قبائلی نشستوں میں اضافے کیلئے 26 ویں آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش

محسن داوڑ نے بل پیش کیا، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے بل کی حمایت

محسن داوڑ نے بل پیش کیا، حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے بل کی حمایت فوٹو:فائل

قومی اسمبلی میں قبائلی نشستوں میں اضافے کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کردیا گیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور شمالی وزیرستان سے رکن اسمبلی محسن داوڑ نے سابقہ فاٹا کے علاقے میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں میں اضافے سے متعلق 26 ویں آئینی ترمیمی بل بحث کیلئے ایوان زیریں میں پیش کردیا۔ حکومت اور اپوزیشن دونوں نے اس بل کی حمایت کی۔

26 ویں آئینی ترمیم بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ فاٹا میں ترقیاتی کاموں کے مکمل ہونے تک خصوصی مراعات دی جائیں، جب تک امن قائم نہیں ہوتا وہاں کے عوام کوخصوصی سہولیات دی جائیں، میں اس ایوان کی طرف سے آئینی ترمیم پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ جن علاقوں کو علاقہ غیرکہا جاتا تھا اب وہ اپنا علاقہ بن گیا ہے، کاش ستر سال پہلے ہم ایسا فیصلہ کر لیتے، ہم کوشش کررہے ہیں کہ فاٹا میں بنیادی سہولیات اور روزگار کا بندوبست کیا جائے۔


نورالحق قادری نے کہا کہ آئین میں ترمیم و اصلاح کے پیچھے عوامی مفاد کارفرما ہوتا ہے، آج فاٹا کی 12 نشستیں بحال کرنے پرمبارکباد پیش کرتا ہوں۔

عبدالقادر پٹیل نے بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ کچھ دن پہلے بھارتی جیل میں قید ایک پاکستانی ماہی گیر کی لاش واپس آئی، میں اس کے جنازے میں گیا تو اسکی انکھیں نکالی ہوئی تھیں، کیا ہم نے صرف یکطرفہ خیر سگالی دکھانی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان پرامن طریقے سے بھارت سے معاملات حل کرنا چاہتا ہے، ہم نے بھارت پر اخلاقی دباؤ ڈالنے کے لیے بھارتی قیدی رہا کیے، بھارت اشتعال انگیزی چاہتا ہے اور ہم کشیدگی ختم کرنا چاہتے ہیں، پاکستان نے اپریل میں 360 بھارتی ماہی گیر رہا کئے، ہم نے بھارتی حکومت سے متعلقہ فورمز پر معاملہ اٹھایا ہے، عبدالقادر پٹیل سے اتفاق کرتا ہوں، آپ آئیں، ہم ماہی گیروں کی واپسی کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنائیں گے۔

 
Load Next Story