تحریک انصاف کے احتجاجی کیمپ پر پولیس کا دھاوا
لاہور میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے احتجاجی کیمپ پر پولیس کا دھاوا جمہوری روایات سے ہم آہنگ نہیں ہے...
لاہور میں تحریک انصاف کے کارکنوں کے احتجاجی کیمپ پر پولیس کا دھاوا جمہوری روایات سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ اس معاملے کو بدمزگی اوربدنظمی کے بغیر بھی حل کیا جا سکتا تھا۔ تحریک انصاف کے کارکن ضمنی انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کے خلاف اگر احتجاج کر رہے تھے یا انھوں نے کوئی احتجاجی کیمپ لگا رہا تھا یا دھرنا دے رکھا تھا 'تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ ان پر لاٹھی چارج کیا جاتا اور پھر انھیں گرفتار کیا جاتا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے اس معاملے کا نوٹس لیا اور گرفتار کارکنوں کو رہا کر دیا گیا جو کہ ایک مثبت طرز عمل ہے۔
جمہوریت میں سیاسی کارکن احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ماضی میں مسلم لیگ ن بھی برسر اقتدار حکومت کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہے۔سیاسی کارکنوں پر تشدد کرنا جمہوریت حکومت کے شایان شان نہیں ہے۔ انتظامیہ کو اس معاملے میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اگر تحریک انصاف کے کارکنوں نے لاہور کی مصروف ترین شاہراہ مال روڈ کو بلاک کر رکھا تھا تو انھیں مذاکرات کے ذریعے وہاں سے ہٹایا جا سکتا تھا۔بہتر ہوتا کہ پولیس کے بجائے مسلم لیگ ن کا کوئی رہنما احتجاجی کارکنوں سے مذاکرات کرتا۔ ایسا ہوتا تو یقیناً اس کے مثبت نتائج نکلتے۔ بہر حال جو کچھ ہوا 'اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتااور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاجانا چاہیے۔
سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ احتجاج ضرور کریںاور دھرنے بھی دیں لیکن اس امر کا خیال رکھیں کہ وہ شاہراہوں کو روک کر عوام الناس کے لیے مسائل پیدا نہ کریں۔اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں احتجاج کی آڑ میں شاہراہوں کو بلاک کر دیتی ہیں۔جس سے عام آدمی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ تحریک انصاف کے کارکن بھی اگر سڑک کو بلاک نہ کرتے تو بہترہوتا۔ ادھر انتظامیہ نے بھی دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پولیس نے معاملے کو روایتی طریقے سے ہینڈل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ناخوشگوار صورت حال پیدا ہوئی۔
جمہوریت میں سیاسی کارکن احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ماضی میں مسلم لیگ ن بھی برسر اقتدار حکومت کے خلاف احتجاج کرتی رہی ہے۔سیاسی کارکنوں پر تشدد کرنا جمہوریت حکومت کے شایان شان نہیں ہے۔ انتظامیہ کو اس معاملے میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ اگر تحریک انصاف کے کارکنوں نے لاہور کی مصروف ترین شاہراہ مال روڈ کو بلاک کر رکھا تھا تو انھیں مذاکرات کے ذریعے وہاں سے ہٹایا جا سکتا تھا۔بہتر ہوتا کہ پولیس کے بجائے مسلم لیگ ن کا کوئی رہنما احتجاجی کارکنوں سے مذاکرات کرتا۔ ایسا ہوتا تو یقیناً اس کے مثبت نتائج نکلتے۔ بہر حال جو کچھ ہوا 'اسے درست قرار نہیں دیا جا سکتااور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاجانا چاہیے۔
سیاسی جماعتوں کا بھی فرض ہے کہ وہ احتجاج ضرور کریںاور دھرنے بھی دیں لیکن اس امر کا خیال رکھیں کہ وہ شاہراہوں کو روک کر عوام الناس کے لیے مسائل پیدا نہ کریں۔اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں احتجاج کی آڑ میں شاہراہوں کو بلاک کر دیتی ہیں۔جس سے عام آدمی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔اس کلچر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ تحریک انصاف کے کارکن بھی اگر سڑک کو بلاک نہ کرتے تو بہترہوتا۔ ادھر انتظامیہ نے بھی دور اندیشی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ پولیس نے معاملے کو روایتی طریقے سے ہینڈل کرنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ناخوشگوار صورت حال پیدا ہوئی۔