اہلسنت والجماعت کراچی کے ترجمان اکبرسعید فاروقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق
اکبر سعید فاروقی کے سر میں 2 گولیاں لگیں ہیں، وہ دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گئے، اہلسنت والجماعت
سفاری پارک کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شدید زخمی ہونے والے اہلسنت والجماعت کے ترجمان اکبر سعید فاروقی دوران علاج اسپتال میں دم توڑ گئے۔
ایکسپریسن نیوز کے مطابق اکبر سعید فاروقی اہلسنت والجماعت کی جانب سے لسبیلہ پر منعقد کئے گئے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ یونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے نزدیک موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد آئے اور قریب سے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا، فائرنگ کے نتیجے میں ان کے سر میں 2 گولیاں لگیں۔ اکبر سعید فاروقی کو زخمی حالت میں لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ اہلسنت والجماعت کے رہنما علامہ اورنگزیب فاروقی نے علامہ اکبر سعید فاروقی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی۔
قبل ازیں اہلسنت والجماعت کے رہنما ڈاکٹر فیاض نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شہر کا امن عزیز ہے، ہم نے انتظامیہ سے متعدد بار مولانا کو سیکورٹی فراہم کرنے کی گزارش کی تاہم انہیں سیکورٹی نہیں فراہم کی گئی، انتظامیہ کے اقدامات سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اہلسنت کے رہنماؤں پر حملوں کو روکنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب اہلسنت والجماعت کے رہنما اور کارکنان بھی بڑی تعداد میں جمع ہو چکے ہیں اور ان میں واقعے کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ایکسپریسن نیوز کے مطابق اکبر سعید فاروقی اہلسنت والجماعت کی جانب سے لسبیلہ پر منعقد کئے گئے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کے بعد واپس لوٹ رہے تھے کہ یونیورسٹی روڈ پر سفاری پارک کے نزدیک موٹر سائیکل پر سوار 2 نامعلوم افراد آئے اور قریب سے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا، فائرنگ کے نتیجے میں ان کے سر میں 2 گولیاں لگیں۔ اکبر سعید فاروقی کو زخمی حالت میں لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ اہلسنت والجماعت کے رہنما علامہ اورنگزیب فاروقی نے علامہ اکبر سعید فاروقی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی۔
قبل ازیں اہلسنت والجماعت کے رہنما ڈاکٹر فیاض نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شہر کا امن عزیز ہے، ہم نے انتظامیہ سے متعدد بار مولانا کو سیکورٹی فراہم کرنے کی گزارش کی تاہم انہیں سیکورٹی نہیں فراہم کی گئی، انتظامیہ کے اقدامات سے محسوس ہوتا ہے کہ وہ اہلسنت کے رہنماؤں پر حملوں کو روکنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ دوسری جانب اہلسنت والجماعت کے رہنما اور کارکنان بھی بڑی تعداد میں جمع ہو چکے ہیں اور ان میں واقعے کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔