غیرقانونی تعمیرات پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی پشاور ہائیکورٹ
کیا عدالت سرکاری اداروں کا کام بھی کرے گی، پشاور ہائی کورٹ
ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ معاملات عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں تو ادارے جاگتے ہیں، کیا عدالت سرکاری اداروں کا کام بھی کرے گی۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں رہائشی علاقے میں پلازے کی تعمیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے قافلہ روڈ یونیورسٹی ٹاؤن میں پلازے کی تعمیر پر کام روکنے کے احکامات جاری کردیئے۔
جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری زمین پر کس طرح غیرقانونی پلازہ تعمیر کیا جارہا ہے ؟ معاملات عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں تو ادارے جاگتے ہیں، کیا عدالت سرکاری اداروں کا کام بھی کرے گی، ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات بھی سورہی ہے ان کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔
ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ اگر ثابت ہوا کہ یونیورسٹی ٹاؤن میں پلازہ غیرقانونی طور پر بنایا گیا ہے تو اس کو مسمار کیا جائے گا، غیرقانونی تعمیرات پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ ہائیکورٹ نے پی ڈی اے اور ٹاؤن تھری انتظامیہ سے عمارت کی تعمیر سے متعلق جواب طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں رہائشی علاقے میں پلازے کی تعمیر کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے قافلہ روڈ یونیورسٹی ٹاؤن میں پلازے کی تعمیر پر کام روکنے کے احکامات جاری کردیئے۔
جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری زمین پر کس طرح غیرقانونی پلازہ تعمیر کیا جارہا ہے ؟ معاملات عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں تو ادارے جاگتے ہیں، کیا عدالت سرکاری اداروں کا کام بھی کرے گی، ایجنسی برائے تحفظ ماحولیات بھی سورہی ہے ان کی کارکردگی بھی مایوس کن ہے۔
ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ اگر ثابت ہوا کہ یونیورسٹی ٹاؤن میں پلازہ غیرقانونی طور پر بنایا گیا ہے تو اس کو مسمار کیا جائے گا، غیرقانونی تعمیرات پر کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔ ہائیکورٹ نے پی ڈی اے اور ٹاؤن تھری انتظامیہ سے عمارت کی تعمیر سے متعلق جواب طلب کرلیا۔