کٹے ہونٹ اور تالو پیدائشی یا خاندانی نقص ہوتا ہے ڈاکٹر ٹیپوسلطان

المصطفیٰ میڈیکل سینٹرکے تحت اب تک 89 ہزارآپریشنز کیے گئے، رواں سال 250 فری کیمپ لگائے، حاجی حنیف طیب

تالو اور ہونٹ کی سرجری کے لیے بچے کی عمر ڈیڑھ سال سے زیادہ نہیںہونی چاہیے، ڈاکٹر اشرف گناترا کا تقریب سے خطاب

سندھ ہیلتھ کیئرکمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا کہ پاکستان میں پولیو، ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ٹی بی، ایڈز اور دیگر صحت کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں، ایک ہی سرنج کا بار بار استعمال اور قابل ڈاکٹرز نہ ہونا ایڈز پھیلنے کی اہم وجہ ہے، ایک سرنچ کا 4 مریضوں پر استعمال زیادتی ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے المصطفیٰ میڈیکل سینٹر میں کٹے ہونٹ اور تالو کی سرجریز کے حوالے سے منعقدہ آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پلاسٹک سرجن پروفیسر ڈاکٹر اشرف گناترا، سابق وفاقی وزیر و سرپرست اعلیٰ المصطفیٰ ویلفیئر سوسائٹی ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب اور دیگر بھی موجود ، تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ٹیپو سلطان کا کہنا تھاکہ کٹے ہونٹ اور تالو پیدائشی یا خاندانی نقص ہوتا ہے، ہرسال 7،8ہزاربچے اس مسئلے کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں، غربت اور عوام میں آگاہی نہ ہونے کے سبب بھی اس مسئلے کی اہم وجہ ہے، حمل کے دوران کسی قسم کی نشے والی دوا کھانے سے ایسے نقص سامنے آتے ہیں، مرد حضرات کو بھی کیمیکل اور نشہ آور دوائوں کا استعمال نہیںکرنا چاہیے، کٹے ہونٹ اور کٹے تالو کی سرجری کا علاج بہت مہنگا ہوگیا ہے لیکن کئی اسپتال مفت آپریشن کررہے ہیں،ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ کٹے تالواور ہونٹ میں مبتلا بچوںکی تشخیص کے لیے رواں سال 250 فری میڈیکل کیمپ لگا چکے ہیں جبکہ ایسے بچوں کا مفت علاج بھی کیا جاتا ہے۔


المصطفیٰ میڈیکل سینٹر انسانی خدمت کرنے میں بہترین کردار ادا کر رہا ہے، المصطفیٰ میڈیکل سینٹر کے تحت اب تک 89 ہزار آپریشن مفت کیے جاچکے ہیں ،انشاللہ 2020 میں یہ تعداد 1 لاکھ تک پہنچ جائے گی، کٹے ہونٹ اور تالو کی سرجریزکے لیے الگ اسپتال کھولنے پرغورکیا جا رہا ہے ، سرجن ڈاکٹر اشرف گناترا نے کہا کہ المصطفیٰ سوسائٹی کے تحت دو لوگ کٹے ہونٹ اور تالو کی سرجری کر رہے ہیں میں سندھ میں جبکہ دوسرے سرجن ڈاکٹر غلام قادر فیاض لاہور میں سرجری کرتے ہیں۔

میری اور ان کی سرجریز ملا کر 50 ہزار ہیں،انھوں نے کہاکہ متاثرہ افراد جب سرجری کے لیے عام ڈاکٹرکے پاس جاتے ہیں تو کہہ دیا جاتا ہے کہ بچہ بڑا ہو جائے تو آپریشن ہوگا لیکن عمر نہیں بتائی جاتی، تالو اور ہونٹ کی سرجری کے لیے بچے کی عمر ڈیڑھ سال سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے، ڈیڑھ سال سے بڑی عمر کے بچے کی سرجری تو ہوجائیگی لیکن آواز نارمل نہیں ہوگی، تالو کی سرجری کا مقصد ہوتا ہے کہ آواز بھی نارمل ہوجائے،ایسے متاثرہ بچوں کی سرجری ڈیڑھ سال کے اندر اندرکروالینی چاہیے۔
Load Next Story