آبنائے ہرمز کے نزدیک سعودی عرب کے تیل بردار بحری جہازوں پر حملہ
سعودی بحری جہازوں پر حملہ متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ میں کیا گیا
خلیجی ممالک سے دنیا بھر کو تیل کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی واحد گذر گاہ آبنائے ہرمز کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق آبنائے ہرمز کے نزدیک متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ الفجیرہ میں 2 سعودی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں جہازوں کو نقصان پہنچا تاہم تمام عملہ محفوظ ہے، دونوں جہاز تیل کی ترسیل پر مامور تھے اور ان میں سے ایک بحری جہاز امریکا کو تیل کی فراہمی کے لیے اپنے روٹ پر تھا۔
متحدہ عرب امارات اور ایران کی جانب سے سعودی بحری جہازوں پر حملے کے واقعے کی تفصیلات جاری کی تھیں تاہم اب تک حملہ آوروں اور حملے کی نوعیت سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا ہے، سعودی وزیر تیل خالد الفالح نے سعودی جہازوں کو نشانہ بنانے کو تیل کی بین الاقوامی ترسیل کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیا۔
متحدہ عرب امارات نے الفجیرہ بندرگاہ پر سعودی عرب کے تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم ابتدائی طور پر حملہ آوروں سے متعلق کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ سعودی بحری جہازوں پر حملے وقت الفجیرہ بندرگاہ پر دھماکوں کی بھی آوازیں سنی گئی تھیں اور کہا جا رہا ہے کہ 4 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران سے کشیدگی کے بعد امریکا نے طیارے بردار بحری بیڑا اور بی-52 فائٹر جیٹ طیاروں کو قطر میں اپنی فوجی کیمپ میں پہنچانے کے بعد خلیج فارس میں تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق آبنائے ہرمز کے نزدیک متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ الفجیرہ میں 2 سعودی بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں جہازوں کو نقصان پہنچا تاہم تمام عملہ محفوظ ہے، دونوں جہاز تیل کی ترسیل پر مامور تھے اور ان میں سے ایک بحری جہاز امریکا کو تیل کی فراہمی کے لیے اپنے روٹ پر تھا۔
متحدہ عرب امارات اور ایران کی جانب سے سعودی بحری جہازوں پر حملے کے واقعے کی تفصیلات جاری کی تھیں تاہم اب تک حملہ آوروں اور حملے کی نوعیت سے میڈیا کو آگاہ نہیں کیا گیا ہے، سعودی وزیر تیل خالد الفالح نے سعودی جہازوں کو نشانہ بنانے کو تیل کی بین الاقوامی ترسیل کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیا۔
متحدہ عرب امارات نے الفجیرہ بندرگاہ پر سعودی عرب کے تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم ابتدائی طور پر حملہ آوروں سے متعلق کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے۔ سعودی بحری جہازوں پر حملے وقت الفجیرہ بندرگاہ پر دھماکوں کی بھی آوازیں سنی گئی تھیں اور کہا جا رہا ہے کہ 4 بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایران سے کشیدگی کے بعد امریکا نے طیارے بردار بحری بیڑا اور بی-52 فائٹر جیٹ طیاروں کو قطر میں اپنی فوجی کیمپ میں پہنچانے کے بعد خلیج فارس میں تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔