کلفٹن کراچی میں فوجی زمین پر تجارتی تعمیرات کی اجازت منسوخ
عدالت کو یقین دلاتے ہیں کسی قسم کی کمرشل تعمیرات نہیں کی جائیں گی، اٹارنی جنرل پاکستان
کلفٹن کے علاقے میں دو تلوار کے نزدیک فوجی زمین پر تجارتی تعمیرات کی اجازت منسوخ کردی گئی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے دو تلوار کے نزدیک فوجی زمین پر تجارتی تعمیرات کے معاملہ پر رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
اٹارنی جنرل پاکستان نے بتایا کہ مذکورہ اراضی پر کمرشل تعمیرات کی اجازت منسوخ کر رہے ہیں، عدالت کو یقین دلاتے ہیں کسی قسم کی کمرشل تعمیرات نہیں کی جائیں گی، زمین قانونی طور پر کلئیر ہے اور درست مقاصد کے لیے ہی استعمال کی جائے گی۔
اٹارنی جنرل کے بیان کے بعد عدالت نے درخواست نمٹادی۔ فوجی زمین پر تجارتی تعمیرات کے خلاف اہل علاقہ نے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو ایکڑ رہائشی زمین کو تجارتی مقاصد کیلئے الاٹ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی انسداد تجاوزات کیس میں وزیر بلدیات سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس
علاوہ ازیں عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو اکبر روڈ پر عمارت کا تنازع ایک ماہ میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر من و عن عمل درآمد کرنے کا بھی حکم دیا۔
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے اکبر روڈ پر قائم موسیٰ بلڈنگ کی ملکیت کے تنازع کو حل کرنے اور تحقیقات کے لیے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی۔
کیس کے مطابق بلڈنگ کی ملکیت کے 2 دعوے دار ہیں جن میں سے ایک عرفان کے حق میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں نے 2010 میں یہ بلڈنگ خریدی جس میں 33 فلیٹ اور 18 دوکانیں ہیں، لیکن 2015 میں میرے جعلی دستخط اور شناختی کارڈ پر اس بلڈنگ کو لیز کیا گیا، ماتحت عدالتوں سے میرے حق میں فیصلہ بھی ہوچکے ہیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور خان نے دو تلوار کے نزدیک فوجی زمین پر تجارتی تعمیرات کے معاملہ پر رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
اٹارنی جنرل پاکستان نے بتایا کہ مذکورہ اراضی پر کمرشل تعمیرات کی اجازت منسوخ کر رہے ہیں، عدالت کو یقین دلاتے ہیں کسی قسم کی کمرشل تعمیرات نہیں کی جائیں گی، زمین قانونی طور پر کلئیر ہے اور درست مقاصد کے لیے ہی استعمال کی جائے گی۔
اٹارنی جنرل کے بیان کے بعد عدالت نے درخواست نمٹادی۔ فوجی زمین پر تجارتی تعمیرات کے خلاف اہل علاقہ نے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دو ایکڑ رہائشی زمین کو تجارتی مقاصد کیلئے الاٹ کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی انسداد تجاوزات کیس میں وزیر بلدیات سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس
علاوہ ازیں عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو اکبر روڈ پر عمارت کا تنازع ایک ماہ میں حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر من و عن عمل درآمد کرنے کا بھی حکم دیا۔
سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے اکبر روڈ پر قائم موسیٰ بلڈنگ کی ملکیت کے تنازع کو حل کرنے اور تحقیقات کے لیے ایک ماہ کی مہلت مانگ لی۔
کیس کے مطابق بلڈنگ کی ملکیت کے 2 دعوے دار ہیں جن میں سے ایک عرفان کے حق میں عدالت فیصلہ دے چکی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ میں نے 2010 میں یہ بلڈنگ خریدی جس میں 33 فلیٹ اور 18 دوکانیں ہیں، لیکن 2015 میں میرے جعلی دستخط اور شناختی کارڈ پر اس بلڈنگ کو لیز کیا گیا، ماتحت عدالتوں سے میرے حق میں فیصلہ بھی ہوچکے ہیں۔