید کی ذات کو بھی متنازع بنانے کی جسارت کی ہے لیکن کرناٹک ریاست کے باسیوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کا بغض کامیاب نہیں ہونے دیا۔کرناٹک میں اب بھی ہر سال نومبر میں ٹیپو شہید کے یوم ِ پیدائش کے حوالے ''ٹیپو جیانتی''میلہ منعقد ہوتا ہے۔
شیرِ میسور سلطان ٹیپو شہید اگر عمران خان کے ہیرو ہیں تو شاعرِ مشرق حضرت علامہ اقبال ؒ بھی ٹیپو شہید سے محبت کرتے ہیں۔ علامہ صاحب نے ٹیپو کی یاد میں ''سلطان ٹیپو کی وصیت ''کے زیر عنوان ایک ولولہ خیز نظم لکھی ہے ۔ اِسی کا یہ مطلع زبان زدِ خاص و عام ہے:'' تُو رہ نوردِ شوق ہے؟ منزل نہ کر قبول/لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول۔'' عمران خان اپنی کرکٹ لائف کے دوران متعدد بار میچ کھیلنے بھارت گئے۔ بعد میں بھی وہ کئی بار وہاں تشریف لے گئے لیکن انھیں اپنے ہیرو ٹیپو شہید کے مزار کی زیارت کرنے کا موقع ملا نہ وہاں جانے کی توفیق ہُوئی۔
علامہ اقبال ؒ 11جنوری1929ء کو ٹیپو شہید کے مزار پر حاضر ہُوئے ۔ ممتاز محقق محمد شعیب آفریدی نے اپنی کتاب''خطباتِ اقبال: چند فکری اور تفہیمی مسائل'' (صفحہ31) میں علامہ اقبال کے شہید ٹیپو کے مزار پر حاضر ہونے کا منظر یوں رقم کیا ہے: ''اقبال نے مزار کے اندر داخل ہوتے ہی قرآن مجید کی وہ آیتِ مبارکہ جو شہدا کے ضمن میں ہے، تلاوت فرمائی ۔ سلطان ٹیپو کی قبر پر سرخ غلاف ہے جو اُن کی شہادت کی علامت ہے ۔
اقبال نے جس عقیدت اور خلوص کے ساتھ اندر فاتحہ خوانی کی ، اُسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اُن کی آنکھیں اشکبار تھیں۔وہاں سے رخصت ہُوئے تو میسور کے مشہور تاجر سیٹھ محمد عباس نے اقبال سے پوچھا: سلطان شہید نے آپ کو کوئی پیغام دیا؟اقبال نے جواب دیا:ٹیپو شہید کی معیت میں میرا ایک لمحہ بھی بیکار نہیں گزرا۔ پھر فرمایا: ایک پیغام یہ ملا ہے: ''در جہاں نتواں اگر مردانہ زیست/ہمچو مرداں جاں سپردن زند گیست''( یعنی اگر دُنیا میں مَردوں کی طرح زندہ رہنا ممکن نہ ہو تو مردانہ وار جان قربان کر دینے میں ہی زندگی ہے) کل برطانیہ کی شکل میں مغرب ٹیپو شہید کی ذات، نظرئیے اور اُن کی سلطنت کا دشمن تھا۔ اور آج آئی ایم ایف کی شکل میں مغرب نظریاتی پاکستان کا درپے ہے ۔ دیکھتے ہیں عمران خان کیسے سلطان ٹیپو کے نقوشِ قدم پر چل کرپاکستان کا معاشی و نظریاتی تحفظ کرتے ہیں!!
جناب عمران خان اب بڑی عقیدت سے ٹیپو سلطان شہید کا تذکرہ کرتے ہیں ۔ابھی چند دن پہلے ،4مئی کو انھوں ٹیپو شہید کی یاد میں ایک ٹویٹ یوں کی:''آج 4مئی ، ٹیپو سلطان کا یومِ شہادت ہے ۔ ٹیپو سلطان وہ ہستی ہے جس نے غلامی کی زندگی پر آزادی کو ترجیح دی اور اِسی کے لیے لڑتے لڑتے اپنی جان قربان کر دی۔
ٹیپو سلطان سے میری اُلفت کی بھی یہی وجہ ہے ۔'' لاریب ٹیپو سلطان شہید ہمارے ہیرو ہیں۔ برطانوی سامراج کے خلاف اُن کی مجاہدانہ اور ولولہ انگیز زندگی کے واقعات ہمارا لہو گرما ڈالتے ہیں ۔سلطان ٹیپو نے اپنے دین ، اپنے وطن اور اپنے نظرئیے کے تحفظ کے لیے جس طرح مردانہ وار جنگ لڑتے ہُوئے اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی تھی ، اُس کی بازگشت دو صدیاں گزرنے کے باوصف آج بھی پاکستان اور ہندوستان کی فضاؤں میں صاف سنائی دیتی ہے ۔ شائد یہی وجہ ہے کہ بھارتی اخبارات نے بھی ٹیپو سلطان شہید سے وابستہ عمران خان کی اس محبت کو نمایاں طور پر شایع کیا ہے ۔
ممتاز بھارتی اخبار ''ٹائمز آف انڈیا'' نے تو اِس خبر کو اپنے صفحہ اوّل پرجگہ دی ہے۔ 7مئی کو ''انڈیا ٹوڈے'' نے سینئر بھارتی کانگریسی رہنما، ششی تھرور، کا ایک بیان شایع کیا ہے جس میں وہ ٹیپو سلطان بارے عمران خان کے الفاظ کی تعریف کررہے ہیں۔ باعثِ مسرت ہے یہ بات کہ ہمارے وزیر اعظم صاحب ٹیپو سلطان شہید سے محبت واُلفت رکھتے ہیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ خانصاحب نے ٹیپو سلطان شہید سے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے۔
فروری2019ء میں بھی انھوں نے ٹیپو شہید سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہُوئے انھیں شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کیا تھا۔ اُس وقت ''پلوامہ'' کے پُر اسرار سانحہ پر پاک، انڈیا تعلقات سخت کشیدگی کا شکار تھے، بھارت ''بالا کوٹ'' پر حملہ کرکے ہزیمت کھا چکاتھا، پاکستان بھارت کے دو جنگی طیارے گرا چکا تھا اور بھارتی فائٹر پائلٹ، ابھینندن، بھی گرفتارکر لیا گیاتھا۔ کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہُوئے ٹیپو شہید کی غیرتمند اور غیور زندگی کا والہانہ طور پر ذکر کیا تھا۔
آج سے ٹھیک220 برس قبل ٹیپو سلطان نے ، اِسی ماہِ مئی میں، شہادت کا تاج پہنا تھا اور اُن کی عمر صرف48 سال تھی ۔ مکار اور دسیسہ کار انگریز اُن کی شہادت کے بعد بھی خوف میں مبتلا رہے تھے۔ رات گئے لاتعداد شمعوں کی روشنی میں ٹیپو شہید کی میت دیکھی تو انھیں اطمینان ملا تھا۔اسکاٹ لینڈ قلعہ کے میوزیم میں محفوظ سر ڈیوڈ ولکائی کی سلطان ٹیپو کی شہادت کی رات کے پس منظر میں بنائی گئی پینٹنگ دیکھ کر دل بھر آتا ہے ۔ شیر دل ٹیپو کا جسدِ خاکی کئی جان نثاروں کی نعشوں کے نیچے دبا ملا تھا۔ یعنی سلطان وطن اور دین کے عشق میں دشمنوں سے جنگ کرتا ہُوا بہت پہلے اپنا سر کٹوا چکا تھا۔
معتبر کتابوں میں لکھا ہے کہ سلطان کو فرانسیسی مشیروں نے بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ قلعہ کی خفیہ سرنگ کے ذریعے فرار ہوکر کسی محفوظ مقام تک پہنچ سکتے ہیں لیکن سلطان نے کڑک کر وہ جملہ ارشاد فرمایا تھا جس کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے:'' شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سَو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔''سچ یہ ہے کہ مملکتِ خداداد سلطنتِ میسور بچانے کے لیے سلطان ٹیپو نے بڑا زور لگایا تھا لیکن اپنوں کی سازشوں اور دغا بازیوں نے اُن کی ہر جنگی حکمت ناکام بنا دی۔ نظام دکن اورمیر صادق ایسے ہم مذہب غداروں نے بھی اپنا حصہ ڈالا تھا۔
سلطان ٹیپو شہید ہو کر بھی آج تک با عزت زندہ ہے اور غدار وقتی طور پر فتحیاب ہو کر آج بھی لعنتی کہلاتے ہیں ۔ ننگِ ملّت، ننگِ دین ، ننگِ وطن !! سابق بھارتی صدر ، ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام،نے1991ء میں بنگلور میں '' ٹیپو سلطان شہید میموریل لیکچرز'' میں ٹیپو شہید کو شاندار اسلوب میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہُوئے کہا تھا: ''سلطان ٹیپو شہید کا یہ بھی اعزاز ہے کہ انھوں نے دُنیا میں پہلی بار جنگ میں راکٹ کا بطورِ ہتھیار استعمال کیا۔''بھارت میں تو ٹیپو سلطان شہید کی پُرعزم زندگی پر کئی فلمیں بن چکی ہیں۔ ایک فلم میں شاہ رخ خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔
میسور(بھارت) میں آج بھی سلطان ٹیپو شہید کو ''ٹیپو صاحب'' کے محترم نام سے پکارا جاتا ہے ۔ بھارت میں ایک ٹرین کا نام ہی ''ٹیپو ایکسپریس'' ہے ۔ یہ ٹرین ہبالی سے میسور تک چلتی ہے۔ جب سے بی جے پی بھارتی سیاست پر چھائی ہے ، اس نے ٹیپو شہید کی ذات کو بھی متنازع بنانے کی جسارت کی ہے لیکن کرناٹک ریاست کے باسیوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی کا بغض کامیاب نہیں ہونے دیا۔کرناٹک میں اب بھی ہر سال نومبر میں ٹیپو شہید کے یوم ِ پیدائش کے حوالے ''ٹیپو جیانتی''میلہ منعقد ہوتا ہے۔
شیرِ میسور سلطان ٹیپو شہید اگر عمران خان کے ہیرو ہیں تو شاعرِ مشرق حضرت علامہ اقبال ؒ بھی ٹیپو شہید سے محبت کرتے ہیں۔ علامہ صاحب نے ٹیپو کی یاد میں ''سلطان ٹیپو کی وصیت ''کے زیر عنوان ایک ولولہ خیز نظم لکھی ہے ۔ اِسی کا یہ مطلع زبان زدِ خاص و عام ہے:'' تُو رہ نوردِ شوق ہے؟ منزل نہ کر قبول/لیلیٰ بھی ہم نشیں ہو تو محمل نہ کر قبول۔'' عمران خان اپنی کرکٹ لائف کے دوران متعدد بار میچ کھیلنے بھارت گئے۔ بعد میں بھی وہ کئی بار وہاں تشریف لے گئے لیکن انھیں اپنے ہیرو ٹیپو شہید کے مزار کی زیارت کرنے کا موقع ملا نہ وہاں جانے کی توفیق ہُوئی۔
علامہ اقبال ؒ 11جنوری1929ء کو ٹیپو شہید کے مزار پر حاضر ہُوئے ۔ ممتاز محقق محمد شعیب آفریدی نے اپنی کتاب''خطباتِ اقبال: چند فکری اور تفہیمی مسائل'' (صفحہ31) میں علامہ اقبال کے شہید ٹیپو کے مزار پر حاضر ہونے کا منظر یوں رقم کیا ہے: ''اقبال نے مزار کے اندر داخل ہوتے ہی قرآن مجید کی وہ آیتِ مبارکہ جو شہدا کے ضمن میں ہے، تلاوت فرمائی ۔ سلطان ٹیپو کی قبر پر سرخ غلاف ہے جو اُن کی شہادت کی علامت ہے ۔
اقبال نے جس عقیدت اور خلوص کے ساتھ اندر فاتحہ خوانی کی ، اُسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اُن کی آنکھیں اشکبار تھیں۔وہاں سے رخصت ہُوئے تو میسور کے مشہور تاجر سیٹھ محمد عباس نے اقبال سے پوچھا: سلطان شہید نے آپ کو کوئی پیغام دیا؟اقبال نے جواب دیا:ٹیپو شہید کی معیت میں میرا ایک لمحہ بھی بیکار نہیں گزرا۔ پھر فرمایا: ایک پیغام یہ ملا ہے: ''در جہاں نتواں اگر مردانہ زیست/ہمچو مرداں جاں سپردن زند گیست''( یعنی اگر دُنیا میں مَردوں کی طرح زندہ رہنا ممکن نہ ہو تو مردانہ وار جان قربان کر دینے میں ہی زندگی ہے) کل برطانیہ کی شکل میں مغرب ٹیپو شہید کی ذات، نظرئیے اور اُن کی سلطنت کا دشمن تھا۔ اور آج آئی ایم ایف کی شکل میں مغرب نظریاتی پاکستان کا درپے ہے ۔ دیکھتے ہیں عمران خان کیسے سلطان ٹیپو کے نقوشِ قدم پر چل کرپاکستان کا معاشی و نظریاتی تحفظ کرتے ہیں!!