سفاری زو کی ڈاکٹر نے شیر کا بچہ گود لے لیا

ڈاکٹر مدیحہ شیر کے ایک نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال کررہی ہیں جسے پیدائش کے بعد اس کی ماں نے قبول نہیں کیا


May 12, 2019
کئی جانور اگر یہ محسوس کریں کہ نوزائیدہ بچے میں کوئی کمزوری ہے تو وہ اسے قبول نہیں کرتے فوٹو: ایکسپریس

سفاری زو میں جانوروں اور پرندوں کی صحت کا خیال رکھنے والی ڈاکٹر مدیحہ اشرف آج کل ایک اضافی ذمہ داری بھی نبھا رہی ہیں، وہ ان دنوں شیر کے ایک نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال میں لگی رہتی ہیں جسے پیدائش کے بعد اس کی ماں نے قبول نہیں کیا تھا۔

ڈاکٹرمدیحہ اشرف کہتی ہیں افریقن نسل کے شیر کایہ بچہ ابھی چند ہفتے کا ہے، ہم اسے بیرون ملک سے امپورٹ شدہ مصنوعی دودھ اور غذا دے رہے ہیں تاکہ یہ پرورش پاسکے۔ اس بچے کو پنجرے کی بجائے ڈاکٹر مدیحہ اشرف نے آپنے آفس میں ہی رکھا ہے، جہاں یہ ننھا مہمان شرارتیں کرتا رہتا ہے، یہاں اس کا خاص خیال رکھا جاتا ہے، اس کو کس وقت دودھ دینا ہے اورکس وقت دوسری غذا دینی ہے اس کا باقاعدہ شیڈول بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ اس کا باقاعدگی سے چیک اپ بھی کیا جاتا ہے تاکہ اس کی صحت کا خیال رکھا جاسکے۔

ویٹرنری ماہرین کے مطابق بگ کیٹس کا یہ برتاؤ ہوتا ہے کہ ماں پیدائش کے بعد اگر یہ محسوس کریں کہ نوزائیدہ بچے میں کوئی کمزوری ہے تو وہ اسے قبول نہیں کرتی، اسے اپنا دودھ نہیں پلاتی اورپاس بھی نہیں آنے دیتی، بعض اوقات کمزور بچوں کو نریا مادہ شیر کھا بھی جاتے ہیں۔



ڈاکٹر مدیحہ کہتی ہیں پیدائش کے فورا بعد اگر ماں اپنے بچے کو قبول نہیں کرتی تو وہ کچھ وقت تک انتظار کرتے ہیں کہ شاید اس کی ماں اسے اپنا لے گی لیکن اس دوران بھی اگر ماں بچے سے دور رہے تو پھر اس بچے کی جان بچانے کے لیے اس کی مصنوعی خوراک پر پرورش کرنا پڑتی ہے، ان کے پاس شیر کا یہ تیسرا بچہ ہے جسے ان کی ماؤں نے قبول نہیں کیاہے۔

ویٹرنری ماہرین کے مطابق ماں کے بغیر اکثر بچوں کی موت ہوجاتی ہے تاہم اگر بہتر دیکھ بھال اور خوراک دی جائے تو ایسے بچے بچ بھی جاتے ہیں، لاہور چڑیا گھر کا شیر شینکو اس کی بڑی مثال ہے جو اب ایک جوان شیر ہے، اسے بھی اس کی ماں نے پیدائش کے بعد قبول نہیں کیاتھا اور اس کی پرورش مصنوعی خوراک پر کی گئی تھی۔



ڈاکٹرمدیحہ کہتی ہیں اس بچے کو ہم تین سے چارماہ تک اسی طرح اپنے پاس رکھیں گے اوراس کی دیکھ بھال کی جائیگی ، اس کے بعد یہ زیادہ شرارتی ہوجائیگا اوراسے کنٹرول کرنا مشکل ہوگا جس کی وجہ سے اسے پنجرے میں منتقل کرناپڑے گا۔

لاہور سفاری زو کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی کہتے ہیں کہ ڈاکٹر مدیحہ اور ڈاکٹر اظہر دونوں ہی اس نوزائیدہ بچے کا کافی خیال رکھتے ہیں، شیرکا یہ بچہ دونوں سے خاصامانوس بھی ہے۔ان کی کوشش ہے کہ یہ بچہ پرورش پاجائے، اس کے لئے ہمیں جس قدرمہنگی خوراک منگوانا پڑے ہم منگوارہے ہیں۔ویٹرنری ماہرین کہتے ہیں انسان تواپنے بچوں کو اس کی شکل وصورت سے پہچانتا ہے لیکن جانوراپنے بچوں کی اس کی خوشبوسے پہچانتے ہیں ، بعض اوقات بچوں کی پیدائش میں کسی پچیدگی کی وجہ سے مادہ اپنے بچے کو فوری قبول نہیں کرتی ہے ۔یہ چونکہ خطرناک جانورہوتے ہیں اب ایساممکن نہیں ہوتا کہ زبردستی کسی بچے کو اس کی ماں کا دودھ پلایا جائے۔ اس لئے پھرایسے بچوں کو الگ کرلیاجاتا ہے۔ ماں کا دودھ پیئے بغیرپلنے والے شیرکے بچے اکثر کمزور رہتے ہیں۔



بگ کیٹس کے علاوہ کئی دوسرے جانوربھی ہیں جو اپنے بچوں کو اڈاپٹ نہیں کرتے ،لاہورچڑیا گھر اورسفاری زومیں مختلف اقسام کے ہرنوں کے کئی بچے ایسے ہیں جو اپنی ماں کے بغیرپرورش پاچکے ہیں تاہم کئی واقعات میں ایسے بچوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔