سندھ ہائی کورٹ کا کھانے پینے کی غیرمعیاری اشیا پرمکمل پابندی کیلئے قانون سازی کا حکم

سیکریٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالتی حکم پرعمل درآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت


Staff Reporter August 25, 2013
فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے کھانے پینے کی غیر معیاری اشیا پر مکمل پابندی کیلیے قانون سازی کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے آبزروکیا کہ دفعہ144کا نفاذ مسئلے کا حل نہیں،غیر معیاری اشیا کی فروخت تشویشناک اور سنگین مسئلہ ہے، چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے شفیق احمد کی درخواست کی سماعت کی،اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ گٹکے، مین پوری ، اسنیکس اوردیگر مضرصحت اشیا کی فروخت پر دفعہ144 کے تحت پابندی عائد ہے ، عدالت نے آبزروکیا کہ گٹکا ، مین پوری ، بچوں کے استعمال کی اسنیکس، چیونگم اور ٹافیاں اور کھانے پینے کی دیگر غیر معیاری اشیاء کی فروخت تشویشناک ہے اور دفعہ 144کا نفاذ مستقل حل نہیں ، عدالت نے محکمہ قانون کو ہدایت کی کہ یہ سنگین مسئلہ ہے لہٰذا اس حوالے سے قانون سازی کی جائے، عدالت نے آبزرویشن دی کہ صوبہ سندھ میں تحفظ صارفین ایکٹ کی بھی کمی ہے۔



جس کے تحت غیر معیاری اور مہنگی اشیاء کی فروخت کو روکا جاسکتا ہے،عدالت نے ہدایت کی کہ موجودہ حالات کے پیش نظر بلا تاخیر موثر قانون سازی کی جائے تاکہ غیر معیاری اور مضر صحت اشیاء کی فروخت پرقابو پایا جاسکے ، عدالت نے سیکریٹری قانون اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالتی حکم پرعمل درآمد کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ مین پوری اور گٹکے کی فروخت کی تیاری کا کاروبار کرتا ہے، مین پوری میں بھی وہی تمباکو استعمال کیا جاتا ہے جو پان یا سگریٹ میں استعمال ہوتا ہے۔

حکومت نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے مین پوری اور گٹکے پر تو پابندی عائد کردی ہے پان اور سگریٹ کو پابندی سے استثنا حاصل ہے، اگر تمباکو مضر صحت ہے تو پان اور سگریٹ بھی انسانی صحت کیلیے خطرناک ہے، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ تمباکو کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے بصورت دیگر میں پوری اور گٹکے کی فروخت کی بھی اجازت دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔