رمضان میں بسیارخوری صحت کیلیے نقصان دہ ہے ماہرین
روزہ شوگر، بلڈپریشر، کولیسٹرول کنٹرول کرتا ہے، ڈاکٹرمیمونہ، کینسر سے بچاؤ میں مددگار، زوہا متین
KOHAT:
ڈاکٹرز اور ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنا انسانی صحت کیلیے بہت فائدہ مند ہے لیکن یہ اثرات صرف اس صورت میں انسانی جسم پر مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں جب لوگ افطاری کے موقع پراعتدال کا مظاہرہ کریں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں تعینات اسسٹنٹ پروفیسر فزیالوجی ڈاکٹرمیمونہ شفیق نے کہاکہ روزہ انسانی جسم کیلیے بہت ہی مفید ہے، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ روزے سے بلڈ شوگرکوکنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، بالخصوص ایسے افرادکو جنہیں شوگرکا مرض لاحق ہونے کا خطرہ درپیش ہو۔
ایک طویل وقفے تک کھانا نہ کھانے سے بلڈپریشر کوکم رکھنے ،گلیسرول اورکولیسٹرول کوکنٹرول، ورم یا سوجن کی بیماریوں میں کمی لاتا ہے جبکہ کھانے میں اعتدال رکھا جائے تو وزن میں کمی لانے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی ماہرغذائیات زوہا متین نے کہا سائنسی تحقیقات سے یہ ثابت ہے کہ بارہ سے زائدگھنٹوں تک بغیرکچھ کھائے پیئے گزارنا صحت کیلیے انتہائی سودمند بلکہ لمبی انسانی زندگی کی وجہ بھی بن سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روزہ انسولین کی مزاحمت، خلیوں میں مرمت کرنے کی صلاحیت اور میٹابولزم کو بڑھاتا جبکہ کینسر سے بچاؤ میں بھی مددگار ہے۔
انٹرنیشنل سپورٹس سائنس ایسوسی ایشن (آئی ایس ایس اے) سے تعلق رکھنے والے ماہر غذائیات شیخ احسان نورکا کہنا تھا کہ روزہ صرف مسلمانوں کیلیے مخصوص نہیں ہے بلکہ دنیا کے مختلف مذاہب اور ثفافتوں میں اپنے طریقہ کار کے مطابق سرانجام دیا جاتا ہے، انسان ہزاروں سالوں سے روزے کو انسانی جسم کو تندرست رکھنے کے لیے ایک مشق کے طور پراستعمال کر رہا ہے، روزہ انسانی جسم سے زہریلے مادوںکا اخراج کرتا ہے جس سے گردے بھی صحت مند رہتے ہیں۔
ڈاکٹرز اور ماہرین غذائیات اس بات سے پوری طرح متفق ہیں کہ روزہ انسانی صحت کیلیے انتہائی سودمند ہے لیکن اس کے فوائد کے حصول کا انحصار روزہ رکھنے سے قبل اور افطاری کے موقع پرلی گئی غذا پر ہے۔
ڈاکٹر میمونہ شفیق کا کہنا تھا کہ رمضان میں ہمیں صحت مند غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ ہمارے ہاں ایک سوچ پائی جاتی ہے کہ سحری وافطاری کے اوقات میں زیادہ تعداد میں کھایا جائے، بسیارخوری ایک غیر مثبت رویہ ہے، ہمیں چکنائی سے بھرپور اور زیادہ کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے یونکہ ایسا نہ کرنے سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، سارا دن روزہ کے بعد اچانک چکنائی سے بنی ہوئی بھاری بھرکم غذا کا استعمال انسانی جسم پر بجائے مثبت اثرات کے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
زوہا متین نے کہا کہ چکنائی اور شکر سے بھرپور کھانے، جیسے سموسے، پکوڑے اور مشروبات سے میٹابولز لیول بڑھنے کے بجائے کم ہو جاتا ہے، جس سے لوگوں کا وزن کم ہو نے کے بجائے بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا اگر ہم اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سحری میں ایسی غذا استعمال کریں جن میں کاربوہائیڈریٹس کا بڑا ذخیرہ موجود ہو، ان میںانڈہ، روٹی، سبزیاں، دودھ کا گلاس، چائے بغیر چینی شامل ہیں، افطاری کے اوقات میںآہستہ آہستہ کھانا شروع کریں تاکہ جسم کو انہضام کے لیے مناسب وقت میسر آسکے۔
ڈاکٹرز اور ماہرین غذا کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنا انسانی صحت کیلیے بہت فائدہ مند ہے لیکن یہ اثرات صرف اس صورت میں انسانی جسم پر مثبت اثرات مرتب کر سکتے ہیں جب لوگ افطاری کے موقع پراعتدال کا مظاہرہ کریں۔
ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں تعینات اسسٹنٹ پروفیسر فزیالوجی ڈاکٹرمیمونہ شفیق نے کہاکہ روزہ انسانی جسم کیلیے بہت ہی مفید ہے، تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ روزے سے بلڈ شوگرکوکنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے، بالخصوص ایسے افرادکو جنہیں شوگرکا مرض لاحق ہونے کا خطرہ درپیش ہو۔
ایک طویل وقفے تک کھانا نہ کھانے سے بلڈپریشر کوکم رکھنے ،گلیسرول اورکولیسٹرول کوکنٹرول، ورم یا سوجن کی بیماریوں میں کمی لاتا ہے جبکہ کھانے میں اعتدال رکھا جائے تو وزن میں کمی لانے میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والی ماہرغذائیات زوہا متین نے کہا سائنسی تحقیقات سے یہ ثابت ہے کہ بارہ سے زائدگھنٹوں تک بغیرکچھ کھائے پیئے گزارنا صحت کیلیے انتہائی سودمند بلکہ لمبی انسانی زندگی کی وجہ بھی بن سکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روزہ انسولین کی مزاحمت، خلیوں میں مرمت کرنے کی صلاحیت اور میٹابولزم کو بڑھاتا جبکہ کینسر سے بچاؤ میں بھی مددگار ہے۔
انٹرنیشنل سپورٹس سائنس ایسوسی ایشن (آئی ایس ایس اے) سے تعلق رکھنے والے ماہر غذائیات شیخ احسان نورکا کہنا تھا کہ روزہ صرف مسلمانوں کیلیے مخصوص نہیں ہے بلکہ دنیا کے مختلف مذاہب اور ثفافتوں میں اپنے طریقہ کار کے مطابق سرانجام دیا جاتا ہے، انسان ہزاروں سالوں سے روزے کو انسانی جسم کو تندرست رکھنے کے لیے ایک مشق کے طور پراستعمال کر رہا ہے، روزہ انسانی جسم سے زہریلے مادوںکا اخراج کرتا ہے جس سے گردے بھی صحت مند رہتے ہیں۔
ڈاکٹرز اور ماہرین غذائیات اس بات سے پوری طرح متفق ہیں کہ روزہ انسانی صحت کیلیے انتہائی سودمند ہے لیکن اس کے فوائد کے حصول کا انحصار روزہ رکھنے سے قبل اور افطاری کے موقع پرلی گئی غذا پر ہے۔
ڈاکٹر میمونہ شفیق کا کہنا تھا کہ رمضان میں ہمیں صحت مند غذا کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ ہمارے ہاں ایک سوچ پائی جاتی ہے کہ سحری وافطاری کے اوقات میں زیادہ تعداد میں کھایا جائے، بسیارخوری ایک غیر مثبت رویہ ہے، ہمیں چکنائی سے بھرپور اور زیادہ کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے یونکہ ایسا نہ کرنے سے انسانی صحت پر انتہائی مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، سارا دن روزہ کے بعد اچانک چکنائی سے بنی ہوئی بھاری بھرکم غذا کا استعمال انسانی جسم پر بجائے مثبت اثرات کے منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
زوہا متین نے کہا کہ چکنائی اور شکر سے بھرپور کھانے، جیسے سموسے، پکوڑے اور مشروبات سے میٹابولز لیول بڑھنے کے بجائے کم ہو جاتا ہے، جس سے لوگوں کا وزن کم ہو نے کے بجائے بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا اگر ہم اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سحری میں ایسی غذا استعمال کریں جن میں کاربوہائیڈریٹس کا بڑا ذخیرہ موجود ہو، ان میںانڈہ، روٹی، سبزیاں، دودھ کا گلاس، چائے بغیر چینی شامل ہیں، افطاری کے اوقات میںآہستہ آہستہ کھانا شروع کریں تاکہ جسم کو انہضام کے لیے مناسب وقت میسر آسکے۔