ناکامی نے خوش فہمی کا پردہ چاک کر دیا
انگلینڈ کیخلاف دوسرے ون ڈے میں رنز کی برسات مینجمنٹ کیلیے کئی سوالات چھوڑگئی
ناکامی نے پاکستان ٹیم کی خوش فہمی کا پردہ چاک کردیا، ساؤتھمپٹن میں رنز کی برسات مینجمنٹ کیلیے کئی سوالات چھوڑ گئی، انگلش ہارڈ ہٹر جوز بٹلر کو قابو کرنا سب سے اہم مسئلہ بن چکا، کوچ مکی آرتھرکہتے ہیں کہ جارح مزاج میزبان بیٹسمین کو روکنے کا نسخہ میرے پاس نہیں، بولرز سے بھی پوچھا مگر وہ بھی جواب نہیں دے سکے، ہم انھیں روکنے کے بجائے جلد پویلین واپس بھیجنے کی کوشش کریں گے۔ ادھر کپتان سرفراز احمد ہدف کے قریب پہنچ پانے پر ہی شاداں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ٹارگٹ تک پہنچنا بھی آسان کام نہیں تھا، مجھے اپنی ٹیم فخر ہے، کھلاڑیوں کی عمدہ فائٹ آنے والے مقابلوںکیلیے خوش آئند ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں ہائی اسکورنگ مقابلے کے باوجود صرف 12 رنز سے شکست ہوئی، کھیل کے آخر تک پاکستان کی ٹیم ہدف کے تعاقب سے بھٹکی نہیں تھی تاہم آخری اوور میں 19 رنز نہیں بنائے جاسکے۔ میزبان سائیڈکی کامیابی میں جوز بٹلر نے اہم کردار ادا کیا جنھوں نے صرف 50 بالز پر سنچری مکمل کی جوکہ انگلینڈ کی دوسری تیز ترین ایک روزہ سنچری ہے، انھوں نے ناٹ آؤٹ 110 رنز بنائے، مجموعی طور پر یہ بٹلر کی آٹھویں سنچری اور انھوں نے اب تک 42 کی اوسط سے 3 ہزار 497 رنز بنائے ہیں۔ انھیں اس طرز میں جو چیز سب سے زیادہ مہلک بناتی ہے وہ ان کا 119.88 کا اسٹرائیک ریٹ ہے، ان کی کامیابی میں ٹیلنٹ کے ساتھ ان کے رویے کا بھی کافی عمل دخل ہے۔ ساؤتھمپٹن میں کھیلے گئے ہائی اسکورنگ میچ نے پاکستان ٹیم مینجمنٹ کیلیے بھی کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں، بولرز کا ایک بار پھر تاثر نہ چھوڑ پانا پریشان کن ہے جبکہ ہدف کے قریب پہنچ کر فنش نہ کرپانا بذات خود فکرمندی کی بات ہے۔
اس کے ساتھ اب پاکستان کے سامنے ایک بڑا سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ انگلش ہارڈ ہٹر جوز بٹلر پر کیسے قابو پایا جائے، خود ہیڈ کوچ مکی آرتھر تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے پاس 28 سالہ بٹلر کی ہارڈ ہٹنگ کا کوئی توڑ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ بٹلر کو کیسے روکا جائے، یہ بات میں نے بولرز سے بھی پوچھی اور کسی نے بھی مجھے جواب نہیں دیا، اب ہم بیٹھ کر ان کی بیٹنگ کا تجزیہ کریں گے اور ان کے خلاف پلان تیار کرنے کی کوشش کریں گے۔ مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم انھیں تیزی سے رنز بنانے سے روک پائیں گے، اس لیے ہمیں انھیں جلد سے جلد آؤٹ کرنا ہوگا کیونکہ جتنا زیادہ وہ کریز پر قیام کریں گے اتنا ہی ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔
ادھر پاکستان کے کپتان سرفراز احمد اس بات پر خوش ہے کہ ان کی ٹیم نے بڑے ہدف کے رعب میں آنے کے بجائے اس کو حاصل کرنے کیلیے بھرپور فائٹ کی، خود انھوں نے ناٹ آؤٹ 41 رنز بنائے مگر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرانے میں ناکام رہے۔ سرفراز کا کہنا تھا کہ ہدف کے قریب پہنچ پانا بھی کافی مشکل تھا، میری ٹیم نے اچھا جواب دیا، مجھے اس پر فخر ہے، جس طرح فخر زمان، امام الحق اور بابر اعظم نے بیٹنگ کی ہے وہ آنے والے مقابلوں کیلیے خوش آئند ہے۔ یاد رہے کہ پہلا میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا، دوسرے میچ میں شکست سے گرین شرٹس سیریز میں 0-1 کے خسارے کا شکار ہوچکے ہیں، تیسرا میچ منگل کے روز برسٹول میں کھیلا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف دوسرے ون ڈے میں ہائی اسکورنگ مقابلے کے باوجود صرف 12 رنز سے شکست ہوئی، کھیل کے آخر تک پاکستان کی ٹیم ہدف کے تعاقب سے بھٹکی نہیں تھی تاہم آخری اوور میں 19 رنز نہیں بنائے جاسکے۔ میزبان سائیڈکی کامیابی میں جوز بٹلر نے اہم کردار ادا کیا جنھوں نے صرف 50 بالز پر سنچری مکمل کی جوکہ انگلینڈ کی دوسری تیز ترین ایک روزہ سنچری ہے، انھوں نے ناٹ آؤٹ 110 رنز بنائے، مجموعی طور پر یہ بٹلر کی آٹھویں سنچری اور انھوں نے اب تک 42 کی اوسط سے 3 ہزار 497 رنز بنائے ہیں۔ انھیں اس طرز میں جو چیز سب سے زیادہ مہلک بناتی ہے وہ ان کا 119.88 کا اسٹرائیک ریٹ ہے، ان کی کامیابی میں ٹیلنٹ کے ساتھ ان کے رویے کا بھی کافی عمل دخل ہے۔ ساؤتھمپٹن میں کھیلے گئے ہائی اسکورنگ میچ نے پاکستان ٹیم مینجمنٹ کیلیے بھی کئی سوالات کھڑے کردیے ہیں، بولرز کا ایک بار پھر تاثر نہ چھوڑ پانا پریشان کن ہے جبکہ ہدف کے قریب پہنچ کر فنش نہ کرپانا بذات خود فکرمندی کی بات ہے۔
اس کے ساتھ اب پاکستان کے سامنے ایک بڑا سوال کھڑا ہوگیا ہے کہ انگلش ہارڈ ہٹر جوز بٹلر پر کیسے قابو پایا جائے، خود ہیڈ کوچ مکی آرتھر تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے پاس 28 سالہ بٹلر کی ہارڈ ہٹنگ کا کوئی توڑ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں جانتا کہ بٹلر کو کیسے روکا جائے، یہ بات میں نے بولرز سے بھی پوچھی اور کسی نے بھی مجھے جواب نہیں دیا، اب ہم بیٹھ کر ان کی بیٹنگ کا تجزیہ کریں گے اور ان کے خلاف پلان تیار کرنے کی کوشش کریں گے۔ مکی آرتھر کا مزید کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ہم انھیں تیزی سے رنز بنانے سے روک پائیں گے، اس لیے ہمیں انھیں جلد سے جلد آؤٹ کرنا ہوگا کیونکہ جتنا زیادہ وہ کریز پر قیام کریں گے اتنا ہی ہمیں نقصان پہنچائیں گے۔
ادھر پاکستان کے کپتان سرفراز احمد اس بات پر خوش ہے کہ ان کی ٹیم نے بڑے ہدف کے رعب میں آنے کے بجائے اس کو حاصل کرنے کیلیے بھرپور فائٹ کی، خود انھوں نے ناٹ آؤٹ 41 رنز بنائے مگر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرانے میں ناکام رہے۔ سرفراز کا کہنا تھا کہ ہدف کے قریب پہنچ پانا بھی کافی مشکل تھا، میری ٹیم نے اچھا جواب دیا، مجھے اس پر فخر ہے، جس طرح فخر زمان، امام الحق اور بابر اعظم نے بیٹنگ کی ہے وہ آنے والے مقابلوں کیلیے خوش آئند ہے۔ یاد رہے کہ پہلا میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا، دوسرے میچ میں شکست سے گرین شرٹس سیریز میں 0-1 کے خسارے کا شکار ہوچکے ہیں، تیسرا میچ منگل کے روز برسٹول میں کھیلا جائے گا۔