اسپتالوں میں تربیت یافتہ نرسز کی کمی بڑا مسئلہ ہے مقررین
نرسز اسکول تو بن گئے ہیں لیکن کوالٹی انشورنس نہیں، حکومتی سطح پر نرسز کی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت ہے
طبی ماہرین نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں سب سے بڑا مسئلہ اسپتالوں میں نرسوں کی کمی ہے جب کہ پاکستان میں ضرورت کے مطابق نرسوں کی تعداد 17 لاکھ ہونی چاہیے۔
مقامی ہوٹل میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیر اہتمام بی بران پاکستان پرائیویٹ لمیٹیڈکے اشتراک سے نرسوں کے عالمی دن کے حوالے سے سیمینار سے طبی ماہرین نے خطاب میں کیا،سی ای اوانڈس اسپتال ڈاکٹر عبدالباری نے کہاکہ اسپتالوں میں ایک ڈاکٹر کے ساتھ 4 نرسز ہونی چاہیے، نرسنگ کونسل کس حال میں ہے یہ سب جانتے ہیں پاکستان میں ضرورت کے مطابق 17 لاکھ نرسز ہونے چاہیں، نرسز اسکول تو بن گئے ہیں لیکن کوالٹی انشورنس نہیں ہے۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر تنویر بیگ نے کہا ہمارے اسپتال میں نرسنگ کے حوالے سے بہت اچھے انتظامات ہیں،اسپتال آنے والے مریض کو ڈاکٹر سے پہلے نرس ہی دیکھتا ہے، اسپتال کا مکمل اسٹرکچر نرسز پر منحصر ہے، نرسوں کو مریض کی پوری ہسٹری معلوم ہوتی ہے۔
ضیاالدین اسپتال کی ڈاکٹر انیلا کاظمی نے کہا کہ اسپتال میں نرسنگ کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، نرسنگ کے تعاون کے بغیر اسپتال کی کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی، نرسز کا معاشرے میں مثبت کردار رہا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے شاہین غنی کاکہنا تھاکہ نرسز سے امید یں تو بہت لگائی جاتی ہیں لیکن انھیں ایجوکیشن دینے کے لیے اقدامات نہیں کیے جاتے، نرسز کوتربیت کے لیے باقاعدہ ایک ٹیچنگ اسکول اور کالج سمیت لیب کی ضرورت ہے۔
لاہور جنرل اسپتال کے ڈاکٹر جودت سلیم نے بی بران اور ایکسپریس میڈیا گروپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں او پی ڈی سے لے کر ہر شعبے میں نرسز کام کر رہے ہیں، آج کا دن نرسز کے عالمی دن کے طور پر مناتے ہیں، بی بران نرسنگ ایجوکیشن کے حوالے سے موثر کردار اداکر رہا ہے، ان کے لیے پوسٹ گریجویشن کورسز کا انعقاد کیا جانا چاہیے، پاکستان کی حکومت کو نرسز کے مسائل سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے صوبائی یا وفاقی حکومت اسکالر شپ کا اعلان کرسکتی ہیں جس میں نرسز کو ٹریننگ کے لیے مختلف اداروں اور بیرون ملک بھیجا جاسکتا ہے کیونکہ اس وقت پاکستان میں صحت کے مسائل بڑھتے چلے جارہے ہیں، ایک نرس 3سے 4 بیڈ دیکھتی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال متاثر ہوتی ہے۔
جناح اسپتال کے ڈاکٹر محمد اشرف ضیا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نرسز کا کا عالمی دن منانے کا مقصد ان کی خوبیاں اور کارکردگی پر ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے مگر نرسز کو یہ احساس بھی دلانا ضروری ہے کہ ان کو بھی علم میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بی بران پاکستان پرائیویٹ لمیٹیڈکے سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ظفر ہاشمی نے کہا کہ نیڈل اسٹیک انجری کے واقعات اکثر نرسز کے ساتھ پیش آتے ہیں، نرسز کی سیفٹی بھی انتہائی ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم نرسز کو اعتماد میں لیں اور یہ یقین دلائیں کہ ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں، سب سے اہم چیز آگاہی ہے اور سیفٹی بھی اتنی ہی ضروری ہے، نرس کو 10سرنج دی جاتی ہیں جبکہ مریض 50 ہوتے ہیں، نرسنگ اسٹاف پر مریض کی زندگی منحصر ہوتی ہے، جب زندگی اور موت کی بات آتی ہے تو نرسز کا کردار بہت بڑھ جاتا ہے جس کی تعلیم، تربیت، سیفٹی میں بی بران ہمیشہ بھرپورکردار اداکرتاآرہا ہے۔
بعد ازاں شرکا اور مقررین کے درمیان سوالات و جوابات کا سیشن بھی ہوا، تقریب کے اختتام میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر مارکیٹنگ کامران احمد نے سیمینار میں شریک تمام مقررین کو شیلڈ پیش کیں۔
مقامی ہوٹل میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے زیر اہتمام بی بران پاکستان پرائیویٹ لمیٹیڈکے اشتراک سے نرسوں کے عالمی دن کے حوالے سے سیمینار سے طبی ماہرین نے خطاب میں کیا،سی ای اوانڈس اسپتال ڈاکٹر عبدالباری نے کہاکہ اسپتالوں میں ایک ڈاکٹر کے ساتھ 4 نرسز ہونی چاہیے، نرسنگ کونسل کس حال میں ہے یہ سب جانتے ہیں پاکستان میں ضرورت کے مطابق 17 لاکھ نرسز ہونے چاہیں، نرسز اسکول تو بن گئے ہیں لیکن کوالٹی انشورنس نہیں ہے۔
آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر تنویر بیگ نے کہا ہمارے اسپتال میں نرسنگ کے حوالے سے بہت اچھے انتظامات ہیں،اسپتال آنے والے مریض کو ڈاکٹر سے پہلے نرس ہی دیکھتا ہے، اسپتال کا مکمل اسٹرکچر نرسز پر منحصر ہے، نرسوں کو مریض کی پوری ہسٹری معلوم ہوتی ہے۔
ضیاالدین اسپتال کی ڈاکٹر انیلا کاظمی نے کہا کہ اسپتال میں نرسنگ کا شعبہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، نرسنگ کے تعاون کے بغیر اسپتال کی کارکردگی بہتر نہیں ہوسکتی، نرسز کا معاشرے میں مثبت کردار رہا ہے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے شاہین غنی کاکہنا تھاکہ نرسز سے امید یں تو بہت لگائی جاتی ہیں لیکن انھیں ایجوکیشن دینے کے لیے اقدامات نہیں کیے جاتے، نرسز کوتربیت کے لیے باقاعدہ ایک ٹیچنگ اسکول اور کالج سمیت لیب کی ضرورت ہے۔
لاہور جنرل اسپتال کے ڈاکٹر جودت سلیم نے بی بران اور ایکسپریس میڈیا گروپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں میں او پی ڈی سے لے کر ہر شعبے میں نرسز کام کر رہے ہیں، آج کا دن نرسز کے عالمی دن کے طور پر مناتے ہیں، بی بران نرسنگ ایجوکیشن کے حوالے سے موثر کردار اداکر رہا ہے، ان کے لیے پوسٹ گریجویشن کورسز کا انعقاد کیا جانا چاہیے، پاکستان کی حکومت کو نرسز کے مسائل سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے صوبائی یا وفاقی حکومت اسکالر شپ کا اعلان کرسکتی ہیں جس میں نرسز کو ٹریننگ کے لیے مختلف اداروں اور بیرون ملک بھیجا جاسکتا ہے کیونکہ اس وقت پاکستان میں صحت کے مسائل بڑھتے چلے جارہے ہیں، ایک نرس 3سے 4 بیڈ دیکھتی ہے جس کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال متاثر ہوتی ہے۔
جناح اسپتال کے ڈاکٹر محمد اشرف ضیا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نرسز کا کا عالمی دن منانے کا مقصد ان کی خوبیاں اور کارکردگی پر ان کی حوصلہ افزائی کرنا ہے مگر نرسز کو یہ احساس بھی دلانا ضروری ہے کہ ان کو بھی علم میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
بی بران پاکستان پرائیویٹ لمیٹیڈکے سی ای او اور مینجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر ظفر ہاشمی نے کہا کہ نیڈل اسٹیک انجری کے واقعات اکثر نرسز کے ساتھ پیش آتے ہیں، نرسز کی سیفٹی بھی انتہائی ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم نرسز کو اعتماد میں لیں اور یہ یقین دلائیں کہ ہم ہر قدم پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں، سب سے اہم چیز آگاہی ہے اور سیفٹی بھی اتنی ہی ضروری ہے، نرس کو 10سرنج دی جاتی ہیں جبکہ مریض 50 ہوتے ہیں، نرسنگ اسٹاف پر مریض کی زندگی منحصر ہوتی ہے، جب زندگی اور موت کی بات آتی ہے تو نرسز کا کردار بہت بڑھ جاتا ہے جس کی تعلیم، تربیت، سیفٹی میں بی بران ہمیشہ بھرپورکردار اداکرتاآرہا ہے۔
بعد ازاں شرکا اور مقررین کے درمیان سوالات و جوابات کا سیشن بھی ہوا، تقریب کے اختتام میں ایکسپریس میڈیا گروپ کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر مارکیٹنگ کامران احمد نے سیمینار میں شریک تمام مقررین کو شیلڈ پیش کیں۔