بلوچستان کے ممتاز مصور منیر احمد غربت کے باعث پانی کی ٹنکیاں بنانے پر مجبور
ویلڈنگ کے کام میں منیر احمد کی آنکھیں بھی خراب ہو رہی ہیں
منیر احمد کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ہے اور 25 سال سے مصوری کے شعبے سے وابستہ یہ مصور اپنے فن میں کمال کی مہارت رکھتا ہے۔ لیکن اب اس کے حالات اس نہج کو پہنچ چکے ہیں کہ اس کے پاس اب رنگ خریدنے کے بھی پیسے نہیں ہوتے۔
اب اس مصور کا زیادہ وقت تصویر سازی کے بجائے پانی کی ٹینکیاں بنانے میں گزرتا ہے کیونکہ بڑھتی مہنگائی کا مقابلہ اور اپنا و بال بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے اس مصور نے پنسل اور برش کے بجائے ویلڈنگ کا سامان اُٹھا لیا ہے جو اس کے فن کا دم توڑتا پہلو ہے خیالات کی عکس بندی کرنے والے اس مصور کا مستقبل تاریکی کی راہوں پر گامزان ہے۔
منیر احمد کا کہنا ہے کہ ویلڈنگ کے کام میں اس کی آنکھیں بھی خراب ہو رہی ہیں جس کے باعث تصویر سازی میں بھی اس کو مشکلات ہونے لگیں ہیں، کرائے کے گھر اور کرائے کی دکان کا بوجھ اُٹھائے یہ مصور اپنی معاشی اور گھریلو ضروریات پوری کرنے کیلئے ویلڈنگ کرنے پر مجبور ہے۔
منیر احمد کے مطابق اگر حکومت کی سرپرستی حاصل ہو جائے تو یہ مصور اپنی بنائی گئی تصاویر کا مقابلہ عالمی سطح پر کر کے ملک اور صوبے کا نام روشن کر سکتا ہے۔
اب اس مصور کا زیادہ وقت تصویر سازی کے بجائے پانی کی ٹینکیاں بنانے میں گزرتا ہے کیونکہ بڑھتی مہنگائی کا مقابلہ اور اپنا و بال بچوں کا پیٹ پالنے کے لئے اس مصور نے پنسل اور برش کے بجائے ویلڈنگ کا سامان اُٹھا لیا ہے جو اس کے فن کا دم توڑتا پہلو ہے خیالات کی عکس بندی کرنے والے اس مصور کا مستقبل تاریکی کی راہوں پر گامزان ہے۔
منیر احمد کا کہنا ہے کہ ویلڈنگ کے کام میں اس کی آنکھیں بھی خراب ہو رہی ہیں جس کے باعث تصویر سازی میں بھی اس کو مشکلات ہونے لگیں ہیں، کرائے کے گھر اور کرائے کی دکان کا بوجھ اُٹھائے یہ مصور اپنی معاشی اور گھریلو ضروریات پوری کرنے کیلئے ویلڈنگ کرنے پر مجبور ہے۔
منیر احمد کے مطابق اگر حکومت کی سرپرستی حاصل ہو جائے تو یہ مصور اپنی بنائی گئی تصاویر کا مقابلہ عالمی سطح پر کر کے ملک اور صوبے کا نام روشن کر سکتا ہے۔