سپریم کورٹ نے این آراوعملدرآمد کیس میں وزیراعظم راجہ پرویزاشرف کو 18ستمبرتک کی مہلت دیتے ہوئے دوبارہ طلب کیا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے این آراوعملدرٓامد کیس کی سماعت کی اس موقع پرجسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ صرف وزیراعظم کا عدالت میں پیش ہونا احترام نہیں بلکہ فیصلے پرعملدرآمدکرنا احترام ہےانہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کو خط لکھنے سے متعلق تشویش ہے تو ہم مدد کرنے کو تیار ہیں ، یہ مسئلہ اتنا بڑا تھا نہیں جتنا بنادیا گیا۔
اس موقع پر جسٹس اطہرسعید نے کہا کہ جتنا جلد ہوسکے کہ اس مسئلے کا حل نکالا جائے اس سے قبل بھی اٹارنی جنرل نے خط لكھنے كی يقين دہانی كرائی تھی مگر عمل نہيں ہوا ايسے حالات ميں قانون خود ہی راستہ پھر نكال لے گا۔
وزیراعظم نے عدالت کے روبروپیش ہوکرکہا کہ میں مکمل یقین رکھتا ہوں کہ محاذ آرائی نہیں ہونی چاہئے اور وعدہ کرتا ہوں کہ مسئلے کا حقیقت پسندانہ طریقے سے حل نکا ل لوں گا کیوں کہ اس مسئلے نے پورے ملک میں ہیجان کی سی کیفیت پیداکررکھی ہے۔
راجہ پرویز اشرف نے مزید کہ کہ حکومت اور مجھ پربطور وزیر اعظم دباؤ ہےکہ اس مسئلے کو اس طرح حل کیا جائے کہ عدلیہ کا احترام بھی باقی رہے۔
عدالت نے کیس کی دوبارہ سماعت کے لئے بارہ ستمبرکی تاریخ دی، اس موقع پر وزیراعظم نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ چودہ ستمرتک چین کا دورہ کریں گے، جس پرعدالت نے تاریخ بڑھاکر اٹھارہ ستمبرکردی۔
سپريم كورٹ ميں پيشی كے موقع پر قمر زمان كائرہ،رحمان ملك، مخدوم امين فہيم ، نويد قمر، پيپلزپارٹی كے اراكين پارليمنٹ اور اتحادی جماعتوں كے رہنما بھی وزير اعظم كے ہمراہ تھے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ آئین کے تحت کوئی کسی کو گھر نہیں بھیج سکتا۔
اس موقعے پروزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ وزیراعظم قانونی ماہرین سےمشاورت کر کے مسئلے کا حل ضرور نکال لینگے۔
قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے پہلے بھی قربانیان دیں اور آئندہ بھی دینے کے لیے تیار ہے۔
فاٹا اراکین کے پارلیمانی لیڈرمنیر اورکزئی نے نے کہا کہ اگر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو بھی سزا ہوتی ہے تو ہمارے پاس تیسرا وزیر اعظم بھی موجود ہے۔
حاجی عدیل کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں۔امین فہیم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے تحت وزیر اعظم کو عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکتا۔