سیلابی صورتحال سے کسی بھی حفاظتی بند کو خطرہ نہیں شرجیل میمن
مرمت کے بعد سکھر اور کوٹری بیراج کی حالت اچھی ہے، شرجیل میمن
صوبائی وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سیلابی صورتحال سے سندھ میں کسی بھی حفاظتی بند کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
سندھ میں بندوں کو اتنا اونچا اور مضبوط کردیا گیا ہے کہ 2010 جیسا سپر فلڈ بھی خیریت سے گزر سکتا ہے، بندوں کی حالت کے متعلق قوم پرستوں کے الزامات کا جواب نہیں دینا چاہتا کیونکہ عوام پہلے ہی الیکشن میں انھیں جواب دے چکے ہیں۔ وہ اپنے حلقہ انتخاب میں دریائے سندھ کلیان بند حیدرآباد کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر سندھ ایری گیشن اینڈ ڈرنیج اتھارٹی کے ڈائریکٹر لیفٹ بینک کینال حبیب اﷲ عرسانی نے انھیں بند اور سیلابی صورتحال اور امکانی سیلاب سے نمٹنے کے انتظامات پر بریفنگ دی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کچے کے علاقے دریائے سندھ کے پانی کی قدرتی گزرگاہ ہیں، اگر دریائے سندھ میں ڈیڑھ یا 2 لاکھ کیوسک بہائو ہو تو کچے کے علاقے میں پانی پھیل جاتا ہے، کچے کے علاقوں گھوٹکی، جیکب آباد، خیرپور اور سکھر میں پانی آنے کی وجہ سے وہاں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور وہاں لوگوں نے نقل مکانی بھی کی ہے تاہم سندھ حکومت اس کا ازالہ کررہی ہے، متاثرین کی مدد کے لیے ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو الگ سے اضافی فنڈجاری کرنے کے علاوہ ریلیف کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے 2سال کے دوران بندوں کو مضبوط اور پختہ کیا ہے جس کی وجہ سے بندوںکی حالت گزشتہ سالوں سے کی نسبت بہت بہتر ہے اور اس وقت کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرمت کے بعد اب سکھر بیراج کی حالت بہت اچھی ہے اور وہاں سے ساڑھے 5 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا خیریت سے گزرچکا ہے، کوٹری بیراج سے ایک اندازے کے مطابق ساڑھے 4 لاکھ کیوسک تک کا سیلابی ریلا چندروز میں گزرے گا لیکن خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔
سندھ میں بندوں کو اتنا اونچا اور مضبوط کردیا گیا ہے کہ 2010 جیسا سپر فلڈ بھی خیریت سے گزر سکتا ہے، بندوں کی حالت کے متعلق قوم پرستوں کے الزامات کا جواب نہیں دینا چاہتا کیونکہ عوام پہلے ہی الیکشن میں انھیں جواب دے چکے ہیں۔ وہ اپنے حلقہ انتخاب میں دریائے سندھ کلیان بند حیدرآباد کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر سندھ ایری گیشن اینڈ ڈرنیج اتھارٹی کے ڈائریکٹر لیفٹ بینک کینال حبیب اﷲ عرسانی نے انھیں بند اور سیلابی صورتحال اور امکانی سیلاب سے نمٹنے کے انتظامات پر بریفنگ دی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کچے کے علاقے دریائے سندھ کے پانی کی قدرتی گزرگاہ ہیں، اگر دریائے سندھ میں ڈیڑھ یا 2 لاکھ کیوسک بہائو ہو تو کچے کے علاقے میں پانی پھیل جاتا ہے، کچے کے علاقوں گھوٹکی، جیکب آباد، خیرپور اور سکھر میں پانی آنے کی وجہ سے وہاں فصلوں کو نقصان پہنچا ہے اور وہاں لوگوں نے نقل مکانی بھی کی ہے تاہم سندھ حکومت اس کا ازالہ کررہی ہے، متاثرین کی مدد کے لیے ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو الگ سے اضافی فنڈجاری کرنے کے علاوہ ریلیف کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے 2سال کے دوران بندوں کو مضبوط اور پختہ کیا ہے جس کی وجہ سے بندوںکی حالت گزشتہ سالوں سے کی نسبت بہت بہتر ہے اور اس وقت کوئی خطرے کی بات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مرمت کے بعد اب سکھر بیراج کی حالت بہت اچھی ہے اور وہاں سے ساڑھے 5 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا خیریت سے گزرچکا ہے، کوٹری بیراج سے ایک اندازے کے مطابق ساڑھے 4 لاکھ کیوسک تک کا سیلابی ریلا چندروز میں گزرے گا لیکن خطرے کی کوئی بات نہیں ہے۔